1948ء میں بانی پاکستان اور پہلے گورنر جنرل پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد روزنامہ ڈان کی ملکیت پر قانونی تنازع کے نتیجہ میں کمپنی پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز قائم کی گئی۔ قائد اعظم کی ہمشیرہ فاطمہ جناح ،ان کی سیاسی جماعت مسلم لیگ اور حکومت پاکستان تمام نے اخبار کی ملکیت کادعویٰ کر دیا جبکہ وارثین میں حاجی عبداللہ ہارون شامل ہیں جنھوں نے اس اخبار کو چلانے والے ٹرسٹ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی، جناح کی وفات کے بعد تنازع شدت اختیار کرگیا تو حاجی عبد اللہ ہارون کی فیملی نے روزنامہ ڈان کی اشاعت روکنے کا فیصلہ کر لیا، انھوں نے پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ قائم کی اور ایک اور اخبار رزنامہ ہیرالڈ شروع کیا۔ آخر کارجب یکم اپریل 1950ء کو روزنامہ ڈان شائع نہ ہوا تو پاکستانی عوام اوراخباربیچنے والوں نے اس کی بندش پر شدی غم اور غصے کا اظہار کیا کیونکہ یہ اخبار ان کے سب سے پیارے رہنما جناح کا تھا، اس لیے انھوں نے ہیرالڈ کی خرید وفروخت کا بائیکاٹ کر دیا جس کی وجہ سے حاجی عبد اللہ ہارون کی فیملی اس کو روکنے پر مجبور ہو گئی اور چار دن کے بعد پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے پرچم تلے روزنامہ ڈان کی دوبارہ اشاعت شروع کردی ۔

آج پاکستان ہیرالڈ پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی میں قائم ایک نجی کاروباری ڈان میڈیا گروپ کاحصہ ہے جو حاجی عبد اللہ ہارون کی پوتی امبر ہارون سہگل کی فیملی کی ملکیت ہے۔ یہ گروپ گذشتہ ستر برس سے روزنامہ ڈان سمیت اخبارات اور میگزین شائع کر رہا ہے، 2000ء کے وسط سے یہ گروپ ڈان نیوز چینل اور ایک انگریزی زبان کی ویب گاہ ڈان ڈاٹ کام بھی چلا رہاہے۔.

حوالہ جات ترمیم