کشور ناہید پاکستان کی ادبی حلقوں میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ وہ ایک حساس دل کی ملک ہیں ملک کے سیاسی اور سماجی حالات پر اُن کی گہری نظر ہے۔ ایک عرصے سے وہ روزنامہ جنگ میں کالم لکھ رہی ہیں۔ کشور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر کام کرتی رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی سال تک ادبی جریدے ماہِ نو کی ادارت کے فرائض بخوبی انجام دیتی رہی ہیں۔ آج کل وہ اسلام آباد میں سکونت پزیر ہیں۔

کشور ناہید
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1940ء (عمر 83–84 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلند شہر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان [3]
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعرہ ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ابتدائی حالات ترمیم

کشور ناہید3 فروری 1940ء میں بلند شہر (ہندوستان) میں ایک قدامت پسند سید گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والد آٹھویں جماعت میں تعلیم کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ وہ راج گھاٹ نرودا کے مینجر تھے۔ کشور کے نانا فضل الرحمان وکالت کرتے تھے مگر لڑکیوں کی تعلیم کے قائل نہ تھے۔ کشور کی والدہ صرف قرآن ناظرہ اور بہشتی زیور پڑھ سکیں تھیں۔ مگر انھوں نے اپنی اولاد کو تعلیم دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ کشور کے گھرانے میں عورتیں پردے کی پابند تھیں سات سال کی عمر میں کشور کو بھی برقع پہنا دیا گیا تھا۔

حالات زندگی ترمیم

ایک قدامت پسند گھٹے ہوئے ماحول میں پرورش پانے والی کشور نے اپنی زندگی کے تمام فیصلے روایت سے ہٹ کر کیے۔ نویں جماعت سے انھوں نے اخبار میں لکھنا شروع کیا۔ میٹرک کے بعد اپنی ضد منوا کر کالج میں داخلہ لیا۔ فرسٹ ایر سے ہی شعر کہنے کا سلسلہ شروع ہوا۔گھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود اُن کا علمی ادبی سفر جاری رہا۔ تعلیمی دور تقریری مقابلوں اور مشاعروں میں حصہ لیتی رہیں اور ان کا کلام ادبی رسائل میں چھپتا رہا۔ پنجاب یونیورسٹی میں معاشیات میں ایم اے کے دوسرے سال میں تھیں جب گھر والوں کو یوسف کامران کے ساتھ اُن کی دوستی کا علم ہوا۔ ایک ایسے گھرانے میں جہاں رشتے کے بھائیوں سے بات کرنا بھی ممنوع تھا وہاں یہ خبر قیامت سے کم نہیں تھی۔ اس جرم کی پاداش میں کشور اور یوسف کا نکاح پڑھوا دیا گیا۔ کشور کی شادی گو کہ پسند کی شادی تھی مگر اُن کے ازدواجی حالات کچھ اایسے خوشگوار نہ تھے۔ کشور اور یوسف کے دو صاحبزادے ہیں۔ یوسف کامران 1984میں انتقال کر گئے۔ فروری 1983ء میں کشور نا ہید کو دیگر ا نقلا بی خو ا تین کے سا تھ اس وقت پا بندِ سلاسل کیا گیاجب و ہ حقو قِ نسو ا ں کے خلا ف پیش کیے جا نے و ا لے قا نو ن کے خلا ف مظا ہرے کر ر ہی تھیں۔کشو ر نے ا پنی جبر ی ر خصت کے دو را ن پا کستا ن کے پسما ندہ علا قو ں کی سا د ہ لوح خو ا تین میں گھر یلو صنعت کو فروغ د ینے کی کو شش کی ا و ر دم تو ڑ تے و رثے کو نئی جہت دی،اس عمل کے لیے ‘‘ حوّا کر ا فٹس کا ر پو ر یٹیو ’’جو گز شتہ 20 برس سے اس شعبے سے و ا بستہ تھی،ان کی مدد سے کم و بیش د و ہز ا ر خو ا تین کو تر بیت د ی۔[5]

ادبی خدمات ترمیم

اُن کا اولین شعری مجموعہ لبِ گویا 1968میں منظرِ عام پر آیا۔ اور اسے خوب پزیرائی بھی ملی

اعزازات ترمیم

ایوارڈ ترمیم

  1. آدم جی ایوارڈ (لب گویا ) 1969
  2. یونیسکو ادب برائے اطفال ایوارڈ(دیس دیس کی کہانیاں)
  3. کولمبیا یونی ورسٹی (بہترین مترجمہ)
  4. منڈیلا ایوارڈ 1997
  5. ستارۂ امتیاز 2000[6]

کشور ناہید پر لکھے گئے مقالات ترمیم

مقالات ایم فل

  • فہمیدہ ریاض+ کشور ناہید اور پروین شاکر کی شاعری میں عورت کا شعورِ ذات ،شہناز پروین نگران ڈاکٹر روبینہ ترین، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی۔ ملتان ،2004ء
  • ''کشور ناہید کی نثری خدمات '' کرن اسلم۔ نگران ڈاکٹرنسیمہ رحمان ،گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی،لاہور۔2016
  • مقالات ایم اے
    • کشور ناہید- شخصیت اور فن ،محمد افضل شیخ نگران ڈاکٹر انوار احمد، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی۔ ملتان، 1988ء
  • اُردو کی دو آپ بیتیوں "بُری عورت کی کتھا (کشور ناہید) اور ہم سفر (حمیدہ اختر رائے پوری) کا تجزیاتی مطالعہ ،نادیہ فریال نگران ڈاکٹر قاضی عابد ،بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی .ملتان، 2000ء

کتابیات

  • پاکستانی اہلِ قلم کی ڈائریکٹری مُرتبین فرید احمد + حسن عباس رضا ،اکادمی ادبیات پاکستان .اسلام آباد 1979ء ص 359
  • تاریخ اور روایات (1975ء-2007ء) ،ڈاکٹر روبینہ ترین + ڈاکٹر قاضی عابد ،ملتان، شعبہ اُردو بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، 2007ء ص ،37،

کتابیات (کشور ناہید شناسی)

  • "پاکستانی ادب کے معمار" کشور ناہید - شخصیت اور فن ،ڈاکٹر شاہین مفتی ،اسلام آباد، اکامی ادبیات پاکستان

رسائل

  • ماہنامہ "ادب لطیف" لاہور 5، مئی 1981ء[7]

تاثرات ترمیم

اپنی شاعری میں ایسے نسوانی جذبات اور مسائل کا برملا اظہار کیا ہے جنہیں بیان کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ وہ اپنے آپ کو ایک حقیقت پسند خاتون قرار دیتی ہیں جو حالات یا معاشرے کے جبر کا شکار بننے سے منکر رہی ہیں۔ وہ عورت کے ساتھ روا رکھی جانے والی معاشرتی ناانصافیوں کو لگی لپٹی رکھے بغیر تلخ و ترش سچے الفاظ میں بیان کر دیتی ہیں۔ ایسے میں اکثر ناقدین اُن کی شاعری کو سپاٹ، کھردری اور غنائیت سے محروم قرار دیتے ہیں۔ اُن کی شاعری میں عورت کا وجود اس کا احساس اور اسی کی آواز گونجتی ہے۔

تصانیف ترمیم

کشور کے کلام کا انگریزی اور ہسپانوی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ کشور نے خود بھی کئی کتابوں کا اُردو میں ترجمہ کیا ہے اس کے علاوہ بچوں کے لیے بھی لکھتی رہی ہیں۔

  • باقی ماندہ خواب
  • عورت زبانِ خلق سے زبانِ حال تک
  • عورت خواب اور خاک کے درمیان
  • خواتین افسانہ نگار 1930 سے 1990تک
  • زیتون
  • آ جاؤ افریقہ
  • بری عورت کی کتھا
  • بری عورت کے خطوط: نا زائیدہ بیٹی کے نام
  • سیاہ حاشیے میں گلابی رنگ
  • بے نام مسافت
  • لبِ گویا
  • خیالی شخص سے مقابلہ
  • میں پہلے جنم میں رات تھی
  • سوختہ سامانیء دل
  • کلیات دشتِ قیس میں لیلی
  • لیلی خالد
  • ورق ورق آئینہ
  • شناسائیاں رسوائیاں
  • وحشت اور بارود میں لپٹی
  • ہوئی شاعری(زیرِ طبع)
  • عورت مرد کا رشتہ(مکالمے اور تحریریں)
  • زخم برداشتہ(پاکستان کہانی)
  • گمشدہ یادوں کی واپسی
  • کشور ناہید کی نوٹ بک
  • آباد خرابا
  • مٹھی بھر یادیں
  • گستاخی
  • (2001)the distance of a shout
  • the culture and civilization of Pakistan (2018
[8]

بیرونی روابط برائے مزید مطالعہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/1427874 — بنام: Kishvar Nāhīd — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. بنام: Kishvar Nāhīd — PLWABN ID: https://dbn.bn.org.pl/descriptor-details/9810654103405606
  3. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
  4. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مارچ 2020
  5. https://zoneurdu.com/kishwar-naheed/
  6. "Kishwar Naheed Biography" (انگریزی میں). بہار اردو یوتھ فورم. http://www.urduyouthforum.org/biography/Kishwar_Naheed_biography.php۔ اخذ کردہ بتاریخ 25 مارچ 2013. 
  7. "کشور ناہید پر لکھے گئے مقالات". Mian Saeed Seraiki Ahmadpuri. - Ahmed Pur East, Bahawal Pur. http://bio-bibliography.com/authors/view/1627۔ اخذ کردہ بتاریخ 25 مارچ 2013. 
  8. "کشور ناہید". ارتقا حیات کا بلاگ. http://tehreemtariq.wordpress.com/2012/12/15/کشور-ناہید/۔ اخذ کردہ بتاریخ 25 مارچ 2013.