پریشانی یا پریشانیوں (انگریزی: Worry) سے مراد وہ خیالات، تصاویر، جذبات اور حرکات جو اپنے آپ میں منفی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ یہ متواتر، بنا روک ٹوک انداز میں کسی حال یا مستقبل کے امکانی خطرے یا جوکھم کے پیش نظر لوگوں کے دل و دماغ پر چھا جاتے ہیں۔ پریشانی کافی حقیقی بھی ہوتی ہیں اور کبھی خیالی بھی ہوتی ہیں۔ ایک باپ جس کو دو تین بیٹیوں کی شادیوں کی ذمے داری ہوتی ہے، اگر وہ مال و دولت کی استطاعت نہیں رکھتا، تو یہ ممکن ہے کہ حقیقی مسئلہ ہو، کیوں کہ سماج میں شادی بیاہ میں کافی خرچ درکار ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس ایک شخص جو سڑک بنا لائسنس کے گاڑی چلاتا ہے اور وہ کہیں سے کسی پولیس اہل کار کو دیکھتا ہے، تو وہ گھبرا اٹھتا ہے کیوں کہ اسے ڈر ہے کہ اس کا چالان کٹ سکتا ہے، حالاں کہ ضروری نہیں کہ پولیس اہل ہر بار صرف لائسنس دریافت کرنے پر سوچتا رہے۔ ایسا بھی ہوا ہے کہ پولیس اہل کار کسی دوسرے شخص کو روک رہا ہے، مگر اندرونی خوف کے سبب ایک شخص غیر ضروری طور پر پریشان ہو۔[1] کچھ معاملوں میں پریشانی ایک فطری بھی ہو سکتی ہے اور کچھ میں ایک شخص کی اپنی تیاری یا اس کا کام اس میں شامل ہو سکتا ہے۔ امتحانات لکھنے کے بعد نتائج کو لے پریشانی غالبًا ہر طالب علم کو ہو سکتی ہے۔ تاہم ایک طالب عالم اس سے آگے اس بات سے فکر مند ہو سکتا ہے کہ اس کو نشانات کتنے ملیں اور کیا وہ امتیازی یا درجہ اول کی کامیابی حاصل کر سکے گا یا نہیں۔ مگر یہاں وہ طالب علم جس نے محض لمحۂ آخر میں تیار کی ہو، اس بات سے پریشان ہو سکتا ہے کہ کیا وہ کام یاب ہو گا بھی یا نہیں۔ اس طرح کی پریشانی اگر چیکہ بجا ہے، مگر اس میں خود کی عدم تیاری یا نیم تیار موقف کا بڑا دخل ہے جو کامیابی سے زیادہ کسی کو ناکامی سے ہم کنار کر سکتا ہے۔

1943ء میں غیر منقسم بنگال کی ایک خاتون قحط سالی سے پریسان اس تصویر میں دکھائی دیتی ہے۔ تصویر میں قلت تغذیہ اور بیماری سے پریشان اس کا شوہر دکھائی دے رہا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم