نا پسندیدہ شخص یا پرسونا ناں گراٹالاطینی:Persona non grata)، ایک سفارتی اصطلاع ہے، جس کے تحت کوئی بھی میزبان ملک کسی سفارتکار کو اپنے ملک سے بے دخل کرسکتا ہے اور آئندہ اپنے ملک میں داخلا پر پابندی لگا سکتا ہے۔ کیسی جرم کی صورت میں سفارتکار کو سزا سے استثنی حاصل ہو، اس وقت میزباں ملک اس سفارتکار کو پرسونا ناں گراٹا قرار دے کر اسے ملک نیکالی دیتے ہیں۔

سفارت کاری ترمیم

سفارتکاری کے ویانا کنونشن کے آرٹیکل 9 کے تحت میزبان ملک "کیسی بھی وقت، بغیر سبب بتائے" کسی سفارتکار کو پرسونا ناں گراٹا کہہ سکتا ہے۔ جسے نا پسندیدہ شخص قرار دیا جائے، اس کو اپنی حکومت میزباں ملک سے واپس بلا لیتی ہے، اگر ایسا نا کیا جائے تو میزباں ملک "اس کو سفارتی عملے سے الگ سمجھتی ہے۔[1]

اگرچہ بلحاظ عہدہ اکثر سفارتی عملے کو سزا سے استثنی حاصل ہوتی ہے، ویانا کنونشن کے آرٹیکل 41 اور 42 کے مطابق، سفارتکاروں کو میزباں ملک کے قاوانیں کا احترام کرنا لازمی ہے۔ اگر مقامی قاوانیں کی پاسداری نا کی جائے تو میزباں ملک اس سفارتکار کو پرسونا ناں گراٹا قرار دیتی ہے۔ یہ سزا ایسے سفارتکاروں کے لیے بھی ہے جو تخریبکاری، منشیات کے کاروبار میں ملوث ہوں۔

اکثر پرسونا ناں گراٹا کا استعمال ممالک جنگ یا کشیدگی کے دوراں بھی کرتے ہیں اور یہ سرد جنگ کے دوراں کافی بار کیا گیا۔ حالیہ تاریخ میں ایکواڈور اور امریکا کے درمیاں سفارتی کشیدگی کے بعد 2011ء کو ایکواڈور نے ویکی لیکس انکشافات کے بعد امریکی سفارتی عملے کو پرسونا ناں گرٹا قرار دیا، جس کے بعد امریکا نے بھی پرسونا ناں گراٹا کے تحت ایکواڈور کے سفارتی عملے کو ملک نیکالی دی تھی۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Vienna Convention on Diplomatic Relations"۔ eDiplomat۔ Article 9۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2014 
  2. "US Expels Ecuadorian ambassador"۔ CNN.com۔ 8 April 2011۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2011