ٹیشین نے 170ء میں انجیلی بیان کو انجیلی الفاظ میں مرتب کیا۔ اس نے اناجیل اربعہ کی مختلف آیات اور آیات کے حصص کو اس طور سے یکجا لکھا کہ وہ ایک مسلسل بیان ہو گیا۔ اس کتاب کا نام ڈیاٹیسرون تھا۔ یہ کتاب بڑی مقبول عام ہو گئی۔ چونکہ ان ایام میں مختلف اناجیل کے لیے مختلف طومار درکار ہوتے تھے لیکن اس کتاب کے لیے صرف ایک ہی طومار درکار تھا اور اس میں چاروں انجیلوں کی آیات اور بیانات موجود تھے۔ پس پہلی پانچ صدیوں میں اس کتاب کا رواج عام ہو گیا۔ حتیٰ کہ اس کتاب کا مختلف زبانوں مثلاً آرمینی، لاطینی، عربی وغیرہ میں ترجمہ کیا گیا اور اس کی تفسیریں بھی لکھی گئیں۔ اس وقت پوپ کے کتب خانہ میں اس کتاب کے عربی ترجمہ کے دو قلمی نسخے موجود ہیں۔[1]

ڈیاٹیسرون
(سریانی میں: ܐܘܢܓܠܝܘܢ ܕܡܚܠܛܐ ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مصنف ٹیشین   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان سریانی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علما تاحال اس بات پر متفق نہیں ہوئے کہ ٹیشین نے پہلے پہل یہ کتاب یونانی میں ترتیب دی تھی یا سریانی میں مرتب کی تھی۔ اگر ٹیشین نے 170ء میں اناجیل کے سریانی ترجمہ سے اپنی کتاب تالیف کی تھی تو ظاہر ہے کہ سریانی ترجمہ کا یونانی متن نہایت قدیم اور صحیح ہوگا جس کو ٹیشین جیسے مستند عالم نے قبول کیا تھا۔ اگر اس نے یونانی اناجیل سے پہلے پہل اس کتاب کو مرتب کیا تھا تو ان کا متن نہایت صحیح اور معتبر ہوگا۔ 1933ء میں اس کتاب کا ایک پارہ یونانی زبان میں دستیاب ہوا جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید یہ کتاب پہلے پہل یونانی میں لکھی گئی تھی اور بعد میں اس کا ترجمہ سریانی زبان میں کیا گیا تھا۔ بہر حال ظاہر ہے کہ اس نے ان معتبر یونانی نسخوں سے استفادہ کیا تھا جو اس کے زمانہ میں رائج تھے۔ اور 151ء یا اس سے پہلے لکھے گئے تھے۔ لہٰذا ان کا متن نہایت مستند متن تھا۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب کتاب: صحتِ کتب مُقدسہ، مصنف: قسیس معظم آرچڈیکن علامہ برکت اللہ صاحب