کورونا وائرس کی وبا 2019ء–2020ء سے متعلقہ غیر ملکیوں سے نفرت اور نسل پرستی کے واقعات کی فہرست

کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء - 2020ء، جس کا پہلا متاثرہ شخص ووہان، ہوبئی، چین میں دسمبر 2019ء میں ظاہر ہوا تھا، اس سے چینی لوگوں کے خلاف نسل پرستی، غیر ملکیوں سے نفرت، امتیازی سلوک، تشدد، مشرقی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی نسل کے لوگوں کے خلاف دنیا بھر میں تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔[1][2][3][4][5][6][7][8][9]

مارچ 2020 کے آخر سے، یورپ اور امریکا میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کی اطلاع ہے، ان علاقوں کے سیاحوں اور تارکین وطن کو نسل پرستی اور نفرت و تعصب (زینو فوبیا) کا سامنا شروع ہو گیا ہے، مثال کے طور پر بھارت اور افریقی ممالک میں۔ان علاقوں سے سیاحوں اور تارکین وطن کو زینو فوبیا کا سامنا کرنا شروع ہو گیا ہے،[10] مثال کے طور پر ہندوستان اور افریقی ممالک میں[11][12]

افریقا ترمیم

کیمرون ترمیم

امریکی سفارت خانے نے امریکی شہریوں کو سفری انتباہ جاری کیا کہ انھیں " ۔ ۔ ۔ جملے کسنے اور آن لائن ہراساں کرنے، پتھر پھینکنے اور غیر ملکیوں کی زیر استعماکل گاڑیوں پر قبضہ کرنے،"[13] جیسے واقعات کا سامنے ہو سکتا ہے

مصر ترمیم

قاہرہ میں جاپان کے سفارت خانے کے مطابق، اسٹور کلرک جاپانی صارفین کی خدمت کرنے میں ہچکچاتے رہے ہیں اور راہ چلتے جاپانیوں کو کورونا کہہ کر پکارا جا رہا ہے۔[14]

10 مارچ 2020ء کو اوبر کے ایک ڈرائیور کو گرفتا ر کیا گیا، اس ڈرائیو کی ایک وڈیو گرفتاری سے قبل وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ ایک چینی باشندے کو وائرس زدہ ہونے کے شبہ میں قائرہ کے ضلع معادی کی شاہراہ پر اپنی گاڑی سے زبردستی اتار رہا ہے۔ وڈیو میں، ایک آواز سنائی دے رہی ہے کہ وہ مذاق میں کہہ رہا ہے مصر میں کورونا وائرس کا پہلا کیس اور پھر وہی آواز ڈرائیور کو دعا دیتی ہے کہ خدا تمھارا حامی و ناصر ہو، حاجی! اسے باہر پھینک دو!۔ ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد اس واقعے سے مصریوں میں غم و غصہ پایا گیا۔ کچھ مصریوں نے اپنے ہوٹل میں اس چینی شخص کی عیادت کی اور اس واقعے پر اس سے معافی کا اظہار کیا، دھونس اور نسل پرستی کے رد عمل میں مقامی ذرائع ابلاغ میں بڑے پیمانے پر اس واقعے کی مذمت کی گئی۔[15][16]

ایشیا ترمیم

ایران ترمیم

ایرانی حکومت نے اپنے ایک بیان میں ملک میں وبا کے پھلاؤ کا کا الزام مہیونیوں کو دیا۔ جب کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ یہ وائرس اس نے بطور کیمیائی ہتھیار ایران میں استعمال کیا ہے۔ ان بیانات کو سام دشمنی کے طور پر دیکھا گیا۔[17][18]

سعودی عرب ترمیم

سعودی آرامکو کے ایک جنوبی ایشیائی کارکن کی تصویر بڑے پیمانے پر سماجی روابط کی ویب گاہ اور عالمی ذرائع ابلاغ میں کورونا وائرس نسل پرستی کی مثال کے طور پر وائرل ہوئی، اس تصویر میں ایک انسان جس کے چہرے پر حفاظتی نقاب (ماسک) ہے اور وہ ہیومن ہاینڈ سینٹائزر بنا ہوا ہے۔[19][20] متعلقہ ادارے نے بعد ازاں اس واقعے پر معذرت کر لی تھی۔[21]

جنوبی کوریا ترمیم

فروری 2020ء میں، جنوبی کوریا میں، سؤل شہر کے مرکز میں واقع ریستوران کے داخلی دروازے پر، مبینہ طور پر سرخ چینی حروف میں یہ کہتے ہوئے اشارہ کیا گیا تھا: کسی چینی کو اجازت نہیں ہے۔[22] چینی نہیں کے بورڈ جنوبی کوریا بھر میں نظر آنے لگے ہیں اور کچھ کاروباری تمام غیر ملکیوں پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔[23]

760،000 سے زیادہ جنوبی کوریائی شہریوں نے چینی سیاحوں کے ملک میں داخل ہونے پر پابندی عائد کرنے کے لیے، حکومت کو پیش کی گئی درخواست پر دستخط کیے ہیں۔[24][25] ڈیگو لالٹین فیسٹیول نے انگریزی میں ایک نوٹس شائع کیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کو ان کے تہوار میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔[26]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Fears of new virus trigger anti-China sentiment worldwide"۔ The Japan Times۔ 2 فروری 2020۔ 3 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 مارچ 2020 
  2. Alexandra Ma، Kelly McLaughlin (2 فروری 2020)۔ "The Wuhan coronavirus is causing increased incidents of racism and xenophobia at college, work, and supermarkets, according to Asian people"۔ Business Insider۔ 2 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 فروری 2020 
  3. Stefano Pitrelli، Rick Noack (31 جنوری 2020)۔ "A top European music school suspended students from East Asia over coronavirus concerns, amid rising discrimination"۔ The Washington Post۔ 3 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری 2020 
  4. Austa Somvichian-Clausen (30 جنوری 2020)۔ "The coronavirus is causing an outbreak in America—of anti-Asian racism"۔ The Hill۔ 1 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 فروری 2020 
  5. Nylah Burton (7 فروری 2020)۔ "The coronavirus exposes the history of racism and "cleanliness""۔ Vox۔ 7 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 فروری 2020 
  6. Iqbal Nosheen (16 فروری 2020)۔ "'They yelled Coronavirus' – East Asian attack victim speaks of fear"۔ The Guardian۔ 17 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2020 
  7. "Covid-19 – One in seven people would avoid people of Chinese origin or appearance"۔ Ipsos MORI (بزبان انگریزی)۔ 15 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2020 
  8. "Coronavirus fuels anti-Chinese discrimination in Africa"۔ ڈوئچے ویلے۔ 19 فروری 2020۔ 1 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 مارچ 2020 
  9. "Chinese industrial workers subject to mandatory coronavirus isolation in Ethiopia"۔ Panapress۔ 28 فروری 2020۔ 1 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 مارچ 2020 
  10. http://www.rfi.fr/en/international/20200319-foreigners-feel-the-heat-of-kenya-s-coronavirus-fears-nairobi-covid-19-xenophobia-european-mzungu
  11. "Coronavirus: Expats fear abuse in Africa"۔ DW.COM (بزبان انگریزی)۔ 20 مارچ 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2020 
  12. "Coronavirus outbreak stokes anti-Asian bigotry worldwide"۔ The Japan Times Online (بزبان انگریزی)۔ 18 فروری 2020۔ ISSN 0447-5763۔ 18 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2020 
  13. Ramadan Al Sherbini (13 مارچ 2020)۔ "Driver jailed for dumping Chinese man on highway over virus fears in Egypt"۔ گلف نیوز۔ 12 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  14. Khaled Shalaby، Huthifa Fayyad (10 مارچ 2020)۔ "'Racist': Outrage after Egyptian driver kicks out Asian passenger over corona panic"۔ Middle East Eye۔ 12 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  15. SETH FRANTZMAN (8 مارچ 2020)۔ "Iran's regime pushes antisemitic conspiracies about coronavirus"۔ J Post۔ 10 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  16. "Iran Pushes Anti-Semitic Theories on Coronavirus"۔ International Fellowship of Christians and Jews۔ 8 مارچ 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  17. Megha Rajagopalan۔ "The World's Most Valuable Company Used A Migrant Worker As A Human Hand Sanitizer"۔ Buzzfeed۔ 11 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  18. Ramadan Al Sherbini۔ "Coronavirus: Saudi Aramco says it's dismayed with 'human sanitiser'"۔ Gulf News۔ 11 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  19. Bryan Pietsch۔ "'Shocking contempt for human dignity': Saudi Aramco dressed up a migrant worker as a human hand sanitizer dispenser, and outraged people are calling the stunt racist and shameful"۔ Business Insider۔ 19 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  20. Quentin Fottrell۔ "'No Chinese allowed': Racism and fear are now spreading along with the coronavirus"۔ MarketWatch۔ 2 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2020 
  21. "Archived copy"۔ 12 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2020 
  22. "Not Enough Doctors in Daegu: As Virus Cases Rise, South Korea's Response Is Criticized"۔ The Wall Street Journal۔ 24 فروری 2020۔ 29 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 فروری 2020 
  23. Hyonhee Shin، Sangmi Cha (28 جنوری 2020)۔ "South Koreans call in petition for Chinese to be barred over virus"۔ Reuters۔ 31 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 فروری 2020 
  24. "Archived copy"۔ 5 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2020