نبوت تمام ادیان الٰہی کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔ اسلامی عقائد میں نبوت کو اصول دین میں سے شمار کیا جاتا ہے اور اس پر اعتقاد رکھنا مسلمان ہونے کی شرائط میں سے ہے۔ قران یا سنت نبوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دوسرے پیغمبروں کو "پیامبران الہی" کہا جاتا ہے ۔حضرت آدم ؑ سے نبوت کا آغاز ہوا اور قران کی تصریح کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ختم ہوئی ہے نیز اس عقیدے میں اہل سنت اور شیعہ ایک جیسا اعتقاد رکھتے ہیں۔

نبوت کا معنی ترمیم

لغوی معنی ترمیم

"نبا" یا "نبو" لفظ "نبوت" کی اصل ہے۔ عربی زبان میں "نبا" یا "نبو" درج ذیل معانی کے لیے استعمال ہوتے ہیں:۔ خبر دینے والا،[1] بلند مقام،[2] کسی جگہ سے نکلنا،[3] واضح راستہ،[4] مخفی آواز[5]

رسالت"ر س ل" کے مادے سے اسم مصدر۔[6] ہے اور پیام، کتاب، پیغمبری،وہ جسے ذمہ داری سونپی گئی ہو اور بھیجنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے[7] اس کی جمع رسائل[8] اور رسالات[9] آتی ہے ۔

رسولبھی "ر س ل" کے مادے سے مصدر ہے جس کا معنی "آرام کے ساتھ اٹھنا" ہے۔ دینی اصطلاح میں احکام کی تبلیغ کے لیے پیام لانے والے اور بھیجے ہوئے کو کہا جاتا ہے۔[10] اور اس کی جانب مطالب وحی کیے گئے ہوتے ہیں[11]

خداوند تعالٰی نے اپنی ھدایت کا پیغام انبیا اور رسل کے ذریعہ بھیجا کائنات میں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا آئے جن میں سب سے پہلے حضرت آدم اور سب سے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں۔ اور ان کے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ابن منظور ،لسان العرب ج1 ص 162۔
  2. طریحی،مجمع البحرین ج1 ص405۔
  3. فیومی،مصباح المنیر، ج2 ص591۔
  4. خلیل بن احمد، العین،ج8 ص382۔
  5. جوہری،قاموس ج1ص74۔
  6. ابن منظور، لسان العربج11 ص283
  7. دہخدا،لغتنامہ دہخداج7 ص10584۔
  8. خلیل بن احمد۔ العین،ج7 ص341۔
  9. خاتمی،فرہنگ علم کلام ج1 ص121
  10. جرجانی، تعریفات،49۔
  11. مؤلفین کا گروہ،159۔