مہر عبد الحق سومرہ

محقق، ماہرِ لسانیات، نقاد، مترجم

ڈاکٹر مہر عبد الحق سومرہ (پیدائش: یکم جون، 1915ء - وفات: 23 فروری، 1995ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سرائیکی اور اردو کے ممتاز محقق، ماہرِ لسانیات، نقاد اور مترجم تھے جو اپنی کتابوں ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق اور قرآن پاک کا سرائیکی ترجمہ کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی مشہور تصنیف ہندو صنمیات ہے۔ یہ کتاب اردو زبان میں ہندومت کے دیوتاؤں کے تفصیلی تعارف پر مشتمل ہے۔

مہر عبد الحق سومرہ
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جون 1915ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع لیہ،  برطانوی پنجاب  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 فروری 1995ء (80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان،  پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی اورینٹل کالج لاہور  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری مشیر سید محمد عبداللہ  ویکی ڈیٹا پر (P184) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہرِ لسانیات،  مورخ،  ادبی نقاد،  مترجم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سرائیکی،  انگریزی،  اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

ڈاکٹر مہر عبد الحق سومرہ یکم جون، 1915ء کو لیہ، پنجاب، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ ڈاکٹر مہر عبد الحق نے ایف اے ایس ای کالج بہاولپور، بی اے ایمرسن کالج ملتان اور 1950ء میں ایم اے (اردو) کی ڈگری حاصل کی۔ 1957ء میں پنجاب یونیورسٹی اورئنٹل کالج لاہور سے ڈاکٹر سید محمد عبداللہ کی نگرانی میں مُلتانی زبان اور اُس کا اُردو سے تعلق کے نام سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[1]

ادبی خدمات ترمیم

ان کی تصانیف میں سرائیکی لوک گیت، ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق، کونین دا والی، سرائیکی زبان دے قاعدے قانون، لغات فریدی، سرائیکی دیاں مزید لسانی تحقیقاں، فرد فرید اور تراجم میں جاوید نامہ اقبال، رباعیات عمر خیام، کلام خواجہ فرید، قصیدہ بردہ شریف اور سب سے بڑھ کر قرآن پاک کا سرائیکی ترجمہ شامل ہے۔ اس ترجمے پر 1981ء میں حکومت پاکستان نے انھیں خصوصی اعزاز سے نوازا تھا۔[2]

اعزازات ترمیم

حکومت پاکستان نے 14 اگست 1994ء میں ڈاکٹر مہر عبد الحق سومرہ کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ 1969ء میں انھیں داؤد ادبی انعام اور 1987ء میں اکادمی ادبیات پاکستان نے خواجہ فرید ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔[2]

تصانیف ترمیم

  1. قرآن پاک کا سرائیکی ترجمہ
  2. سرائیکی لوک گیت(1964ء)
  3. ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق (1967ء)
  4. کونین دا والی
  5. سرائیکی زبان دے قاعدے قانون
  6. لغات فریدی (1984ء)
  7. سرائیکی دیاں مزید لسانی تحقیقاں
  8. فرد فرید
  9. تھل
  10. جاوید نامہ اقبال (ترجمہ)
  11. رباعیات عمر خیام (ترجمہ)
  12. کلام خواجہ فرید (ترجمہ)
  13. قصیدہ بردہ شریف (ترجمہ)
  14. (بہ زبان انگریزی) The Sumra
  15. ہندو صنمیات

وفات ترمیم

ڈاکٹر مہر عبد الحق سومرہ 23 فروری، 1995ء کو ملتان، پاکستان میں وفات پاگئے۔[2][3]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب ڈاکٹر مہر عبد الحق، بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
  2. ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 758
  3. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، اردو سائنس بورڈ لاہور، 2006ء، ص 468