ٹیکا کاری یا ٹیکا فراہم کرنے کا عمل، کسی مہلک یا خطرناک مرض سے لڑنے کے لیے مدافعت پیدا کر نے کے لیے دیا جانے والا ایک مخصوص قسم کا انجکشن ہے۔ اس کا مقصد قوت مدافعت کو تقویت فراہم کرنا ہے تاکہ کسی مرض سے بچا جا سکے۔ ٹیکے جو زیادہ تر بچوں کو دیے جاتے ہیں، ان کو بہت سارے سنگین امراض، بشمول خسرہ، گلسوئے، کالی کھانسی (پرٹیوسس) اور چیچک سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔ جن بچوں کو ٹیکے نہیں لگے ہوئے ہیں وہ کافی بیمار ہو سکتے ہیں یا ان امراض سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔بچوں کو تجویز کردہ ٹيکے صحیح عمر میں اور صحیح وقت پر لگوا لینا چاہیے۔ کچھ جگہوں پر، جیساکہ ریاستہائے متحدہ امریکا کی نیو یارک ریاست کا تقاضا ہے کہ اگر بچے نگہداشت اطفال کے ادارے یا اسکول میں جاتے ہیں تو انھیں ٹیکے لگائے جائیں۔ اس طرح سے ایک ادارہ جاتی اور کئی سرکاری لزوم بھی ٹیکوں کے لزوم کو قائم کر چکے ہیں۔[1]

آئیوری کوسٹ میں ایک ماں اپنے بچے کو دیے جانے والے ٹیکوں کا کارڈ دکھاتی ہوئی۔

منفی تصورات ترمیم

شاید سب سے زیادہ عام غلط فہمی یہ ہے کہ ایک بچہ اگر ایک سے زیادہ ٹیکا لیتا ہے تو بچے کا مدافعتی نظام وزن تلے دب جاتا ہے۔ یہ تشویش سب سے پہلے اس وقت اجاگر ہونا شروع ہوئی جب تجویز کردہ بچپن کے حفاظتی ٹیکوں کے جدول میں مزید ٹیکوں کی شمولیت کی توسیع ہوئی اور جب چند ٹیکے ایک ہی شاٹ میں مشترک کر دیے گئے۔ تاہم مطالعہ سے یہ بات بارہا واضح ہو گئی ہے کہ تجویز کردہ ٹیکوں کو ایک ساتھ ملا کر دینے کی وجہ سے منفی اثرات مرتب ہونے کے امکان نہیں ہیں، خصوصاً جب الگ الگ دیے جائیں۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. اپنے بچے کو ٹیکہ لگوانے کے فوائد
  2. "ویکسین کے بارے میں غلط فہمیاں"۔ 24 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2021