برج میلاد یا مینار میلاد ایران کا سب سے بلند بُرج ہے جو دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ یہ سی این ٹاور، ٹورنٹو؛ اوسٹانکینو ٹاور، ماسکو؛ اور اوریئنٹل پرل ٹاور، شنگھائی کے بعد دنیا کا بلند ترین برج ہے۔ اس برج کی کل بلندی 435 میٹر (1427 فٹ) ہے اور اس کی کل 12 منزلیں ہیں۔

مینار میلاد
برج میلاد
Location within تہران (dark blue) میں
متبادل نامبرج تہران
عمومی معلومات
حیثیتمکمل
قسمکنکریٹ, commercial, ٹیلی مواصلات, observation, ریستوران, ہوٹل
مقامتہران،  ایران
آغاز تعمیر2000
انتظامیہبولینڈ پائی کو۔
اونچائی
انٹینا ٹاور435.0 میٹر (1,427 فٹ)
چھت315.0 میٹر (1,033 فٹ)
اوپر کی منزل312.0 میٹر (1,024 فٹ)
تکنیکی تفصیلات
منزلوں کی تعداد12
منزل رقبہ154,000 میٹر2 (1,660,000 فٹ مربع)
لفٹیں7
ڈیزائن اور تعمیر
معمارمحمد رضا حفیظی
اہم ٹھیکیداریولینڈ پائی کو۔
حوالہ جات
[1][2][3]

برج میلاد کو ماہر تعمیرات ڈاکٹر محمد رضا حافظی اور یادمان سازہ کمپنی نے تیار کیا۔ یہ جنوب مغربی ش ایشیا کا بلند ترین برج ہونے کا اعزاز بھی رکھتا ہے۔ اس برج کا سنگ بنیاد 1999ء میں رکھا گیا اور 2007ء میں یہ تکمیل کو پہنچا۔ اسے مواصلاتی برج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

برج میلاد تہران بین الاقوامی تجارتی و ثقافتی مرکز کا حصہ ہے۔ 2007ء کے اواخر میں مکمل ہونے والے اس منصوبے میں میلاد دور مواصلاتی برج بھی شامل تھا جس میں بلند ترین منزل پر ریستوران، ایک پانچ ستارہ ہوٹل، ایک مرکزِ اجتماع، ایک عالمی تجارتی مرکز اور ایک اطلاعاتی طرزیات کا پارک (آئی ٹی پارک) شامل تھا۔ اس منصوبے کا مقصد 21 ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق تجارت، اطلاعات، مواصلات، اجتماعات اور رہائش جیسی سہولیات کو ایک جگہ اکٹھا کر کے پیش کرنا تھا۔

اس مختلط (Complex) میں 27 ہزار مربع میٹر کا پارکنگ علاقہ، ایک بڑا شمارندی اور دور مواصلات مرکز، ایک ثقافتی و سائنسی مرکز، ایک تجارتی حسابات کا مرکز، اشیاء کی نمائش کے لیے ایک عارضی نمائش گاہ، ایک خصوصی کتب خانہ، ایک نمائش گاہ اور ایک انتظامی مرکز شامل ہیں۔ برج میلاد کی بنیاد ہشت پہلو ہے جو فارسی طرز تعمیر کی روایات کا امین ہے۔

نگار خانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Borj-e Milad, Tehran – SkyscraperPage.com"۔ Skyscraperpage.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2012 
  2. H. Zafarani۔ "Seismic Response Analysis of Milad Tower in Tehran, Iran, UNDER SITE-SPECIFIC SIMULATED GROUND MOTIONS" (PDF)۔ Iitk.ac.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012