پنچ تنتر یا پنجہ تنترہ (Panchatantra؛ IAST: Pañcatantra؛ ، مطلب 'پانچ دستگاہ' یا 'پانچ شعار') قدیم ہندوستان کی ایک ایسی کتاب ہے جس میں جانوروں کی کہانیوں کا ایک مجموعہ تیار کیا گیا ہے جس میں شاعرانہ اور نثر میں ایسی کہانیوں کو ترتیب دیا گیا ہے جس میں اخلاقی اور سماجی پہلو ہیں۔ یہ کتاب فارسی اور عربی میں کلیلہ و دمنہ کا ماخذ بھی ہے۔ یہ اخلاقی خوبیوں اور خاندانی اور معاشرتی فرائض کی پابندی کے ساتھ ساتھ دیوتاؤں ، لوگوں اور جانوروں کے ساتھ جڑی ضرب المثال اور اقوال کے ذریعہ حکمرانی کے کام میں تدبر کا درس دیتا ہے، ان کہانیوں سے جو تعلیم دی گئی اس سے انسانی جذبات اور محسوسات وابست ہیں۔ پنچ تنتر پانچ ابواب پر مشتمل ہے اور اسی وجہ سے اسے پنچا (پانچ) ، تنتر (کتاب) کہا جاتا ہے۔

لاطینی کتاب ایڈیٹو پرنسپل میں جان کاپوا کی ایک پینٹنگ

پنچ تنتر کی کتاب سنسکرت میں ہے اور کچھ محققین کا خیال ہے کہ وشنو شرما نے تیسری صدی قبل از مسیح [1] میں اسے لکھا تھا۔ یہ کہانیاں جانوروں کی کہانیوں کی زبانی روایات پر مبنی ہیں جن کا ہم اتنے پرانے زمانے میں تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں۔

1352 کی ایک پینٹنگ۔ پانی میں چاند کا عکس دکھا کر خرگوش ہاتھی کو دھوکا دیتا ہے۔

یہ داستان[2] دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مشہور ہے [1] ۔ پنچ تنتر بہت سی ثقافتوں میں مختلف ناموں سے پائی جاتی ہے۔ دوسری زبان میں پنچ تنتر کے زیادہ تر ترجمے ہندی زبان سے ہوئے ہیں۔ [3]

اس کتاب کا ترجمہ برزویہ طبیب نے 570ء میں درمیانے دور کی فارسی میں کیا تھا۔ برزویہ کا کام سریانی زبان میں ترجمہ ہوا اور کلیلہ و دمنہ کے نام سے جانا جاتا ہے [4] اور 750ء میں ایک عرب ادیب عبد اللہ ابن مقفع نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا۔ [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Jacobs 1888, Introduction, page xv; Ryder 1925, Translator's introduction, quoting Hertel: "the original work was composed in Kashmir, about 200 B.C. At this date, however, many of the individual stories were already ancient."
  2. [[#CITEREF|]], Translator's introduction: "The Panchatantra contains the most widely known stories in the world.
  3. Introduction, [[#CITEREF|]], quoting [[#CITEREF|]].
  4. [[#CITEREF|]]