چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے۔ چینی: 中国人民解放军) عوامی جمہوریہ چین اور چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کی مسلح افواج ہيں۔ سالانہ فوج دن یکم اگست کو یکم اگست 1927ء کی نان چنگ بغاوت کو یاد رکھنے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پی ایل اے کی پانچ پیشہ ورانہ شاخوں: گراؤنڈ فورس، بحریہ، فضائیہ، راکٹ فورس اور سٹرٹيجک سپورٹ فورس پر مشتمل ہے۔ پی ایل اے ملک کی آبادی کی 0.18 فیصد تقریبا 2,285,000 اہلکاروں کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے۔ ستمبر 2015 میں سیان جن پنگ، چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور پی ایل اے کے کمانڈر ان چیف نے فوجی اہلکاروں کی تعداد میں 300000 کمی کا اعلان کیا۔ پی ایل اے کا نشان ایک سرخ ستارہ جو یکم اگست 1927ء کی نان چنگ بغاوت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک چینی رسم الخط ميں لکھے آٹھ کے ہندسے پر مشتمل ہے۔

چینی پیپلز لبریشن آرمی
中国人民解放军

چینی پیپلز لبریشن آرمی کا نشان
شعار为人民服务 ("عوام کی خدمت")
قیامیکم اگست1927 (نان چنگ بغاوت)
خدماتی شاخیں پیپلز لبریشن آرمی زمينی فوج
پیپلز لبریشن آرمی بحریہ
پیپلز لبریشن آرمی فضائیہ
 پیپلز لبریشن آرمی راکٹ فورس
 پیپلز لبریشن آرمی سٹرٹيجک سپورٹ فورس
صدر دفترمرکزی فوجی کمیشن, بيجنگ
قیادت
کمانڈر ان چیفزی جن پنگ (چيئرمين)
وزیر دفاعجنرل چانگ وانکوان
سربراہ دفاعجنرل فانگ فينگوئی
افرادی قوت
فعال اہلکار2,285,000 حاضر (2012)[1]
ذخیرہ افواج510,000 ريزرو (2012)[1]
Expenditures
بجٹUS$147 کھرب(2016)[2] (دوسرے نمبر پے)
Percent of GDP1.5% (2016 بمطابق.)

پی ایل اے چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کی مرکزی فوجی کمیشن کے ماتحت ہے۔ فوج کے سویلین کنٹرول کے اصول کے تحت، مرکزی فوجی کمیشن کا کمانڈر ان چیف عام طور پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کا جنرل سیکرٹری ہوتا ہے۔ وزارت قومی دفاع جو ریاستی کونسل کے ماتحت ہے کا پی ایل اے پر کوئی اختيار نہيں اور مرکزی فوجی کمیشن کی نسبت بہت کم طاقتور ہے۔ وزارت دفاع کا بنیادی کردار ایک کمانڈنگ اتھارٹی کی بجائے غیر ملکی افواج کے ساتھ ایک رابطہ آفس کا ہے، جبکہ سیاسی افسران جو کميسار کہلاتے ہيں کی فوج کے اندر سرایت مسلح افواج پر پارٹی اتھارٹی کو یقینی بناتی ہے۔ سیاسی اور فوجی قیادت نے مل کر پی ایل اے کو ایک پیشہ ور فوجی قوت بنانے کی ٹھوس کوشش کی ہے جس کی ذمہ داریاں قومی دفاعی،ملکی معیشت کی تعمیر اور ہنگامی ریلیف میں معاونت کی فراہمی تک محدود ہيں۔ اسلحہ آپریشنز اور جدید اسلحہ سمجھ سکنے والے خصوصی افسران کو آگے لانا پی ایل اے کے کردار کا تصور ہے۔ فوجی یونٹس ملک بھر کے پانچ تھيٹروں اور 20 سے زائد فوجی اضلاع میں تفویض کی جاتی ہیں ۔

فوجی سروس لازمی قانون ہے۔ تاہم چین میں لازمی فوجی سروس چین کی آبادی سے رضاکارانہ فوج ميں بھرتی ہونيوالوں کی ایک بڑی تعداد کی وجہ سے نافظ نہيں کی گئی۔ قومی ایمرجنسی کے زمانے میں مسلح پولیس اور پیپلز لبریشن آرمی ملیشیا ریزرو اور حمایتی عنصر کے طور پر پی ایل اے کے لیے کام کرتی ہيں۔

مشن ترمیم

مرکزی فوجی کمیشن کے سابق چیئرمین ہوجنتاو نے پی ایل اے کے مشن کی وضاحت اس طرح کی تھی:

  • حکمران کمیونسٹ پارٹی کی حکمرانی کو مستحکم کرنا
  • چین کی قومی ترقی کو جاری رکھنے کے لیے خود مختاری، علاقائی سالمیت اورملکی سلامتی کو یقینی بنانا
  • چین کے قومی مفادات کی حفاظت کرنا
  • دنیا کے امن کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرنا

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب IISS 2012, pp. 233–242
  2. "China says defense spending pace to slow, to improve intelligence"۔ Reuters۔ 2016-03-05۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2016