موساد (عبرانی: המוסד‎، عربی: الموساد‎) دراصل اسرائیل کا قومی سراغرسانی وکالہ ہے۔

موساد
انسٹی ٹیوٹ برائے ذہانت اور خصوصی عملیوں
מדינת ישראל
הַמוֹסָד למודיעין ולתפקידים מיוחדים

الموساد للاستخبارات والمهام الخاصة
"جہاں مشورہ نہ ہو وہاں لوگ گر جاتے ہیں لیکن مشاہر کی کثرت میں حفاظت ہوتی ہے۔" (کتاب امثال XI:14)
ایجنسی کا جائزہ
قیامدسمبر 13, 1949 as the Central Institute for Coordination
صدر دفترتل ابیب، اسرائیل
ملازمین7,000 (est)
سالانہ بجٹ10 ارب شکل (تقریبا)
(US$2.73 ارب)
محکمہ افسرانِ‌اعلٰی
اعلیٰ ایجنسیوزیر اعظم اسرائیل
ویب سائٹدفتری ویب سائٹ Edit this at Wikidata

دنیا کے تمام ممالک کا جائزہ لے لیں ان تمام ممالک کے انٹیلی جنٹس اداروں کے درمیان میں جو چند مشترکہ پہلو ملیں گے ان میں ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ان اداروں کو ان ممالک کی حکومتوں نے دفاعی مقاصد کے لیے اور دشمنوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے قائم کیا ہے مگراسرائیلی ادارے موساد جس کا سرکاری نام The Instute For ntelligence and Specil Opration ہے کاجائزہ لینے کے بعد کئی طرح کے حیرت انگیز پہلو سامنے آتے ہیں وہ یہ کہ اگرچے اس وقت موساد کواسرائیل کے سراغرسانی کے ادارے کی حیثیت حاصل ہے مگر اس کا قیام ان تمام پہلووں کے برعکس ہے اور یہ دنیا کاواحد ادارہ ہے جو مسلمہ طور پر دہشت گردی کی تنظیم کی جانب سے قائم کیا گیا ہے اور جس کی سرگرمیوں کو حکومت نے ملک کے قائم ہو نے کے بعد تصدیق کرتے ہوئے ریاستی ادارے کی شکل دی جب کے اس کے قیام کے وقت دیگر مما لک کے انٹیلی جنٹس اداروں کے بر خلاف ا س ادارے کو کیموفلاج کرنے کے لیے اس کا نام اس طرح کا رکھا گیا کہ اس کے نام کو دیکھ کر کوئی بھی اس ادارے کے بارے میں یہ گمان نہ کرسکے کہ یہ سراغرسانی کا کوئی ادارہ ہے جیسا کہ اس نام The Instute For ntelligence and Specil Opration ادارہ برائے معلومات اور خصوصی فرائض سے ظاہر ہوتا ہے یہ نام رکھنے کی بنیادی وجہ موساد کو دنیا کی نظروں سے پوشیدہ رکھنا تھا اسرائیلی انٹیلی جنٹس ادارے موساد کے بارے میں دنیا کو اس وقت معلوم ہوا جب کے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظمبن گوریال نے انکشاف کیا کہ موساد کے نام سے کوئی ادارہ کام کر رہا ہے جس کا مقصد سراغرسانی کرنا ہے اس انکشاف کے بعد موساد کے بارے میں ہر طرح کی خبر کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی حتیٰ کہ اسرائیلی اخبارات پر بھی اس بارے میں مکمل طور پر پابندی عائد تھی کہ وہ اس اہم اور خفیہ ادارے کے بارے میں کسی بھی طرح کی کوئی خبرشائع نہیں کرسکتے ہیں مگر اسرائیلی پارلیمنٹ نیسٹ (KNESSEST)میں موساد کے بارے میں انکشاف کے بعد اس پابندی کا اگر چے خاتمہ ہو گیا مگر اس کے باوجود موساد کے بارے میں اسرائیلی اخبارات میں موساد کے بارے میں کوئی بھی خبر شائع نہیں ہوتی تھی 1980 میں ایک اخبار کی ایک رپورٹ میں جب موساد کیاس وقت کے سربراہ کا نام شائع ہو گیا تو اس کا ایکیریڈیشن کارڈ ہی حکومت نے ضبط کر لیا جس رپورٹر نے اس خبر کی رپورٹنگ کی اس کا صحافتی کارڈ بھی کینسل کر دیا گیا یہ بات واضح رہے کہ اسرائیل کے دفاع انٹیلی جنٹس اور جوابی حملوں کے لیے قائم کیے گئے اداروں کی تعداد یوں تو بہت ہے مگر بنیادی طور پر یہ تین اداروں موساد امن اور شین باتھ کا حصہ ہی تصور کیے جاتے ہیں جو کے اسرائیل کے دفاع کے لیے قائم ہوئے ہیں دنیا بھر کے انٹیلی جنٹس اداروں امریکی ادارے ایف آئی اے FIAاور CIA برطانوی ادارے M16اور M15 اورسابقہ روسی ادارے KGB اوراس کی جگہ لینے والے موجودہ روسی ادارے ایف ایس بی FSB اور فرانس کے انٹیلی جنٹس اداروں اور جرمنی کے سابقہ اور موجودہ انٹیلی جنٹس اداروں کا اگر تاریخ کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو انٹیلی جنٹس اداروں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئے گی کہ ان اداروں کے مقابلے میں اسرائیلی کے انٹیلی جنٹس ادروں کاصدیوں پرانا تاریخی پس منظر ہے (ا گر چے کے اسرائیل کے اخبارات اور ذرائع نشرو اعشاعت کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ موساد کا قیام1951 میں عمل میں آیا تھا )جس کو جانے کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل کے اساس اور بنیاد یہودیت کاایک مختصر سا جائزہ لیا جائے یہودیت ایک ایسا مذہب ہے جس کے ماننے والے اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے خفیہ سرگرمیاں انجام مختلف ادوار میں دیتے رہے ہیں ان سرگر میوں کا تعلق معاشی طور پر یہودی مذہب کے مانے والوں کی ہر اعتبار سے مضبو طی اور ان کے مخالفین کی تباہی تھا ان خفیہ سرگر میو ں کو باقائدگی کے ساتھ انجام دیا گیا اس اعتبار سے یورپ کی تاریخ اس امر کی گواہ ہے اسی لیے یورپ کے بعض ممالک سے جب یہودیوں کو نکالا گیا تو ان پر بالعموم یہ ہی الزام عائد کیا گیا کہ یہودیوں کی اکثریت اس حکومت کے خلاف ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے جن کی وجہ سے ان حکومتوں کی بنیادیں کمزور ہو گئیں مگر جباسرائیل کے قیام کے لیے باقاعدہی کوششوں کا آغاز کیا گیا اسی وقت دنیا کے سامنے صیہونیت کے نام سے ایک ایسی تحریک کو قائم کیا گیا جس کا بنیادی مقصد اور ہدف اسرائیل کا قیام تھا تو اس مقصد کی خاطر ایسے کئی ادارے قائم کیے گئے جن کا بنیادی مقصد اسرائیل کا قیام کے لیے ساز گار ماحول کو قائم کرنا تھا اور اس کے دشمنوں کا خاتمہ تھا اس کے ساتھ ہی ساتھ ایسے ماحول کو پیدا کرنا تھا جس کے ذریعہ اسرائیل کا قیام آسان ترہو جاتااپنے مقصد کے حصول کی خاطر ایسے ادارے بھی قائم کیے گئے جہاں پر ایک جانب اپنے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو تیار کیا جاتا جن سے بعد میں کسی بھی طرح کا کام لیا جا سکتا تھا جب کہ اپنے مخالفین کے خلاف اطلاعات کا حصول بھی انہی اداروں کے ذریعہ سے ہوتا تھا ایسی ہی ایک مثال ا س طرح کی ملتی ہے کہ ایک یہودی لڑکی ہزیت ہیرز کی ملتی ہے جس نے جرمنی کے دار الخلافہ برلن میں ایک خوبصورت محل میں ایک کلب قائم کیا اس کلب میں اس وقت کے اعتبار سے ہر طرح کے عیش و عشرت کا سامان مہیا کیا جس کی وجہ سے جرمن نوجوانوں کی اکثریت اس کلب کی ممبر بن گئی ہزیت ہیرز کے قائم کردہ اس کلب میں ایسی ثقافتی انجمن بھی قائم کی جو یورپ میں علم و فن فلسفہ اور ادب کی سب سے بڑی مجلس تھی اس مجلس میں عام طور پر مسیحت اور دیگرمذاہب کے ان تمام تصورات کے خلاف بحث و مباحث کیے جاتے جو مسحیت اور دیگرمذاہب کی بنیاد تھے اس کے ساتھ لادینیت اور کمیونزم کی تبلیغ کی جاتی ہزیت ہیرز کے اس قائم کردہ کلب میں ہر طرح کی تفریح اور عیاشی کے اسباب بھی فراہم کیے جاتے جن کو حاصل کرنے کے لیے کوئی بھی ہر طرح کی قربانی دے سکتا تھا یہ ہی وجہ ہے کہ اس کلب کے ارکان کی فہرست میں وہ تمام افراد شامل ہیں جنھوں نے بعد میں یورپ کے اندر بعد میں فکری اور خونی نقلاب برپا کیے انقلاب فرانس کے مشہور خطیب میرابو نے انقلاب فرانس سے قبل اس کلب کی رکنیت حاصل کی یہاں پر اس کی تربیت ان بڑے رہنماوں نے کی جو بعد میں صیہونیت کے رہنما شمار کیے گئے میرابو کی فرانس واپسی سے قبل ہپی اس کے بارے میں فرانس میں اس طرح کا پروپیگنڈہ کیا گیا کہ وہ فرانس واپسی کے فورا بعد فرانس کا سب سے بڑا خطیب بن گیا میرابو کی فرانس واپسی کے کچھ عرصے کے بعد انقلاب فرانس برپا کر دیا گیا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کلب کے تما م اخراجات ایک جرمن نژادیہودی سرمایہ دار مند لسون نے برداشت کیے تھے 1897 کے بعد جب یورپ کے وسط میں باسل شہر میں صیہونیت کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی تو کانفرنس میں یہودی مفکر ہرزل نے ایک نئی یہودی ریاست کے قیام کی تجویز پیش کی اس کے ساتھ عالمی یہودی جماعت صیہونیت کو قائم کیا جس کا بنیادی مقصد یہودی ریاست اسرائیل کا قیام تھا اس مقصد کی خاطر یہودی دانشوروں مفکرین مورخین پناہ گزین ہر طرح کے سیاسی رہنماوں اور ہر طبقے کے افراد جن میں طلبہ دانشور اور سرمایہ داربھی شامل تھے اس یہودی ریاست کے قیام لیے باسل میں جمع ہوئے جس کو عالمی صیہونیت کی پہلی کانگریس کہا گیا پہلی جنگ عظیم سے قبل یہودی دانشوروں اور قائدین نے فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کے لیے باقاعدہ کئی طرح کی انجمنیں قائم کئیں جن کے نام سے بظاہر کسی بھی طرح کی کوئی وابستگی ظاہر نہیں ہوتی تھی مگر دراصل ان کا بنیادی ہدف اسرائیل کا قیام ہی تھا انیسویں صدی کی ابتدا میں مشرق وسطیٰ اور دنیا کے بیشتر ممالک جن میں افغانستان ترکی برصغیر ہند و پاک ایران عراق شا م افریقی ممالک مصر تیونس مراکش ساوتھ افریقہ اریٹیریا ایتھوپیا کینیا اور چین ہانگ کانگ تائیوان روس برازیل ارجنٹینا کولمبیا کینیڈایورپ کے تمام ممالک شامل ہیں یہودیوں کی بڑی تعداد مقیم تھی صدیوں سے ان ممالک میں مقیم ہونے کے باعث یہ یہودی مقامی تہذیب و بود باش او ر زبان کو اس طرح اختیار کر چکے تھے کہ ان میں اور عام مقامی میں فرق کرنا ممکن ہی نہ تھایہ کیفیت عالمی صیہونی تنظیم کے قائدین کے لیے بہت سازگار ثابت ہوئی اور انھوں نے اس کے ذریعہ سے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے ان یہودیوں کو اسرائیل کے قیام کے لیے کام کرنے والے انٹیلی جنٹس اداروں میں بھرتی کر دیا چونکہ اسرائیل کا قیام ہر یہودی کے نزدیک ایک یہودی فریضہ ہے اس لیے اسرائیل کے دفاع استحکام اور تعمیر کی خاطر کام کرنے والے اداروں میں کام کرنا اور ان کی اعانت کرنا مذہبی فریضہ ہے اسی لیے موساد اور اسرائیل کے دیگر انٹیلی جنٹس ادارے وہ چند ادارے ہیں جہان پر کارکن مذہبی فریضہ تصور کرتے ہوئے کام کرتے ہیں اسی وجہ سے اسرائیلی انٹیلی جنٹس اداروں کو وہ امداددنیا کے ہر ملک اور علاقے میں حاصل ہو جاتی ہے جو کسی دوسرے ملک کے انٹیلی جنٹس ادارے کو اب تک حاصل نہیں ہو سکی ہے یہ ہی وجہ ہے ک اسرائیلی انٹیلی جنٹس اداروں کو دنیا کے کامیاب ترین ادارے تصور کیا جاتا ہے انیسویں صدی کی ابتدا ہی سے اور پہلی عالمی جنگ عظیم سے قبل اور اس کے بعد جب فلسطین میں دنیا بھر کے یہودیوں کی بڑی تعداد آنے اور بسنے لگی تو اس کے بعد فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے قیام کے لیے فلسطین میں اور دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف نام سے ایسے ادارے قائم کیے گئے جن کا کام اور مقصد ایک ہی تھا مگر ان ممالک کے معروضی حالات کے پیش نظر ان کے مختلف نام رکھے گئے وہ کام تھا دنیا کے ہر خطے میں موجود یہودیوں کے مفادات کے لیے اور دنیا بھر میں ان کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لیے اور اسرائیل کے قیام کے لیے جدوجہد کرنا ایسے حالات کو پیدا کرنا جن کی مدد سے وہ اپنے تمام منصوبوں پر عمل درآمد کرسکیں اور اسرائیل کے قیام کے بعد اسرائیل کے دفاع کے لیے اور اس کے ساتھ اپنے دشمنوں اور راہ میں آنے والی تمام روکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے جدوجہد کرنا اس مقصد کے لیے اسرائیل کے قیام کے بعد سے باضابطہ طور پر موساد نے بھر پور کردار ادا کیا ہے جب کہ اسرائیل کے قیام سے قبل 1929 میں سوئزرلینڈ کے شہر زیورچ میں منعقد ہونے والی صیہونی کانگریس کے اجلاس میں جو اسرائیل کے قیام کے لیے منعقد کی گئی تھی ایک ایسی انٹیلی جنٹس ایجنسی کا قیام باضابطہ طور پر عمل میں لایا گیا جو دنیا بھر میں صیہونی مفادات کی حفاظت کرتی اس ادارے کا نام جیوش ایجنسی رکھا گیاجیوش ایجنسی کا کام ایسی تما م اطلاعات کا حصول تھا جو صیہونیت کے تحفظ اور دفاع کے لیے ضروری تھے یہ بات واضح رہے کہ اسی کانگریس میں ایک دوسرے ادارے ہگانہ کو بھی قائم کیا گیا جو فلسطین کے اندر اسرائیل کے قیام کے لیے باضابطہ طور پر اقدامات کرتا اور مسلح جدوجہد کرتا اس کے ساتھ ہی ایک دوسرے ادارے شائی کابھی قیام عمل میں لایا گیا جو اندر اسرائیلی اس کی تو اس کے بعد یہ ان میں ا کہ اوپر لکھا جاچکا ہے کہ اسرائیلی ادارے موساد کا قیام اسرائیلی کے قیام سے قبل ہی عمل میں لایا جاچکا تھا اسرائیل کے قیام سے قبل اسرائیل کے قیام کے لیے کام کرنے والے ادارے

اسرائیل کا خفیہ جاسوس ادارہ۔ موساد کا پورا نام ’’انسٹی ٹیوٹ فار انٹیلی جنس اینڈ اسپیشل سروسز ‘‘ ہے یہ ایجنسی بہ ظاہر اپنے آپ کو سائنسی ادارہ کہتی ہے مگر یہ حیثیت صرف ان کی اصلیت چھپانے کے لیے ہے ورنہ اس کا اصل کام دشمن ممالک کو نقصان پہنچانا اور ان کی چھپی سرگرمیوں سے اپنی حکومت کو آگاہ کرنا ہے۔

مقاصد ترمیم

موساد کی بنیاد رکھتے ہوئے اسرائیلی خفیہ ایجینسی کے سربراہ نے 1953میں ایک فرمان جاری کیا تھا کہ ’’ہماری ریاست اپنے قیام کے پہلے روز ہی سے خطرات میں گھری ہوئی ہے چنانچہ خفیہ ایجینسی ہمارے لیے پہلی دفائع لائن کا کام کرتی ہے۔ ہمارا محل وقوع مشرقی وسطیٰ کے قلب میں ہے اس لیے ہمیں ہر وقت اردگرد کے حالات سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے‘‘ لیکن اس ادارے کو صرف با خبر رہنے تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ یہ تنظیم دنیا میں سینکڑوں تخریب کاری کے واقعات میں ملوث ہے۔

تخریب کاری ترمیم

موساد اسرائیل کا جاسوسی نہیں بلکہ تخریب کاری کا ادارہ ہے۔ یہودیوں نے سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضے کے بعد ایک ایسی ریاست قائم کر لی جس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ یہ ریاست درحقیقت امریکا اور یورپ کی سرپرستی کی بدولت ظہور میں آئی یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ جرمن نازیوں نے چالیس کے عشرے میں ساٹھ لاکھ یہودیوں کا قتل کیا تھا۔ اسرائیلی حکومت اور پرانی نسل کے یہودی اپنی نئی نسل کو اس قتل عام کی یاد دلاتے ہیں کہ کس طرح تم کو بکروں اور مینڈھوں کی طرح ذبح کر دیا گیا ہے۔ یہ خوف یہودیوں کے بے مثال اتحاد کی ایک اہم وجہ ہے اس کے علاوہ ان کو یہودیت پر فخر ہے اور احساس كم تری كا شكار بھی ہیں ليكن ان میں یہ عزم پایا جاتا ہے کہ وہ اپنی ریاست کو کم زور نہیں ہونے دیں گے۔ موساد کی اعلیٰ کارکردگی انہی احساسات کی عکاسی کرتا ہے۔ موساد کے لیے کام کرنے والے مرد ہوں یا خواتین دوسرے ممالک کی جاسوس اداروں سے زیادہ تن دہی کے ساتھ ہر خطرہ مول لے اسرائیل کو مستحکم کرنے کی خدمت بجا لاتے ہیں۔ ان کے جاسوس نہ صرف مسلمان ممالک بلکہ امریکا اور یورپ میں بھی اسرائیل کے مفادات کے لیے سرگرم عمل رہتے ہیں۔