وفاتیہ (انگریزی: Obituary) ایک مختصر اطلاعی مقالہ ہوتا ہے جو کسی حال میں گذر جانے والے شخص کی تفصیلات فراہم کرتا ہے، جس کے ساتھ ساتھ اس شخص کے حالات زندگی اور ممکنہ طور پر تجہیز و تکفین کی اطلاع بھی شائع ہوتی ہے۔ مقالہ کے شروع میں کوئی غم کو اظہار کرنے والے سرخی ہو سکتی ہے جیسے کہ انتقال پر ملال، آہ، نہیں رہے...، وغیرہ۔[1] بڑے شہروں اور بڑے اخبارات میں وفاتیے صرف ان لوگوں کے لیے لکھے جاتے ہیں جنہیں قابل ذکر تصور کیا جاتا ہے، جب کہ کچھ چھوٹے یا مقامی اخبارات میں کسی بھی مقامی شخص کی موت پر وفاتیہ لکھا جاتا ہے۔ [1]

پہلی جنگ عظیم کی ایک موت پر لکھا گیا امریکی وفاتیہ

وفاتیے کا وسیع المعانی استعمال ترمیم

حالانکہ وفاتیہ بالعموم کسی شخص کے گذر جانے بعد اس کے لیے کوئی اور لکھتا ہے، تاہم کچھ اہل قلم اس کے ایک توسیعی معنوں میں بھی استعمال کیے ہیں جس میں یہ مراد ہے کہ زندگی کا ایک دور ختم ہوا اور دوسرا دور شروع ہوا۔ چنانچہ اردو کے مشہور مصنف جوگندر پال اپنی ایک شاہکار تحریر’’خود وفاتیہ‘‘ میں یوں رقم طراز ہیں:

یقین کیجئے کہ مجھے اپنے پچھلے چاروں جنم ہو بہو یاد ہیں۔ پہلے میں سیالکوٹ میں پیدا ہوا اور بائیس برس تک جیا۔ پھر انبالہ میں میری پیدائش ہوئی اور ابھی میں کوئی ڈیڑھ برس کا ہی تھا کہ میرا انتقال ہو گیا اور میں نے نیروبی میں آنکھ کھولی۔ اورنگ آباد میں میرے چوتھے جنم کے دوران میرے ایک دوست صفی الدین صدیقی نے مجھے بتایا کہ تمھارے پُرکھے ضرور کبھی نہ کبھی یہیں آبسے ہوں گے اور یہیں ڈھیر ہوئے ہو ں گے ورنہ تم سمندر پار سے ایک یہیں کیوں آتے؟۔۔۔۔۔۔ اجنتا ایلورا کی بعض تصویروں

میں ڈھیروں عام لوگوں کے اجتماع بھی شامل ہیں۔ میں ان لوگوں میں سے ہراک کے چہرے پر نظریں گاڑ کر سوچتا یہی میرا پہلاپُرکھ تو نہیں جو قدروں سے قطع نظر صرف پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے بڑی معصومیت سے کرشن یا کنس کے ساتھیوں میں شامل ہو گیاتھا اور اب اپنے اس پانچویں جنم میں دلی آ پیدا ہوا[2]


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Talk to the Newsroom: Obituaries Editor Bill McDonald"۔ دی نیو یارک ٹائمز۔ ستمبر 25, 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2008۔ The paid notices are classified ads. They're gathered and placed in the paper or on the Web by the classified advertising department, which operates independently of the news department.... despite any misconceptions to the contrary, no one pays for an obit that appears as a news story. 
  2. India: Eminent Urdu writer Joginder Paul passed away

بیرونی روابط ترمیم