منطقہ حارہ کے نظر انداز کردہ امراض

منطقہ حارہ کے نظر انداز کردہ امراض (انگریزی: Neglected tropical diseases) جسے انگریزی میں مختصرا NTDs کہتے ہیں منطقہ حارہ کے ان امراض کو کہا جاتا ہے جو بر اعظم امریکا، افریقا اور ایشیا کے ترقی پذیر ممالک کی کم آمدنی والے لوگوں کو لاحق ہوتے ہیں یا ان میں عام ہیں۔ یہ بیماریاں وائرس، بیکٹیریا، پروٹوزوا اور ہیلمنتھز کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ یہ ان تین بڑی بیماریوں سے مختلف ہیں جو جلد ہی لگ جاتی ہیں اور ان کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے اور ان کی جانچ بھی مہنگی ہوتی ہے۔ جیسے ایچ آئی وی/ایڈز، سل اور ملیریا۔[1] NTD اگر ایچ آئی وی ایڈز اور سل اگر ایک ہی مریض کو بیک وقت لگ جائیں تو یہ زیادہ خطرناک اور جان لیوا ہو جاتے ہیں۔[2]

منطقہ حارہ کے نظر انداز کردہ امراض
Global overlap of six of the common NTDs. Specifically guinea worm disease, lymphatic filariasis, onchocerciasis, schistosomiasis, soil-transmitted helminths, and trachoma in 2011.
اختصاصInfectious disease

کچھ بیماریاں ایسی ہیں جن کا علاج خاصا مہنگا نہیں ہے مثلاً شستوسومیاسس کا علاج ایک بچہ کے لیے سالانہ $0.20 ہے۔[3] 2010ء میں یہ تخمہنی لگایا گیا تھا کہ منقطہ حارہ کے نظر کردہ امراض کی روک تھام کا خرچ 5 تا 7 سال کی مدت کے لیے $2 تا $3 ہو سکتا ہے۔[4] کچھ دواساز کمپنیوں نے کئی ممالک میں مفت میں دوا تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔[5] ان امراض کے بچاو کے طریقے ترقی پزیر ممالک میں زیادہ پیمانے پر موجود ہیں لیکن غریب خطوں میں امراض کے سد باب کے سوائل کی کمی ہنوز برقرار ہے۔[6]

ترقی یافتہ ملک میں یہ امراض بہت غریب لوگوں کو ہی اپنا شکار بناتے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکا میں 1.46 ملین خاندان بشمول 2.8 بچے یومیہ 2 ڈالر سے کم میں زندگی بسر کرتے ہیں۔[7] اس طرح کے ممالک میں نظر انداز کردہ امراض کو صحت کے دیگر مسائل کی وجہ سے اکثر نظر انداز کردئے جاتے ہیں۔ صورت حال اس حد تک خطرناک ہوتی ہے کہ ترقی پزیر ممالک کی طرح ترقی یافتہ ممالک میں بھی عوام کی زندگی ام امراض کی وجہ سے خطرے میں پڑجاتی ہے۔[8] عالمی ادارہ صحت نے نظر انداز کردہ امراض کی فہرست 20 امراض کو شامل کیا ہے البتہ دیگر اداروں کی ترجیحات الگ ہیں اور ان امراض نے تعریف الگ طریقے سے کی ہے۔ نظر انداز کردہ امراض کی فہرست میں 2017ء میں کروموبلاستو مائی کوسس، اسکیبیز اور سانپ کے کاٹنے کو شامل کیا ہے۔[9] یہ بیماریاں 149 ممالک میں عام ہیں اور 1.4 بلین (بشمول 500 ملین اطفال) اس کے شکار ہیں۔[10] ان کے علاج اور روک تھا میں ترقی پزیر ممالک ہر سال کئی بلین ڈالر خرچ کردیتے ہیں۔[11] ان بیماریوں کی وجہ سے 2013ء میں 142,000 اموات ہوئیں۔ حالانکہ 1990ء میں یہ شرح بہت زیادہ تھی اور کل 204,000 اموات ہوئی تھیں۔[12]

امراض کی فہرست ترمیم

WHO[13]/CDC[14] PLOS
Major NTDs[15]
Others
Buruli Ulcer
Chagas disease
ڈینگی بخار & Chikungunya*
Dracunculiasis
Echinococcosis
Yaws
Fascioliasis
African trypanosomiasis
کالا آزار
جذام
Lymphatic filariasis
Onchocerciasis
مرض کلب
Schistosomiasis
Soil-transmitted helminthiasis
Cysticercosis
Trachoma
Scabies and other طفیلیت
Snakebite envenoming
Mycetoma and deep mycoses
Protozoan infections:

Helminth infections:

Viral infections:

Bacterial infections:

Fungal infections:

Ectoparasitic infections:

Podoconiosis[16]
* Only WHO

بھارت میں ترمیم

یہ بیماریاں زیادہ تر دیر پا ہوتی ہیں اور ان کا علاج خاصا مشکل ہوتا ہے۔ چونکہ بھارت میں زیادہ آبادی غریب لوگوں کی ہے لہذا انھیں یہ بیماریاں بہت جلد لگ جاتی ہیں۔[17] دنیا بھر میں کالا آزار کے واقعات کا نصف بھارت میں وقوع پزیر ہوتا ہے۔ اسی طرح ٹریکوما کی وجہ ڈینگو اور اندھا پن کے نصف واقعات بھارت میں رونما ہوتے ہیں۔ بھارت میں جذام،لمفاٹک فیلارائسس، سسٹرسکوسس اور مرض کلب کے ایک تہائی واقعات بھارت میں ہوتے ہیں۔[18] البتہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جذام کے واقعات بھارت میں پوری دنیا کی اوسط شرح کے مقابلے نصف سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔ بھارت میں پیٹ کے کیڑوں کے واقعات دنیا کی شرح کے ایک چوتھائی ہونے کا امکان ہے۔ اس طرح کی تمام بیماریاں عموما دیہات اور شہر کے غریب لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔[19]

بیرونی روابط ترمیم

Classification

حوالہ جات ترمیم

  1. Mike Shanahan (31 جنوری 2006)۔ "Beat neglected diseases to fight HIV, TB and malaria"۔ SciDev.Net۔ 19 مئی 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. "Making the Case to Fight Schistosomiasis"۔ این پی ار۔ 10 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 دسمبر 2008 
  3. PJ Hotez (جنوری 2010)۔ "A plan to defeat neglected tropical diseases"۔ Scientific American۔ 302 (1): 90–4, 96۔ Bibcode:2010SciAm.302a.۔90H تأكد من صحة قيمة |bibcode= length (معاونت)۔ PMID 20063641۔ doi:10.1038/scientificamerican0110-90۔ 6 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  4. M Reddy، SS Gill، SR Kalkar، W Wu، PJ Anderson، PA Rochon (اکتوبر 2007)۔ "Oral drug therapy for multiple neglected tropical diseases: a systematic review"۔ JAMA۔ 298 (16): 1911–24۔ PMID 17954542۔ doi:10.1001/jama.298.16.1911 
  5. "Research Publications | Poverty Solutions at The University of Michigan"۔ www.npc.umich.edu (بزبان انگریزی)۔ 23 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2018 
  6. PJ Hotez (ستمبر 2012)۔ "Fighting neglected tropical diseases in the southern United States" (PDF)۔ BMJ۔ 345: e6112۔ PMID 22977143۔ doi:10.1136/bmj.e6112۔ 10 مئی 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  7. "World Health Organization"۔ World Health Organization۔ 22 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2017 
  8. "DNDi – Best Science for the Most Neglected"۔ www.dndi.org۔ 13 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2018 
  9. "World Health Organization"۔ World Health Organization۔ 20 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2018 
  10. GBD 2013 Mortality Causes of Death Collaborators (January 2015)۔ "Global, regional, and national age-sex specific all-cause and cause-specific mortality for 240 causes of death, 1990-2013: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2013"۔ Lancet۔ 385 (9963): 117–71۔ PMC 4340604 ۔ PMID 25530442۔ doi:10.1016/S0140-6736(14)61682-2 
  11. "World Health Organization"۔ World Health Organization (بزبان انگریزی)۔ 22 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2016 
  12. "CDC – Neglected Tropical Diseases – Diseases"۔ www.cdc.gov۔ 4 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2016 
  13. "PLoS Neglected Tropical Diseases: A Peer-Reviewed Open-Access Journal"۔ journals.plos.org۔ 18 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2016 
  14. DA Korevaar، BJ Visser (جون 2012)۔ "Podoconiosis, a neglected tropical disease"۔ The Netherlands Journal of Medicine۔ 70 (5): 210–4۔ PMID 22744921 
  15. GBD 2016 Disease and Injury Incidence and Prevalence Collaborators (2017) Global, regional, and national incidence, prevalence, and years lived with disability for 328 diseases and injuries for 195 countries, 1990–2016: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2016. Lancet 390: 1211–59. doi: 10.1016/S0140-6736(17)32154-2 [PMC free article] [PubMed] [Google Scholar]
  16. Brook CE, Beauclair R, Ngwenya O, Worden L, Ndeffo-Mbah M, Lietman TM, et al. (2015) Spatial heterogeneity in projected leprosy trends in India. Parasit Vectors 8:542 doi: 10.1186/s13071-015-1124-7 [PMC free article] [PubMed] [Google Scholar]
  17. Hotez PJ. Blue Marble Health: An Innovative Plan to Fight Diseases of Poverty amid Wealth 2017; Johns Hopkins University Press. [Google Scholar]