می ٹو تحریک (انگریزی: Me Too movement، لفظی معنے: میں بھی) جس کے کئی مقامی اور بین الاقوامی متبادلات موجود ہیں، جنسی ہراسانی اور عورتوں پر جنسی دست درازی کے خلاف ایک تحریک ہے۔[1][2] سماجی میڈیا پر #MeToo (ہیش ٹیگ می ٹو) اکتوبر 2018ء میں بڑی تیزی سے پھیل گیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ جنسی حملہ آوری اور ہراسانی تیزی سے پھیلی ہے، خاص طور پر کام کی جگہ پر۔[3] یہ ہاروے وینسٹن پر جنسی بدسلوکی کے الزامات کے فوری بعد پھیلنے لگا ہے ۔ ترانا برک، جو ایک امریکی سماجی کارکن اور سماجی سرگرمیوں میں پیش پیش رہی ہیں، نے می ٹو محاورے کا 2006ء سے ہی استعمال شروع کر چکی ہیں۔ اس محاورے کو بعد میں امریکی اداکارہ الیسا میلانو نے بھی عام کیا، جنھوں نے 2017ء اسے اپنے ٹویٹر کھاتے سے استعمال کیا۔ الیسا نے جنسی ہراسانی کی شکار عورتوں کو اس بات کے لیے ابھارا کہ اپنے احوال کو ٹویٹ کریں اور "لوگوں کو مسئلے کی وسعت کا احساس دلائیں"۔[4][5] اس مہم کو کامیابی حاصل ہوئی، تاہم اس میں کافی لوگ شامل تھے، جن میں گوینیتھ پیلٹرو، ایشلی جڈ، جینیفر لارینس اور اوما تھرمن جیسی شخصیات بھی شامل تھیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "From Politics to Policy: Turning the Corner on Sexual Harassment - Center for American Progress"۔ Center for American Progress (بزبان انگریزی)۔ January 31, 2018۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 14، 2018ء 
  2. Stephanie Zacharek, Eliana Dockterman, Haley Sweetland Edwards۔ "TIME Person of the Year 2018: The Silence Breakers"۔ Time (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 14, 2018 
  3. Nicole Smartt۔ "Sexual Harassment in the Workplace in A #MeToo World"۔ Forbes۔ 16 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2018 
  4. Nadia Khomami (20 اکتوبر 2017)۔ "#MeToo: how a hashtag became a rallying cry against sexual harassment"۔ 21 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ – The Guardian سے 
  5. Cristela Guerra (17 اکتوبر 2017)۔ "Where'd the "Me Too" initiative really come from? Activist Tarana Burke, long before hashtags - The Boston Globe"۔ Boston Globe۔ 17 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2017