منفتاح بن رمسیس ثانی

فرعون

منفتاح بن رمسيس ثانی (انگریزی: Mineptah) بحیرہ قلزم میں غرق ہونے والا فرعون جس کی طرف حضرت موسی و ہارون علیہما السلام کو نبوت دے کر بھیجا گیا۔
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذکر میں دو فرعونوں کا ذکر ہے ایک وہ جس کے زمانے میں آپ پیدا ہوئے اور جس کے گھر میں پرورش پائی دوسرا وہ فرعون جس کے پاس آپ دعوت لے کر پہنچے اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ کیا۔[2]

منفتاح بن رمسیس ثانی
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 13ویں صدی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 2 مئی 1203 ق.م  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن وادی ملوک  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت قدیم مصر  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سیتی دوم،  تاوسرت  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد رمسيس ثانی  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
فرعون مصر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1213 ق.م  – 1202 ق.م 
رمسيس ثانی 
 
دیگر معلومات
پیشہ ریاست کار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان مصری زبان[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منفتاح بن رمسیس دوم کی لاش (ممی)۔

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ کے سلسلہ میں دو فرعونوں کا ذکر آتا ہے، ایک وہ جس کے زمانہ میں آپ پیدا ہوئے اور جس کے گھر میں آپ نے پرورش پائی، دوسرا وہ جس کے پاس آپ اسلام کی دعوت اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ لے کر پہنچے تھے اور جو بالآخر غرق ہوا۔ موجودہ زمانہ کے محققین کا عام خیال یہ ہے کہ پہلا فرعون ریمسیس (رعمسیس) دوم تھا اور جس فرعون کا غرق ہونے میں ذکر ہے وہ ریمسیس دوم کا بیٹا منفتاح تھا، اسی بادشاہ نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا ان پر طرح طرح کے مظالم کرتا تھا۔

موسیٰ (علیہ السلام) کی جس فرعون نے پرورش کی تھی اس کا نام رعمیس یا رعمسیس دوم تھا اور رعمیس کے بیٹے منفتاح کے زمانہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت ہوئی اور اسی سے مقابلہ ہوا اور یہی 1491 قبل مسیح میں غرق ہوا، [3][4]

موسیٰ کو دو فرعونوں یا دو بادشاہوں سے سابقہ پڑا تھا۔ جس فرعون نے آپ کی پرورش کی تھی اس کا نام رعمیس تھا اور نبوت ملنے کے بعد جس کے ہاں آپ کو بھیجا گیا تھا وہ رعمیس کا بیٹا منفتاح تھا۔ ان کا عہد حکومت تقریباً چودہ سو سال قبل مسیح ہے۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 4 مارچ 2020
  2. مقامات انبیا کا تصویری البم، ارسلان بن اختر میمن، صفحہ 24، مکتبہ ارسلان کراچی
  3. لغات القرآن، عبد الدائم جلالی
  4. تفسیر جلالین، جلال الدین سیوطی، سورۃ یونس آیت83
  5. تفسیر تیسیر القرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی ،سورۃ القصص، آیت 3