چین پر ستارہ سرخ (انگریزی: Red Star Over China) مصنف ایڈگر سنو کی 1937ء میں تصنیف کردہ ایک کتاب ہے جو چینی کمیونسٹ پارٹی کی تاریخ مانی جاتی ہے۔ یہ کتاب اس وقت لکھی گئی جب چین میں گوریلا جنگ جاری تھی اور چین مغرب کے زیر نگیں تھا۔ پرل ایس بک کی دی گڈ ارتھ، 1931 کے بعد یہ کتاب مغربی بقطہ نظر سے چین کو سمجھنے کی سب سے اہم اور موثر کتاب تھی جس نے 1930ء کی دہائی میں لال چین کے تئیں مغرب کی ہمدردی پر بھی کافی اثر ڈالا۔[1]

چین پر ستارہ سرخ
Röd stjärna över Kina، 1974ء کا سویڈی نسخہ
مصنفایڈگر سنو
ملکریاستہائے متحدہ امریکا
زبانانگریزی
موضوعکمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی داستان لکھی جب وہ گوریلا جنگ فوج تھی اور مغربی لوگ تب ان سے نابلد تھے۔
ناشروکٹر گولانز لمٹیڈ
تاریخ اشاعت انگریری
1937ء
صفحات474

عمومی جائزہ ترمیم

اس کتاب میں مصنف ان دنوں کو یاد کرتا ہے جو اس نے چینی سرخ فوج میں 1936ء میں گزارے تھے۔ ان دنوں انھوں نے اپنا اکثر وقت باوان میں گزارا تھا جو اس وقت دار الحکومت تھا۔ پھر وہ ین ان چلے آئے۔ اسنو نے اس کتاب میں ماو اور دیگر اہم لیڈران کے بہت اہم اور خصوصی انٹرویو درج کیے ہیں جو لونگ مارچ کی مکمل تفصیل بتاتے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے جانبین کے لیڈروں کی سوانح اور ان کے خیالات و نظریات کو بھی کتاب میں جگہ دی جیسے چو این لائی، پینگ دیہوائی، لین بیاو، ہی لانگ اور ماؤ زے تنگ وغیرہ۔[2] اس زمانے میں اسنو کی تحریر کے علاوہ کوئی اور قابل اعتماد ماخذ ایسا نہیں تھا جو کمیونسٹ کے زیر نگیں علاقوں کی خبر مغرب کو دیتا۔ حالانکہ انججیز سمیڈلی جیسے لکھاریوں نے لانگ مارچ سے قبل چینی کمیونسٹوں کے بارے میں لکھا مگر کسی نے بھی وہاں جا کر لوگوں کے انٹرویو لینے اور متاثر علاقے کو دیکھنے اور اصل حقیقت کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کی جرات نہیں کی۔ اس سے قبل اسنو کو عالمی صحافی کے طور پر نہیں جانا جاتا تھا مگر چین میں کمیونسٹ تحریک کو لکھنے اور چھاپنے کے بعد ان کو صداقت کی سند مل گئی۔ کمیونسٹ علاقوں میں زندگی کی واضح تصویر اور کومنتانگ کی حکومت میں بد عنوانی کی خبروں کو انھوں نے اپنی کتاب میں جگہ دی ہے۔کئی چینی لوگوں ماؤ کی زندگی کے بارے میں ان کی سوانح عمری کے ترجمہ کے بعد ہی جان پائے۔ ادھر شمالی امریکا اور یورپ میں بھی یہی حال تھا۔ ان علاقوں میں لبرل خیالات کے حامل افراد کو ان خبروں سے بڑی دل شکنی ہوئی کیونکہ کمیونسٹ تحریک کو فاسسٹ مخالف اور ترقی پسند بنا کر پیش کیا گیا تھا۔ حالانکہ اسنو نے یہ واضح کیا ہے کہ ماؤ کا ہدف چین پر قبضہ کرنا تھا لیکن کئی قارئین کو یہ شبہ ہونے لگا کہ چینی کمیونسٹ اشتراکی اصلاحات کے خواہاں ہیں۔[3] کتاب کے 1968ء کے ایڈیشن میں اسنو کا دیباچہ کتاب کے مضمون کو مکمل بیان کردیتا ہے۔

خود غرض مغربی طاقتیں چین میں کسی عجوبہ کی منتظر تھیں۔ وہ ایسی قوم پرستی کا خواب دیکھ رہے تھے جو جاپان کو ایسی سزا دے کہ پھر کبھی وہ مغربی کالونیوں پر نظر نہ رکھے - جبکہ یہی جاپان کا ہدف تھا۔چین پر ستارہ سرخ یہ دکھانے کی کوشش کررہا ہے کہ چینی کمیونسٹ جاپان مخالف قوم پرستی پیدا کر رہے ہیں۔ جاپان کو بھگانے کے لئے قوم پرست لیڈروں کا جاگنا بہت ضروری ہے۔یہ بھی دیکھنے لائق ہے کہ کس ڈرامائی انداز میں ریاستہائے متحدہ امریکا نے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے [۔۔۔] یہ کتاب نہ صرف چینی قارئین بلکہ تمام چینی لوگوں کے لئے چین میں کمیونسٹ تحریک کا پہلا ماخذ ہے اور چین میں سماجی تحریک کی تین ملینیم کی تاریخ کی پہلی مربوط کتاب ہے۔چین میں اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔[4]

اشاعت ترمیم

اسنو نیو یارک اور لندن کے ایڈیشن کو پڑھنے کے لیے دستیاب نہیں تھے البتہ 1939ء اور 1944ء کے ایڈیشن میں متن کی نظر ثانی ضرور کی گئی۔1939ء کے ایڈیشن میں پبلشر نے لکھا کہ اسنو نے چھ ابواب پر مشتمل ایک نئے حصہ کا ضافہ کیا ہے جس سے جولائی 1938ء تک کی خبریں شامل ہو گئی ہیں اور متن میں کئی تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ اسنو نے متن کو مزید نکھارنے کے لیے متن میں تبدیلی کی ہے مگر مبصرین اور ناقدین کا جواب بھی انھوں نے دیا ہے۔بعض ناقدین کا ماننا تھا کہ اسنو سوویت پالیسی پر کچھ زیادہ برسے ہیں جبکہ دیگر کا کہنا تھا اسنو نے آزاد چین کے لیے ماؤ کی ضرورت سے زیادہ تعریف کی ہے اور کریڈٹ دیا ہے۔ اسنو نے ان تنقیدوں کو مانا لیکن اسٹالن کے تعلق سے انھوں اپنے خیال میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔[5] 1944ء کا ایڈیشن 1950ء کی دہائی میں بھی چھپنے کے لیے تیار تھا مگر اسنو نے پھر نطرثانی کی اور 1968ء کے طباعت میں کچھ نوٹ شامل کیے۔[6]

ایڈیشن ترمیم

  • ریڈ اسٹار اوور چائنا لنڈن: لیفٹ بک کلب، وکٹر گولانز، 937ء؛ یہ کتاب ریڈ اسٹار اوور چائنا-دی رائز آف دی ریڈ آرمی (2006ء؛ ببین الاقوامی معیاری کتابی عدد 1-4067-9821-5) دوبارہ شائع ہوئی
  • نیو یارک: رینڈم ہاؤز، 1938ء
  • گارڈن سٹی، 1939ء
  • نیو یارک: ماڈرن لائبریری، 1944ء
  • نیو یارک، گرو، 1968ء

حوالہ جات ترمیم

  1. Harold Isaacs, Scratches on Our Minds, (New York: John Day, 1958; rpr. White Plains, 1989): 155 n. 71, 162-163.
  2. Donald Zagoria (September 1997)۔ "Red Star Over China – Book Review"۔ Foreign Affairs, the Magazine۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2015 
  3. Kenneth E. Shewmaker, "The "Agrarian Reformer" Myth," The China Quarterly 34 (1968): 66-81. [1]
  4. Red Star Over China, Preface to the Revised Edition 1968 آئی ایس بی این 0-8021-5093-4.)
  5. Snow's revisions are listed in Harvey Klehr, John Earl Haynes K. M. Anderson, The Soviet World of American Communism (New Haven: Yale University Press, 1998) pp. 347-341.
  6. S.B. Thomas devotes a chapter to the reception of the book in various quarters and these revisions. Ch 10 "The Strange Life of a Classic," Season of High Adventure,pp. 169- 189.