کنہیا لال مانک لال منشی

بھارتی ڈراما نگار

کنہیا لال مانک لال منشی المعروف کے ایم منشی (30 دسمبر 1887ء – 8 فروری 1971ء) ہندوستانی تحریک آزادی کے کارکن، سیاست دان، مصنف اور ماہر تعلیم تھے۔

کنہیا لال مانک لال منشی
(گجراتی میں: ક. મા. મુનશી ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 دسمبر 1887ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھروچ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 فروری 1971ء (84 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)
بھارت (26 جنوری 1950–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس (–1959)
سواتنتر پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن مجلس دستور ساز بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
6 جولا‎ئی 1946  – 24 جنوری 1950 
رکن ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی کے ضابطوں کے لیے کمیٹی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
11 دسمبر 1946  – 23 دسمبر 1946 
رکن ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی کی اسٹیئرنگ کمیٹی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
21 جنوری 1947 
عملی زندگی
مادر علمی مہاراجہ سیا جی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ وکیل ،  مصنف ،  صحافی ،  سیاست دان ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان گجراتی [3]،  انگریزی ،  ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سوانح ترمیم

کنہیا لال منشی کا مقامِ پیدائش بھروچ ہے۔ ممبئی میں ایک جونیئر ایڈوکیٹ کی حیثیت سے کام شروع کیا اور رفتہ رفتہ اپنی بے پناہ صلاحیت و ذہانت سے ملک کی تہذیبی، ادبی و سیاسی زندگی میں اعلیٰ عہدے حاصل کیے۔ ابتدا میں منشی گجراتی رسالہ "نوجیون" اور انگریزی "ینگ انڈیا" کے شریک مدیر رہے جو بعد میں موہن داس گاندھی کی ادارت میں چلے گئے۔ اسی زمانے میں انھوں نے ادبی اور تہذیبی کاموں کے لیے ممبئی میں "گجراتی ساہتیہ سمر" اور "بھارتیہ ودیا بھون" کی بنیاد رکھی۔

کے۔ ایم منشی نے پنڈت یگ کی روایات سے اپنا رشتہ توڑ کر ادب کے میدان میں ایک انقلابی دور کا آغاز کیا۔ انھوں نے متعدد ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے۔ ڈراموں میں اپنے تیکھے تیز اور چبھتے ہوئے مکالموں اور پلاٹ کی دلچسپ ترتیب کے لیے مشہور ہیں۔ ان میں ایک طرح کا لطیف اور رومانی اتار چڑھاؤ ملتا ہے۔ ان کا قلم زبان جو حسن، تخلیقی قوت اور تازگی عطا کرتا ہے اسی کمال نے انھیں گجراتی زبان کا عظیم ادیب بنا دیا۔ ناول کے میدان میں ان کا کارنامہ سب سے زیادہ شاندار ہے۔ ان کے سہ رخی ناول ”پتنی پربھوما“، ”گجراتنو ناتھ“، ”رام ادھیراج“ نے ناول کی صنف میں ایک نیا ادبی معیار قائم کیا۔ انھوں نے افسانے لکھے ہیں۔ یہ افسانے ”گاری کملا انے بی جی واتو“ کے نام سے یکجا کر کے شائع کیے گئے ہیں۔ منشی اعلیٰ درجہ کے نقاد بھی تھے۔ چنانچہ ان کے نثری مضامین کے بھی کئی مجموعے ہیں۔ دو سوانح عمریاں ”نرماد“ اور ”نرسائیو“ کے عنوان سے قلم بند کیں۔ خود ان کی آپ بیتی چار جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان بے شمار اور مختلف النوع تصانیف کے باوجود کی۔ کے ایم منشی کا نام ناول نویس کی حیثیت سے ہی بلند ہے۔ ان کا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے اپنے منفرد انداz سے گجراتی تخلیقی ادب کو نیا لہجہ اور نئی تکنیک دی۔

تخلیقات ترمیم

  • پرتھوی ولبھ، تاریخی
  • سومناتھ، تاریخی
  • لومہ ہرشتنی، پرانک ناول
  • بھگوان پرشورام، پرانک ناول
  • کرشن اوتار، پرانک ناول
  • ویرنی وسولت، سماجی ناول
  • سوَپن دِرشٹا، سماجی ناول
  • تپسونی، سماجی ناول
  • کاکانی ششی
  • گرہست
  • پروفیسر
  • برہماچاریہ شرما
  • دھرو سوامنی دیوی

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12026220g — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6q269j6 — بنام: Kanaiyalal Maneklal Munshi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12026220g — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ