نسوانیت (انگریزی: Femininity) کے سادہ لفظی اور لغوی معنے مادہ جنس کے ہونے کے ہوتے ہیں۔ اس میں وہ تمام کیفیات، صفات یا درجات شامل ہیں جو عورت کے یا مرد کی مخالف جنس کی حامل کسی شخص میں ہونا چاہیے۔ [1] اگر چیکہ نسوانیت اور نسائیت میں کئی فرق کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جس میں کہ اول الذکر عورت پن یا عورت ہونے کی کیفیت کا نام ہے جب کہ ثانی الذکر ایک تحریک ہے عورتوں کو سماج میں مناسب مقام کے حصول سے جڑی ہے، تاہم عملی استعمال میں اکثر گڑبڑ ہوتی رہتی ہے کیوں کہ یہ دونوں باتیں ایک دوسرے سے کسی قدر مختلف ہو کر بھی کئی نزدیکی پہلو کا اشارہ کرتے ہیں۔ کچھ ناقدین نسائیت کے کچھ ناانصافی کے پہلوؤں کو مغرب کے سرمایہ دارانہ نظام والے ملکوں میں خواتین کے وقار سے سمجھوتہ کیے جانے سے جوڑتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں عورتوں کو استحصال کے لیے اشیاء میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس کی مثال وہ دنیائے فیشن کو دیتے ہیں جہاں پر کہ بے شرمی کے ساتھ اس کی نیم برہنہ تصاویر اور اس کی جنسیت کو تجارتی طور پر استحصال کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ عورت کے وقار اور حرمت کے تصور کے بر خلاف ہے۔ یہ ناقدین اس بات پر بھی تاسف کا اظہار کرتے ہیں کہ کئی مغربی حقوق نسواں کی علم بردار اسے قابل اعتراض تصور نہیں کرتی ہیں بلکہ اسے خواتین کی آزادی کے حصے کے طور پر قبول کرتی ہیں۔یہاں تک کہ کچھ لوگ (اگرچہ بہت نہیں) جسم فروشی کا عورت کے کمانے کے حق کے طور پر وکالت کرتے ہیں۔[2]

نسوانیت کی نمائندہ علامات میں مادریت سب سے نمایاں ہے۔

نسوانی خصوصیات ترمیم

ویسے تو نسوانی ہونا ایک حیاتیاتی اور جنس پر مبنی خصوصیت ہے۔ یہ کئی جنسی اور سماجی عوامل کے ساتھ شخصی خصائل پر بھی مبنی ہوتا ہے، تاہم کچھ خصوصیات روایتی طور پر عورتوں سے منسوب کی گئی ہیں جو اس طرح ہیں:

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم