منفردہ (جمع: منفردات / انگریزی: single) فی الحقیقت، شہیر موسیقی (popular music) یعنی وہ موسیقی جو مشہور معروف ہو تو اس میں استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے اور اس سے (تاریخی طور پر) مراد، تشہیر کی غرض سے جاری کیے جانے والے ایک ایسے سجل صوت (voice record) کی ہوا کرتی ہے جس میں ایک یا دو منتخب شدہ نغمات ہوتے ہوں۔ CD، DVD اور ورلڈ وائڈ ویب پر صوتی نغمات کے آنے سے قبل، مخطاط صوت (gramophone) کے زمانوں میں اصل مجموعۂ کلام کی فروخت سے قبل اس کی مشہوری کرنے کی خاطر اس مجموعے میں شامل بہترین نغمات کو صارفین کی خرید کے لیے پہلے مشتہر کیا جاتا تھا۔

تاریخ و تنوع ترمیم

اگر ان منتخب نغمات کی تعداد ایک سے زیادہ ہوا کرتی تو ایسی صورت میں سب سے زیادہ ترجیح یافتہ یا سب سے بہترین گانے کو (gramophone record) کی دو جانبین کی مناسبت سے بالا جانب (A-side) کہا جاتا تھا جبکہ دوسرے (یا باقی) نغمات کو زیر جانب (B-side) کہا جاتا تھا۔ جبکہ آج کل بھی مکتنز قرص (compact disc) میں یہ بالا جانب اور زیرجانب کی اصطلاحات دیکھنے میں آتی ہیں لیکن اب چونکہ دو جانبین نہیں ہوتیں اس لیے A-side سمجھا جانے والا سب سے بہترین گانا اور اس کے بعد والے منتخب B-side گانے ایک ہی جانب ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ دلچسپی اور دلفریبی کے نقطۂ نظر سے A اور B-side میں سے کسی ایک یا دونوں نغمات کے ایک سے زائد اخراجے (versions) بھی پائے جا سکتے ہیں اور بعض اوقات متعلقہ گلوگار یا موسیقار کی کارکردگی کے اضافی فن پارے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ زیر جانب (یعنی B-side) میں ایسے نغمات بھی شامل کیے جا سکتے ہیں کہ جو اس گلوکار یا موسیقار کی کسی گذشتہ کارکردگی سے لیے گئے ہوں اور اس بار (یعنی فروخت کے لیے نئے) نمونۂ فن میں شامل نا ہوں۔

تاریخ ترمیم

 
اسطوانات صوتی تخطیط (phonograph cylinder) کی شکل و ساخت واضح کرنے والا ایک عکس۔

منفردہ کے معیار سے متعلق بنیادی خد و خال 1800ء کے آخر میں ظاہر ہونے لگے تھے جب تجارتی موسیقی میں مخطاط صوت (gramophone) کی ترقی نے اسطوانات صوتی تخطیط (phonograph cylinder) پر سبقت حاصل کرنا شروع کی۔ مخطاط صوت کی اقراص کئی مختلف رفتاروں پر چلنے کے لیے بنائی جاتی تھیں (16 چکر فی دقیقہ تا 78 چکر فی دقیقہ) اور کئی مختلف قطر کی ہوتی تھیں (جن میں سے ایک 12 انچ یا 30 سم بھی تھا)۔ تاہم 1910ء تک 10 انچ (25 سم) قطر کی 78 چکر فی گھنٹہ کی رفتار پر چلنے والی لاکھ کی بنی اقراص سب سے عام تھیں۔

مخطاط صوت قرص پر خلقی طور پر محدود گنجائش نے 1900ء کے آغاز کے سالوں تجارتی سطح پر صوت نگار کا معیار قائم کیا۔ اس وقت کی اقراص کی کٹائی کے نسبتا خام طریقوں اور مخطاط صوت کی سوئی کی موٹائی کی وجہ سے قرص پر فی انچ بہت کم تعداد میں جھریاں (یا خراشیں) کھودی (ڈالی) جا سکتی تھیں اور آواز کا قابل قبول معیار قائم رکھنے کے لیے فی منٹ زیادہ تعداد میں چکر درکار ہوتے تھے۔ 78 چکر فی دقیقہ کو معیار کے طور پر اس لیے اپنایا گیا کیونکہ 1925ء میں بجلی سے چلنے والی مزامن دوارمیزی محرک (synchronous turntable motor) متعارف ہوئی جو گراری کے ساتھ 46:1 کے تناسب سے 3600 چکر فی دقیقہ کی رفتار سے چلتی تھی جس سے قرص کی محوتری رفتار 78.26 چکر فی دقیقہ حاصل ہوتی تھی۔

ان تمام عوامل اور قرس کے قطر کے 10 انچ (25 سم) تک محدود ہونے کی وجہ سے اس پر محفوظ کیے جانے والے صوتی مواد کی طوالت بھی بہت محدود تھی اور قریبا 3 دقیقہ کے لگ بھگ تھی۔ اس وجہ سے موسیقار، گیت نگار اور گلوکار اپنے گیتوں کو اس طرح سے تخلیق کرتے تھے کہ وہ اس نئے واسطہ پر پورے آ سکیں۔ 3 دقیقہ کے منفردہ کا معیار 1960ء کی دہائی تک قائم رہا جب خردبینی جھریوں کا دور آیا اور ریکارڈنگ کی طراز میں بہتری آئی۔ 1968 میں دی بیٹلز نے "ہے جوڈ" نامی 7 دقیقہ طویل منفردہ جاری کیا جو شہیر (pop) موسیقی میں رائج 3 منٹ کے منفردہ کے خلاف ایک سوچی سمجھی للکار تھی۔

 
ایک مخطاط صوت (gramophone) کا آلہ اور اس پر موجود سجل (record) جو دائری صورت میں حرکت کرتا ہے۔

منفردات کئی اشکال یا ساختوں میں جاری کیے گئے ہیں جن میں 7 انچ (18 سم)، 10 انچ (25سم) اور 12 انچ (30 سم) کی فینیل (vinyl) کی اقراص (عمومی رفتار 45 چکر فی دقیقہ)؛ 10 انچ (25 سم) کی سمغ لاکھ (shellac) کی اقراص (عمومی رفتار 78 چکر فی دقیقہ)؛ علیبہ (cassette) کی صورت؛ 8 اور 12 سم (3 اور 5 انچ) کی CD اور 7 انچ (18 سم) کی لچک اقراص (flexi discs) شامل ہیں۔ منفردات کی قدرے غیر معروف اشکال میں رقمی مکتنز علیبہ (digital compact cassette) ، رقمی منظری قرص (DVD)، ترتاش قرص (LD) اور غیر معیاری جسامت کی فینیل (vinyl) اقراص (5 انچ/12 سم، 8 انچ/20 سم وغیرہ) شامل ہیں۔

فینیل قرص کی معروف ترین قسم 45 یا 7 انچ کہلاتی ہے۔ یہ نام اس بالترتیب اس کی رفتار 45 چکر فی دقیقہ اور معیاری قطر 7 انچ (18 سم) سے لیے گئے ہیں۔

7 انچ 45 چکر فی دقیقہ کے سجلات یا records سن 1949ء میں RCA نے 78 چکر فی دقیقہ کی اقراص کے زیادہ دیرپا اور بہتر آواز والے متبادل کے طور پر متعارف کروائے تھے۔ 45 چکر فی دقیقہ کے اولین سجلات یک اذنی (monoaural) تھے جن کی دونوں اطراف پر تسجیل کی جاتی تھی۔ 1960ء کی دہائی میں جب مجسم (stereo) اقراص مقبول ہوئیں تو 1970ء کی دہائی کے آغاز تک تقریباًً تمام 45 چکر فی دقیقہ کی اقراص مجسم (stereo) میں تیار کیے جانے لگے۔

گو کہ 7 انچ قطر کا معیار فینیل منفردات کے لیے قائم رہا تاہم 1970ء کی دہائی میں disco خانوں میں ڈی جیز کے استعمال کے لیے 12 انچ قطر کے منفردات متعارف کروائے گئے۔ ان منفردات پر زیادہ جگہ ہونے کے باعث ان پر رقص موسیقی کے زیادہ طوالت والے ملے جلے فن پارے محفوظ کیے جاتے تھے۔ علاوہ ازیں، ان کی وسیع تر سطح کے باعث ان 12 انچ کی اقراص پر جھریاں زیادہ چوڑی اور ان میں زیادہ فاصلہ ہوتا تھا جس کے باعث یہ منفردات دیرپا ہوتے تھے اور بدیر گھستے تھے۔ 12 انچ کے منفردات اب بھی رقص موسیقی کے لیے معیار تصور کیے جاتے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں ان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔

داخلی پہلو ترمیم

خارجی یا بازاری طور پر تو منفردات کا تشہیر بازی میں ایک مقام رہا ہے جو ابتدائیییی قطعات میں مذکور ہوا ؛ اس کے علاوہ منفردات کے اجرا کے آغاز سے کے بعد اب ان کی وجہ ایک اندرونی نفسیاتی مقابلے کی کیفیت یا رجحان بھی پایا جاتا ہے جو اس صورت میں خاصا نمایاں ہو سکتا ہے کہ جب کسی بیاض کلام میں ایک سے زیادہ گلوکار شامل ہوں یا وہ مجموعۂ موسیقی کسی موسیقی گروہ کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہو۔ ایسی صورت میں گروہ کے ہر رکن کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا نغمہ بالا جانب (A-side) کے لیے منتخب ہو۔ گلوکاروں کے علاوہ اس قسم کا رجحان موسیقاروں میں بھی پایا جا سکتا ہے ؛ اور اسی طرح ان نغمات کو لکھنے والے شعرا میں بھی۔

بازاری پہلو ترمیم

ابتدا میں کسی بھی قرص پر دونوں اطراف (بالا و زیر / A B) موجود منفردات کو یکساں ملکیت دی جاتی تھی لیکن جب یہ بات سامنے آنے لگی کہ اکثر صارفین زیرجانب (B-side) کے نغمات کو ایک سے زیادہ بار نہیں سنتے تو اور تیار کنندگان نے اس بات کو اضافی قیمت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا اور یا پھر وہ اس جانب کو (فروخت کیے جانے والے مجموعۂ موسیقی سے ہٹ کر) اپنی ترویج کے لیے بھی استعمال کرنے لگے۔ ایسے منفردات کہ جن میں ایک سے زیادہ گانے شامل کیے جاتے تھے وہ اپنی تعداد میں چار یا زیادہ بھی ہو سکتے تھے لیکن بہرحال یہ تعداد اصل مجموعۂ نغمات سے کم ہوتی۔