کردستان

ترکی، شام، عراق اور ایران میں منقسم مشرق وسطیٰ کی ایک قوم

کردستان مشرق وسطی کے ایک جغرافیائی و ثقافتی خطے کا نام ہے جس میں کرد نسل کے باشندوں کی اکثریت ہے۔ کردستان شمالی اور شمال مغربی بین النہرین سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔ کردستان کے علاقے ترکی، شام اور عراق میں تقسیم شدہ ہیں۔ کردستان کا ایک بڑا حصہ ایران میں بھی واقع ہے، خاص طور پر مغربی اور شمال مغربی ایران میں۔ کردستان کے لوگ ننانوے فی صد مسلمان ہیں اور اسلام سے ان کی وابستگی بہت زیادہ ہے۔

کردستان
Kurdistan

کرد-آباد علاقہ جات
زبان کردی
مقام مغربی اور شمال مغربی ایرانی سطح مرتفع: بالائیبین النہرین, زاگروس, جنوب مشرقی اناطولیہ علاقہ, بشمول شمال مغربی علاقہ جات ایران،شمالی عراق، شمال مشرقی شام اور جنوب مشرقی ترکی[1]

مشرقی کردستان
شمالی کردستان
جنوبی کردستان
مغربی کردستان

رقبہ (اندازہ) 190,000–390,000 کلومیٹر²
74,000–151,000 مربع میل
آبادی 28 ملین (2014 تخمینہ)[2]

ایران میں ایک صوبہ ہے جسے صوبہ کردستان کہتے ہیں۔ تین اور صوبے ہیں جن میں کردوں کی اکثریت ہے، یعنی: صوبہ آذربائیجان غربی، صوبہ کرمانشاہ اور صوبہ ایلام۔ صوبہ ہمدان اور صوبہ لورستان میں بھی کردوں کی خاصی آبادی ہے۔ اگرچہ کرد ایران کے تمام صوبوں میں پائے جاتے ہیں، شمالی خراسان صوبے میں نسبتاً کردوں کی اکثریت ہے۔

اگرچہ مغربی آذربائیجان اور کردستان صوبوں میں کردوں کی اکثریت سنی مسلمان ہیں، لیکن کرمانشاہ، ایلام، لورستان اور خراسان شمالی میں کردوں کی اکثریت شیعہ اسلام کے پیروکار ہیں۔

جدید تاریخ ترمیم

18ویں صدی میں کرد باشندوں کا یہ علاقہ صفوی ایران اور عثمانی سلطنت کے درمیان تقسیم ہو گیا۔ مگر کردستان کبھی بھی تاریخ میں ایک علاحدہ ملک کے طور پر نہیں رہا۔ وجہ یہ کہ ماضی میں یہ تمام علاقہ ایک ہی خطے میں شمار ہوتا تھا۔ پہلی جنگ عظیم سے قبل بیشتر کرد باشندے سلطنت عثمانیہ کے صوبہ کردستان کے رہائشی تھے۔ جنگ عظیم میں شکست اور سلطنت کے خاتمے کے بعد اتحادی افواج نے علاقے میں سرحدیں تشکیل دیتے ہوئے مختلف ممالک بنانے کا پروگرام بنایا اور معاہدہ سیورے کے تحت اس میں کردستان بھی شامل تھا۔ کمال اتاترک کی جانب سے ان علاقوں کی دوبارہ فتح کے بعد معاہدہ لوزان طے پایا جس کے تحت موجودہ ترکی کی سرحدیں متعین کی گئیں اور کرد باشندوں کی اپنی حکومت کا خواب چکنا چور ہو گیا۔ دیگر کرد اکثریتی علاقے برطانیہ اور فرانس کے زیر قبضہ عراق اور شام میں شامل ہو گئے۔

پہلی جنگ عظیم سے اب تک کردستان 4 ممالک میں تقسیم ہے جن میں عراق، ترکی، ایران اور شام اہم ممالک ہیں۔

جغرافیہ ترمیم

انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے مطابق کردستان کا رقبہ 74 ہزار مربع میل (191،660 مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے اور اس کے اہم ترین شہر دیار باکر اور وان (ترکیموصل، اربیل اور کرکوک (عراق) اور کرمانشاہ (ایران) شامل ہیں ۔[3] انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کے مطابق کردستان کا رقبہ ترکی میں 190،000، ایران میں 125،000، عراق میں 65،000 اور شام میں 12،000 مربع کلومیٹر ہے اس طرح کردستان کا کل رقبہ 392،000 مربع کلومیٹر بنتا ہے ۔[4] محتاط اندازے کے مطابق اس علاقے میں 40 ملین کرد باشندے رہائش پزیر ہے۔

کوہ جودی اور کوہ ارارات یہاں کے اہم ترین پہاڑ اور دریائے دجلہ و دریائے فرات اہم ترین دریا ہیں۔

جھیلوں میں جھیل وان (ترکی) اور جھیل ارمیہ (ایران) عالمی سطح پر معروف ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Kurdistan – Definitions from Dictionary.com"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2007 
  2. A rough estimate by the کتاب حقائق عالم has populations of 14.5 million in Turkey, 6 million in Iran, about 5 to 6 million in Iraq, and less than 2 million in Syria, which adds up to close to 28 million Kurds living in these countries (i.e. in Kurdistan proper and in other parts of the states comprising the area taken together). CIA Factbook estimates as of 2014; Turkey: "Kurdish 18% [of 81.6 million]", Iran: "Kurd 10% [of 80.8 million]", Iraq: "Kurdish 15%-20% [of 32.6 million]" Syria: "Kurds, Armenians, and other 9.7% [of 17.9 million]".
  3. انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا
  4. انسائیکلوپیڈیا آف اسلام

مزید دیکھیے ترمیم