فہرست وزرائے اعظم پاکستان

ویکیمیڈیا فہرست مضمون

وزیر اعظم پاکستان مقبول منتخب سیاست دان ہیں جو حکومت پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔[1] وزیر اعظم کو اپنی مقرر کردہ وفاقی کابینہ کے ذریعے انتظامیہ چلانے، مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے قوم اور اس کے عوام کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قومی پالیسیاں مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ملک گیر جنرل بلانے کا فیصلہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔[2][3][4]

Flag of the Prime Minister of Pakistan
وزیر اعظم پاکستان کا پرچم

1947ء کے بعد سے، پاکستان میں اٹھارہ وزرائے اعظم رہ چکے ہیں، مقرر کردہ نگران وزرائے اعظم کے علاوہ جنہیں صرف انتخابی عمل کے مکمل ہونے تک نظام کی نگرانی کا حکم دیا گیا تھا۔ پاکستان کے پارلیمانی نظام میں، وزیر اعظم کو صدر کے ذریعے حلف دیا جاتا ہے اور عام طور پر اس پارٹی یا اتحاد کا چیئرمین یا صدر ہوتا ہے جس کی قومی اسمبلی میں اکثریت ہوتی ہے۔

14/15 اگست 1947ء کی درمیانی رات کو برطانوی ہندوستان کی تقسیم کے بعد، پاکستان نے برطانوی نظام کی پیروی کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم کا عہدہ تشکیل دیا۔ پاکستان کے اس وقت کے گورنر جنرل محمد علی جناح نے قوم کے بانیوں سے مشورہ لیا اور لیاقت علی خان کو 15 اگست 1947ء کو اپنی انتظامیہ کے قیام اور قیادت کے لیے مقرر کیا۔[5] جنہیں 1951ء میں قتل کر دیا گیا۔[5] چھ شخصیات 1951ء سے 1958ء تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہیں اور ان کے بعد صدر پاکستان اسکندر مرزا نے 1958ء میں اس عہدے کو ختم کر دیا۔ پھر یحییٰ خان نے 1971ء میں نور الامین کو اس عہدے پر نامزد کیا لیکن وہ صرف 13 دن ہی اس کرسی پر رہ پائے۔[6][7] 1973 کے نئے قانون کے مطابق اسے دوبارہ تخلیق کیا گیا اور ذوالفقار علی بھٹو اس مسند پر فائز ہوئے۔ انھیں ضیاء الحق نے اس حکومت سے باہر کیا اور 1977ء میں انھوں نے اسے عہدے کو ختم کرتے ہوئے خود چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر بیٹھے۔[8][9] پھر 1985ء میں انھوں نے محمد خان جونیجو کو وزیر اعظم منتخب کیا لیکن انھیں بھی انھوں نے آئین کی آٹھویں ترمیم کے تحت 1988ء میں ہٹا دیا۔[6]

نواز شریف(1990 تا 93 اور 1997 تا 99)[10] اور بینظیر( 1988 تا 90 اور1993تا 96)[11] دونوں 1988ء سے 1999ء کے درمیان میں غیر مسلسل طور پر دو دو دفعہ اس عہدے پر رہے۔ آئین پاکستان میں کی گئی 13 ویں اور14 ویں ترمیم کے باعث نواز شریف تاریخ میں پہلی دفعہ سب سے طاقتور پاکستانی وزیر اعظم بنے۔ پانچ سال اور چار ماہ اس عہدے پر رہ کر نواز شریف سب سے زیادہ عرصہ اس عہدے پر رہنے والے شخصیت ہیں[3][12]۔ انھیں 1998ء میں پرویز مشرف کے فوجی بغاوت میں حکومت سے نکال دیا گیا۔[13]نواز شریف کو 5 جون 2013ء کو تیسری دفعہ غیر مسلسل طور پر اس عہدے کے لیے چنا گیا اور پاکستانی تاریخ ایسا پہلی دفعہ ہی ہوا ہے۔[14][15]

مشرف کی بغاوت کی وجہ سے 2002 کے انتخابات کے بعد میر ظفر اللہ خان جمالی کے اس عہدے پر آنے تک یہ عہدہ خالی رہا۔[16]پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف 25 جون 2012ء کو اس وقت وزیر اعظم بنے جب پاکستانی سپریم کورٹ نے جون 2012ء کو یوسف رضا گیلانی کو توہین عالت کے جرم میں عہدے سے نا اہل قرار دیا۔[17][18] پرویز اشرف کے بعد میر ہزار خان کھوسو نگران وزیر اعطم رہے۔ انتخابات کے بعد نواز شریف تیسری بار پاکستان کے وزیر اعطم بنے، جن کو 2017ء میں عدالت کی طرف سے ناہل قرار دے دیا گیا۔ ان کے بعد مئی 2018ء تک شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بنے۔ ان کے بعد نگران وزیر اعظم ناصر الملک بنے اور 17 اگست 2018ء کو عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے اور 10 اپریل 2022ء تک بطور وزیر اعظم رہے، ان کے بعد شہباز شریف نے 11 اپریل 2022ء کو بطور وزیر اعظم حلف لیا۔

کلید

کلید برائے فہرست وزرائے اعظم
رنگ معنی
پاکستان مسلم لیگ
عوامی مسلم لیگ
ریپبلیکن پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی
نیشنلز پیپلز پارٹی
پاکستان مسلم لیگ (ن)
پاکستان مسلم لیگ (ق)
پاکستان تحریک انصاف
آزاد
عہدہ ختم/خالی

وزرائے اعظم

فہرست وزرائے اعظم پاکستان
نمبرشمار تصویر نام
(تاریخ پیدائش)
قلمدان سنبھالا قلمدان چھوڑا مدت انتخابات سیاسی جماعت
(اتحاد)
تخصیص
1   لیاقت علی خان[19][20]
(1895–1951)
15 اگست1947 16 اکتوبر1951
(قتل)
4 سال، 62 دن پاکستان مسلم لیگ لیاقت علی خان ک وگورنر جنرل آف پاکستان کی جانب سے 1947 میں پاکستان کا پہلا وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔ انھیں 1951 میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران میں قتل کیا گیا اور ان کی جگہ خواجہ ناظم الدین نے لی۔[5][21]
2   خواجہ ناظم الدین[3]
(1894–1964)
17 اکتوبر1951 17 اپریل 1953 1 سال، 182 دن پاکستان مسلم لیگ 1951ء میں لیاقت علی خان کے قتل کے بعد خواجہ ناظم الدین پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔[21] انھیں اس عہدے سے اس وقت جدا ہونا پڑا جب ملک غلام محمد نے 1953ء میں ان کی حکومت تحلیل کردی۔[3]
3   محمد علی بوگرہ[6]
(1909–1963)
17 اپریل 1953 12 اگست1955 2 سال، 117 دن پاکستان مسلم لیگ پاکستانی سیاست میں نسبتاً کم پہچان رکھنے والے محمد علی بوگرہ صاحب نے بطور وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی جگہ لی۔[3] اسکندر مرزا تب کے گورنر جنرل نے 1955ء میں ان کی حکومت ختم کردی۔
4   چوہدری محمد علی[6]
(1905–1980)
12 اگست1955 12 ستمبر1956 1 سال، 31 دن پاکستان مسلم لیگ ان کے بعد چوہدری محمد علی نے 1955ء میں ان کی خالی کرسی سنبھالی۔ انھوں نے 1956ء میں گورنر جنرل سے اختلافات کے باعث عہدے سے استعفی دیا۔[3]
5   حسین شہید سہروردی[3]
(1892–1963)
12 ستمبر1956 17 اکتوبر 1957 1 سال، 35 دن آل پاکستان عوامی مسلم لیگ سہروردی ایک سال سے کچھ عرصے زیادہ اس عہدے پر رہے پھر انھوں نے بھی اسکندر مرزا سے اختلافات کی بنیاد پر اس سے علاحدگی اختیار کی۔[3]
6   ابراہیم اسماعیل چندریگر[3][6]
(1898–1968)
17 اکتوبر1957 16 دسمبر1957 60 دن پاکستان مسلم لیگ سہروردی کے بعد سکندر مرزا نے انھیں منتخب کیا۔ وہ اس عہدے پر دو ماہ رہے پھر انھوں نے اس سے دسمبر 1957 میں مستعفی ہو کر الگ ہوئے۔[3]
7   فیروز خان نون[3]
(1893–1970)
16 دسمبر1957 7 اکتوبر1958 295 دن ریپبلیکن پارٹی نون پاکستان کے ساتویں وزیر اعظم تھے۔ انھیں 1958ء کے فوجی بغاوت میں ہٹا دیا گیا۔۔[7]
7 اکتوبر 1958ء7 دسمبر 1971ء
(عہدہ معطل رہا)
8   نور الامین[3][22]
(1893–1974)
7 دسمبر1971 20 دسمبر1971 13 دن 7 دسمبر1970 پاکستان مسلم لیگ امین کو یحییٰ خان نے آٹھویں وزیر اعظم کے طور پر منتخب کیا، وہ پاکستان کے پہلے اور واحد نائب صدر تھے جو اس عہدے پر 1970ء سے 1972ء تک رہے اسی دورانپاک بھارت 1971 کی جنگ چھڑی تھی۔[3]
20 دسمبر 1971ء14 اگست 1973ء
(عہدہ معطل رہا)
9   ذولفقار علی بھٹو[3][23]
(1928–1979)
14 اگست1973 5 جولائی1977 3 سال، 325 دن 14 اگست1973 پاکستان پیپلز پارٹی بھٹو نے 1973ء کے آئین کی منظوری کیے بعد وزیر اعظم بننے کے لیے صدارت سے استعفی دیا جس کے تحت ملک کو پارلیمانی ریاست قرار دیا گیا تھا۔ انھیں 1977ء میں محمد ضیاءالحق کی سرکردگی میں ہونے والیفوجی بغاوت کے باعث ہٹا دیا گیا۔[9][24]
5 جوالائی1977 – 24 مارچ 1985
10   محمد خان جونیجو[6]
(1932–1993)
24 مارچ 1985 29 مئی 1988 3 سال، 66 دن 28 فروری 1985 پاکستان مسلم لیگ
(آزاد)
جونیجو پاکستان کے بنا پارٹی انتخابات کے ذریعے اس عہدے پر پہنچے، لہذا وہ بغیر کسی سیاسی وابستگی کے یعنی آزاد طور سے دفتر میں داخل ہوئے لیکن اسے قبل وہ پاکستان مسلم لیگ سے وابستہ تھے۔ انھیں صدر نے آئین میں آٹھویں ترمیم کے بعد اسے عہدے سے برخاست کیا۔[3]
29 مئی– 2 دسمبر 1988
11   بینظیر بھٹو[25]
(1953–2007)
2 دسمبر1988 6 اگست1990 1 سال، 247 دن 16 نومبر1988 پاکستان پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون تھی جو ایک بڑی جماعت کے سربراہ تھیں۔1988ء میں وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون سربراہ حکومت بنی۔[11][26]
12   نواز شریف[10]
(1949–)
6 نومبر1990 18 اپریل 1993 2 سال، 254 دن 24 اکتوبر 1990 پاکستان مسلم لیگ (ن) نواز شریف یکم نومبر، 1990ء کو پاکستان کے 12 ویں وزیر اعظم بنے۔[27]صدر غلام اسحٰق خان نے ان کی حکومت ختم کی جسے بعد میں عدالت عظمٰی پاکستان نے کالعدم قرار دے کر انھیں بحال کیا۔[10]
(12)   نواز شریف[10]
(1949–)
26 مئی 1993 18 جوالائی 1993 پاکستان مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو غلام اسحٰق خان نے آئین کی آٹھویں ترمیم کے ذریعے اپریل 1993ء میں انھیں ہٹانا چاہا لیکن انھوں نے کامیابی سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں اسے چیلنج کیا[10]۔نواز شریف نے جولائی 1993ء میں ایک معاہدے کے تحت استعفی دیا جس کے باعث صدر کو بھی اپنا عہدا چھوڑنا پڑا۔[28]
(11)   بینظیر بھٹو[11][20]
(1953–2007)
19 اکتوبر 1993 5 نومبر1996 3 سال، 17 دن 6 اکتوبر 1993 پاکستان پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو دوسری دفعہ 1993ء میں اس عہدہ پر آئیں۔1995ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے انھیں ہٹانے کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔فاروق لغاری نے نومبر 1996ء میں انھیں عہدے سے برخاست کیا۔[29][30]
(12)   نواز شریف[10]
(1949–)
17 فروری 1997 12 اکتوبر 1999 2 سال، 237 دن 3 فروری 1997 پاکستان مسلم لیگ (ن)) نواز شریف فروری 1997ء میں بھاری اکثریت سے دوبارہ اس عہدے پر فائز ہوئے۔[12][31] انھیں اکتوبر 1999ء میں جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی فوجی بغاوت میں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔[13][32]
12 اکتوبر 1999 – 21 نومبر2002
13   ظفر اللہ خان جمالی[6]
(1944–)
21 نومبر2002 26 جون2004 1 سال، 216 دن 10 اکتوبر 2002 پاکستان مسلم لیگ (ق) وہ بطور وزیر اعظم پرویز مشرف کی خارجہ اور اقتصادی پالیسی کو بڑھاتے رہے لیکن وہ اس عہدے پر نا رہ سکے اور جون 2004ء میں مستعفی ہوئے۔[16]
14   چودھری شجاعت حسین[33]
(1946–)
30 جون2004 20 اگست2004 54 دن 10 اکتوبر2002 پاکستان مسلم لیگ (ق) جون 2004ء میں ظفر اللہ خان جمالی کے استعفے کے بعد وہ مسند وزیر اعظم پر بیٹھے۔[33]
15   شوکت عزیز[34]
(1949–)
20 اگست2004 16 نومبر2007 3 سال، 79 دن 10 اکتوبر 2002 پاکستان مسلم لیگ (ق) انھوں نے 2007ء میں یہ عہدہ سنبھالا اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے جنھوں نے اپنی پارلیمانی میعاد پوری ہونے پر یہ عہدہ چھوڑا۔[35]
16   یوسف رضا گیلانی[36]
(1952–)
25 مارچ2008 19 جون 2012 4 سال، 86 دن 18 فروری 2008 پاکستان پیپلز پارٹی یوسف رضا گیلانی کو مارچ 2008ء میں وزیر اعظم بنایا گیا۔ انھیں توہین عدالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہن عدالت ثابت ہونے پرعہدے سے ہٹا دیا۔۔[37]
17   راجہ پرویز اشرف[38]
(1950–)
22 جون 2012 25 مارچ2013 275 دن 18 فروری 2008 پاکستان پیپلز پارٹی راجہ پرویز اشرف نے یوسف رضا گیلانی کے ہٹائے جانے کے بعد یہ عہدہ سنبھالا۔[17]
(12)   نواز شریف[10]
(1949–)
5 جون2013 28 جولائی2017 4 سال، 53 دن 11 مئی2013 پاکستان مسلم لیگ (ن) 5 جون، 2013ء کو وہ تیسری دفعہ وزیر اعظم بنے۔[14][15] انھوں نے اس وقت کے صدر آصف علی زرداری سے حلف لیا اور 28 جولائی2017 کو سپریم کورٹ نے پانامہ کرپشن کیس میں نااہل قرار دیا۔[39]
18   شاہد خاقان عباسی
قائم مقام وزیر اعظم
29 جولائی 2017ء 30 مئی 2018ء

303 دن

پاکستان مسلم لیگ (ن) 29 جولائی 2017 کو، شاہد خاقان عباسی کو 45 دنوں کے لیے قائم مقام وزیر اعظم بنانے کا اعلان کیا گیا۔[40]
19   عمران خان 18 اگست 2018ء 10 اپریل 2022ء 3 سال، 235 دن 25 جولائی 2018ء پاکستان تحریک انصاف مورخہ 17 اگست 2018ء کو وزیر اعظم منتخب ہوئے۔[41]
23   شہباز شریف(پیدائش 1951) 11 اپریل 2022ء
3 مارچ 2024ء
14 اگست 2023ء
تاحال
1 سال، 125 دن
پاکستان مسلم لیگ (ن) شہباز شریف موجودہ منتخب وزیر اعظم ہیں جو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم بنے، ان کی نامزدگی کی تمام مشترکہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے حمایت کی جنھوں نے سابق وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کے حق میں رائے دہی میں ووٹ دیا، جب کہ حال ہی میں معزول ہونے والی حکومتی جماعت پی ٹی آئی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔

نگران/قائم مقام

حوالہ جات

  1. Article 153(2a)-153(2c) آرکائیو شدہ 27 اپریل 2015 بذریعہ وے بیک مشین in Chapter 3: Special Provisions, Part V: Relations between Federation and Provinces in the Constitution of Pakistan.
  2. "Prime minister"۔ BBC News۔ 16 October 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2012 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ Nauman Tasleem (27 June 2004)۔ "20 prime ministers since independence"۔ Daily Times۔ 02 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 ستمبر 2012 
  4. "Prime ministers"۔ World Statesmen۔ 04 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 ستمبر 2012 
  5. ^ ا ب پ M Yakub Mughal۔ "Special Edition (Liaqat Ali Khan)"۔ The News International۔ Daily Jang۔ 21 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2012 
  6. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Parliamentary history"۔ قومی اسمبلی پاکستان۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2012 
  7. ^ ا ب Nagendra Kr. Singh (2003)۔ Encyclopaedia of Bangladesh۔ Anmol Publications Pvt. Ltd۔ صفحہ: 9–10۔ ISBN 978-81-261-1390-3 
  8. "The constitution of the islamic republic of pakistan" (PDF)۔ National Assembly of Pakistan۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (pdf) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012 
  9. ^ ا ب Pakistan: Zia and After۔ Abhinav Publications۔ 1989۔ صفحہ: 20–35۔ ISBN 978-81-7017-253-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2012 
  10. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Profile: Nawaz Sharif"۔ BBC News۔ 11 دسمبر 2000۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2012 
  11. ^ ا ب پ "Obituary: Benazir Bhutto"۔ BBC News۔ 27 دسمبر 2007۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2012 
  12. ^ ا ب M.K Akbar۔ "Pakistan under Nawaz Sharif"۔ پاکستان ٹوڈے۔ New Delhi, India: Mittal Publications۔ صفحہ: 230۔ ISBN 81-7099-700-3 
  13. ^ ا ب "World: South Asia: Pakistan army seizes power"۔ BBC News۔ 12 اکتوبر 1999۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اکتوبر 2012 
  14. ^ ا ب "Nawaz Sharif calls for an end to US drone strikes"۔ BBC News۔ 5 جون 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2013 
  15. ^ ا ب Umer Nangiana (6 جون 2013)۔ "Unprecedented return: He is back"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ Agence France-Presse (AFP)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2013 
  16. ^ ا ب "Profile: Zafarullah Khan Jamali"۔ BBC News۔ 26 جون 2004۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  17. ^ ا ب Rebecca Santana; Chris Brummitt; Zarar Khan (22 جون 2012)۔ "Raja Pervaiz Ashraf Is Pakistan's New Prime Minister"۔ ہف پوسٹ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 ستمبر 2012 
  18. "Yousuf Raza Gilani is sent packing"۔ Dawn۔ ہیرلڈ۔ 19 جون 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 ستمبر 2012 
  19. Syed Mohammad Zulqarnain Ziadi۔ "The Assassination of Prime minister Liaquat Ali Khan: The Fateful Journey" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2012 
  20. ^ ا ب Mazhar Zaidi (3 جنوری 2008)۔ "Scotland Yard's Pakistan casebook"۔ BBC News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2012 
  21. ^ ا ب "Death anniversary of Khawaja Nazimuddin"۔ ریڈیو پاکستان۔ 22 اکتوبر 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012 
  22. Om Gupta (2006)۔ Encyclopaedia of India Pakistan & Bangladesh۔ New Delhi: Ish Book Publications۔ صفحہ: 1781–1782۔ ISBN 81-8205-389-7 
  23. Syed Rasul Raza, Member of Sindh Provincial Assembly. (2008)۔ "Zulfiqar Ali Bhutto; The Architect of New Pakistan: Chapter II: The Constitution"۔ The Constitution۔ Karachi, Sindh۔ صفحہ: 15–17۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2016 
  24. Hasan Ali (19 اگست2008)۔ "4 military dictators among 14 heads of state under Officers' Club of Revolutionary Armed Forces"۔ Daily Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013 
  25. Muhammad Najeeb in Rawalpindi & Hasan Zaidi in Karachi (28 دسمبر2007)۔ "Benazir Bhutto: Daughter of Tragedy"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2012 
  26. John, Wilson; Vikram Sood and Akmal Hussain (2009) (2009)۔ Pakistan's economy in historical perspective: The Growth, Power and Poverty۔ Pakistan: the struggle within.۔ New Delhi and واشنگٹن ڈی سی: Dorling Kindersly (Pvt) limited, India and the Library of Congress۔ صفحہ: 220۔ ISBN 978-81-317-2504-7۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2012 
  27. Sanjay Dutt (2009)۔ "1993 Elections"۔ Inside Pakistan: 52 years oulook۔ New Delhi: A.P.H. Publishing Corporation۔ صفحہ: 267۔ ISBN 81-7648-157-2۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2012 
  28. Khalid Ranjha (1 جون 1995)۔ "Altaf accuses Benazir of 'racism'"۔ DawnWireService۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2012 
  29. Burns, John F (5 نومبر1996)۔ "Pakistan's Premier Bhutto is put under house arrest"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ2011 
  30. Syed Shoaib Hassan (12 مارچ2009)۔ "Profile: Nawaz Sharif"۔ BBC News۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2012 
  31. Celia W. Dugger (14 اکتوبر 1999)۔ "Pakistan Calm After Coup; Leading General Gives No Clue About How He Will Rule"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2012 
  32. ^ ا ب Rana Qaisar (29 جون 2004)۔ "Chaudhry Shujaat set to become 19th PM"۔ Daily Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  33. "Profile: Shaukat Aziz"۔ BBC News۔ 19 اگست2004۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  34. "Soomro takes oath as Pakistan's caretaker PM"۔ Xinhua News Agency۔ 16 نومبر2007۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  35. "Profile: Yousuf Raza Gilani"۔ Dawn۔ Herald۔ 19 جون 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  36. Iftikhar A. Khan (19 جون 2012)۔ "Yousuf Raza Gilani is sent packing"۔ Xinhua News Agency۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2012 
  37. "Profile: Raja Pervaiz Ashraf"۔ Dawn۔ Herald۔ 22 جون 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 ستمبر 2012 
  38. "Lucky number three: Nawaz Sharif takes oath as prime minister"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ Web Desk/AFP۔ 19 اپریل 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2013 
  39. Shahbaz to succeed Nawaz as PM, Shahid Khaqan Abbasi to take over in the interim – Pakistan – DAWN.COM
  40. https://www.express.pk/story/1293904/1/

متعلقہ مضامین

بیرونی ربط