چیچہ وطنی پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو ضلع ساہیوال میں لاہور سے 200 کلومیٹر مغرب میں جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔

چیچہ وطنی
 

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2]
تقسیم اعلیٰ ساہیوال ضلع ،  پنجاب [1]  ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 30°19′N 72°25′E / 30.32°N 72.42°E / 30.32; 72.42   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی
فون کوڈ 040  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
جیو رمز 1181163  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

قومی شاہراہ (N-5) اس شہر کے درمیان میں سے گزرتی ہے اور اس کو لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔

چیچہ وطنی ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی تا پشاور مرکزی ریلوے لائن پر چیچہ وطنی کے درمیان میں واقع ہے۔ یہاں تمام ایکسپریس ٹرینیں رکتی ہیں۔

تاریخ ترمیم

پرانا شہر جو انگریز دورسے پہلے آباد تھا اس کا نام پرانی چیچہ وطنی ہے۔ جو جی ٹی روڈ سے تقریباً تین کلومیٹر دور شمال میں ہے۔پرانی چیچہ وطنی ہی اصل شہر تھا جہاں لوکل لوگ آباد تھے۔ جو سرائیکی زبان بولتے تھے۔ آج بھی راوی کے گرد و نواح میں زیادہ تر چکوک میں وہی بولی جسے جانگلی زبان بھی کہا جاتا ہے بولی جاتی ہے۔ موجودہ چیچہ وطنی شہر بیسویں صدی کے آغاز میں آباد کیا گیا جو بلاکز اور کشادہ سڑکوں پر مشتمل شہر ہے۔ شہر کے تمام دیہات جدید دور کی کالونیوں کی طرز پر نقشے کے تحت بنے ہوئے ہیں۔ انگریز دور میں ان علاقوں کو باقاعدہ نقشوں کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا۔ انگریز نے اس علاقے میں ہندوستان کے سکھوں اور ہندووں کو لا کر بسایا تھا جس کا ثبوت ان کی عبادت گاہوں کی شکل میں آج بھی موجود ہے۔ چیچہ وطنی شہر کا ایک محلہ جس کو آج بھی گاو شالہ کہا جاتا ہے جو ہندووں کے مقدس جانور گائے کی پوجا گاہ کی وجہ سے رکھا گیا تھا۔ انگریز نے کاشتکاری کے لیے بہترین نہری نظام اس علاقہ میں پھیلایا جس کی بدولت اس علاقہ کی زمین پنجاب کی سب سے ذرخیز زمین ہے۔

تقسیم ہند ترمیم

تقسيم ہند 1947ءمیں ہوئی جس کے نتیجہ میں یہ شہر پاکستان کے حصہ میں آ گیا اور ہندووں اور سکھوں کو ہندوستان جانا پڑا ہندو اور سکھوں کے جانے کے بعد ان کے مذہبی مقامات مندر اور گرودوارے ویران ہونے کی وجہ سے ان کو اسکولوں وغیرہ کی شکل دے دی گئی ہے۔

تحصیل اور یونین کونسلیں ترمیم

اس میں 37 یونین کونسلیں ہیں۔ اس شہر کی سڑکیں کشادہ ہیں -چیچہ وطنی کے مشہور دیہات میں چک نمبر 110 بارہ ایل قابل ذکر ہے۔رائے محمد مرتضی اقبال خان اور راے حسن نواز خان (پی ٹی آیی) کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے۔ دیگر چکوک جو شہر کے نزدیک ہیں درج ذیل ہیں۔ چکنمبر 109 بارہ ایل، چکنمبر 40 بارہ ایل، چکنمبر 39بارہ ایل، وغیرہ۔

منڈی مویشیاں چیچہ وطنی ترمیم

نیلی بار کی مشہور گائے اور اعلیٰ نسل کی زیادہ دودھ دینے والی بھینسیں یہاں پائی جاتی ہیں۔ اس شہر میں ہر ماہ پاکستان کی سب سے بڑی منڈی مویشیاں لگتی ہے۔ دور دور سے لوگ گاے بھینسیں اور دوسرے جانور بیچنے اور خریدنے آتے ہیں۔

مشہور شخصیات ترمیم

شہنشاہ غزل فخر چیچہ وطنی جناب مہدی حسن مرحوم کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا۔ اس کے علاوہ دلدار پرویز بھٹی مرحوم بھی اسی شہر کے فرزند تھے (استر جون)عیسائي نرس- مولانا اعظم طارق (شھید) - شازیہ ہدایت (اتھلیٹ ) راے علی نواز- راے احمد نواز- راے حسن نواز خان۔ رائے محمد مرتضی اقبال (MNA ) ملک اقبال احمد خان لنگڑیال۔ملک نعمان اقبال لنگڑیال (MPA )چوھدری زاہد اقبال -چوھدری ولی محمد جٹ - چوھدری صادق آرائيں۔ چوھدری طفیل۔ چوھدری حنیف - چوھدری ارشد۔ چوھدری سجاد احمد چیمہ۔ اور چوھدری جاوید ظفر شامل ہیں

چیچہ وطنی کا جنگل ترمیم

چیچہ وطنی کا جنگل پاکستان کا دوسرا بڑا خود آباد کیا گیاجنگل ہے۔ جنگل کا کل رقبہ 9000 ایکڑ پر مشتمل ہے۔ 1857 کی جنگ آزادی میں مقامی لوگوں نے انگریز کے خلاف اسی جنگل میں محاذ کھولے رکھا۔ محکمہ جنگلات پاکستان کا ہیڈ آفس اسی جنگل میں ہے۔ اس جنگل کی بدولت چیچہ وطنی کی آب و ھوا بہت ہی شاندار ہے۔ یہاں چھوٹی جنگلی حیات کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں البتہ بڑے جانور شیر چیتے ہاتھی ہرن وغیرہ ناپید ہیں۔ اس جنگل کو جنگ عظیم کے قیدیوں سے لگوایا گیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب GNS Unique Feature ID: https://geonames.nga.mil/gn-ags/rest/services/RESEARCH/GIS_OUTPUT/MapServer/0/query?outFields=*&where=ufi+%3D+-2758205 — شائع شدہ از: 11 جون 2018
  2.    "صفحہ چیچہ وطنی في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2024ء