نذیر صابر ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والا پہلا پاکستانی ہے۔

ابتدائی زندگی ترمیم

نذیر صابر ہنزہ کے ایک گاؤں رمینی میں 10 دسمبر 1955ء میں پیدا ہوا۔ اس کے علاقے کے اونچے پہاڑوں بیرونی سیاحوں اور اس کے اپنے شوق نے اسے ایک عالمی درجے کا کوہ پیما بنا دیا۔

کارنامے ترمیم

  • اس نے 1974ء میں 7284 میٹر بلند پسو چوٹی سر کی۔
  • 1976ء میں اس نے 6700 میٹر بلند پائیو چوٹی کو سر کیا۔
  • 1977ء میں وہ کے ٹو کو سر کرنے میں ناکام رہا۔
  • 1981ء میں وہ کے ٹو سر کرنے میں کامیاب رہا۔ کے ٹو سر کرنے والے وہ دوسرا پاکستانی ہے۔
  • 1982ء میں اس نے تاریخ بنائی جب وہ 8000 میٹر سے بلند دو پاکستانی چوٹیوں گاشر برم 2 (8035 میٹر) اور چوڑی چوٹی (8047 میٹر) (Broad Peak) صرف ایک ہفتہ میں سر کیں۔ یہ کارنامہ اس نے عالمی شہرت یافتہ رائن ہولڈ میسنر اور ہم وطن پاکستانی شیر خان کے ساتھ کیا۔ اس بے مثال کارکر دگی پر حکومت کی طرف سے اسے صدارتی تمغا برائے حسن کار کردگی دیا گیا۔
  • 1983ء میں وہ قاتل پہاڑ نانگا پربت کی روپل والی طرف سے نیچے گرا مگر بچ گیا۔
  • 1989ء میں اس نے 6210 میٹر بلند منگلنگ سر کو اکیلے سر کیا۔
  • 1992ء میں اسنے گاشر برم -1 (8068 میٹر) کو سر کیا اور یوں وہ پہلا پاکستانی تھا جو پانچ میں سے چار آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں کو سر کر چکا تھا۔
  • جاپان میں فیوجی کو اسنے صرف دو گھنٹوں میں سر کیا۔
  • 1997ء میں پاکستان کے گولڈن جوبلی سال میں اس نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کی کوشش کی لیکن پاکستانی مہم جوؤں کو خراب موسم کی وجہ سے 8600 میٹر کی بلندی سے واپس آنا پڑا۔
  • مارچ 2000ء میں وہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والی ایک بین الاقوامی جماعت کا رکن تھا۔ بیماری موسم اور دوسری مشکلات ان کی مہم میں رکاوٹ پیدا کر رہے تھے لیکن نذیر صابر 1997ء کو کسی قیمت پر دہرانا نہیں چاہتے تھے۔ دنیا میں طاقت، قوت، برداشت، عظم و ہمت اور مہم جوئی کا سب سے بڑا امتحان اس کے سامنے تھا۔ 16 مئی کی رات 10 بجے اس نے اپنا بلندی کا سفر شروع کر دیا ساری رات چڑھتے ہوئے بالآخر 17 مئی کو صبح سات بج کر 31 منٹ پر ہماری زمین کے بلند ترین مقام ماؤنٹ ایورسٹ پر پاکستان کا جھنڈا لگا دیا۔

حوالہ جات ترمیم