مَنطق صحیح سوچنے کے مطالعہ کا نام ہے۔ اس میں دونوں تشکیلی اور غیر تشکیلی منطق شامل ہیں۔ریاضیاتی منطق درست نتیجہ اخذ کرنے یا منطقی حقائق کی سائنس ہے۔ یہ ایک تشکیلی علم ہے جہاں اس بات کی تفتیش کی جاتی ہے کہ نتائج، بنیاد سے کس طرح ایک غیر جانبدارانہ انداز سے بنائی جارہی ہے۔

وجہ تسمیہ ترمیم

منطق لفظ نطق کا مصدرمیمی ہے جس کے معنی ہے گفتگو کرنا۔ کیونکہ یہ علم، ظاہری اور باطِنِی نُطْقْ میں نکھار پیدا کرتا ہے اس لیے اسے منطق کہتے ہیں۔ نطقِ ظاہری (تکلّم) میں نکھار سے مراد یہ ہے کہ اس علم کا جاننے والا دوسروں کے مقابلے میں اچھے انداز سے گفتگو کر سکتاہے۔ اور نطق باطنی (ادراک) میں نکھارسے مراد یہ ہے کہ اس علم کا جاننے والا اشیاء کے حقائق یعنی ان کی اجناس اورفصول وغیرہ سے واقف ہو جاتا ہے۔

واضع ترمیم

علم منطق کو سب سے پہلے ارسطو نے سکندر اعظم کے حکم سے وضع کیا۔

علمِ منطق کی تعریف ترمیم

منطق کے لُغوی معنی گفتگو کرنا ہے جبکہ اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے:
منطق ایسا قانونی آلہ ہے جس کا لحاظ اور رعايت ذہن کوغور و فکر میں غلطی سے بچا لے۔

موضوع ترمیم

وہ معلومات تصوریہ اور معلومات تصدیقیہ جو مجہول تصوری اور مجہول تصدیقی تک پہنچا دیں۔ منطق کا موضوع معلومات تصوریہ اور معلو مات تصدیقیہ ہیں، معلومات تصدیقیہ کو حجت کہتے ہیں۔

اس لیے علم منطق کے دو اہم باب ہیں:

  • باب تصورات جس میں مفردات کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔
  • تصدیقات جس میں جملوں یا قضایا کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔

تصورات ترمیم

تصورات کے اہم موضوعات دلالت، الفاظ کی تقسیمات، مفہوم کلی، نسب اربعہ اور تعریف ہیں تعریف کو قولِ شارح اور معرِّف بھی کہتے ہیں۔ تعریف یعنی معلوم تصوری سے مجہولِ تصوری کو حاصل کرنا۔ جیسے حیوانِ ناطق سے انسان کا علم حاصل ہوتا ہے۔ لہذا حیوانِ ناطق معرِّف اور انسان معرَّف ہے ۔

مزید وضاحت: تعریف یعنی کسی شے کا معرف وہ مفہوم ہوتا ہے جو اس شے پر محمول ہو،تاکہ اس شے کے تصور کا فائدہ دے۔ مثلاً حیوانِ ناطق ،انسان کے لیے۔

تصدیقات ترمیم

اس باب میں قضیہ (جملہ) کی تعریف، اقسام اور استدلال یا استنتاج کی تعریف اور اس کے مختلف طریقوں کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ اس باب کو باب حجت بھی کہاجاتا ہے۔ حجت یا احتجاج عربی زبان میں استدلال کو کہتے ہیں۔ استدلال کے تین طریقے ہیں:

  1. قیاس
  2. استقراء
  3. تمثیل

غرض وغایت ترمیم

کسی چیز میں غور و فکر کرتے وقت ذہن کو غلطی سے بچانا k۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. نصاب المنطق، مصنف:مجلس المدینۃ العلمیۃ