کوستا ریکا وسط امریکی ملک ہے جو بحر الکاہل کے کنارے واقع ہے۔ اس نام کا لغوی معنی دولتمند کنارا ہے اور سرکاری نام جمہوریہ کوسٹا ریکا ہے۔ اس کے شمال میں نکاراگوا جنوب مشرق میں پناما، مغرب میں بحرلکالہل، مشرق میں بحیرہ کیریبین اور جنوب میں ایکواڈور ہے۔ کوستا ریکا کی آبادی پینتالیس لاکھ کے لگ بھگ ہے جس کا ایک چوتھائی اس کے سب سے بڑے شہر سان ہوزے میں رہتا ہے۔[4]

کوستا ریکا
کوستا ریکا
کوستا ریکا
پرچم
کوستا ریکا
کوستا ریکا
نشان

 

شعار
(ہسپانوی میں: Vivan siempre el trabajo y la paz ویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 10°N 84°W / 10°N 84°W / 10; -84  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
بلند مقام
پست مقام
رقبہ
دارالحکومت سان ہوزے  ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان ہسپانوی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
حکمران
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 1821  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر
شرح بے روزگاری
دیگر اعداد و شمار
ہنگامی فون
نمبر
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت−06:00  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمت دائیں[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈومین نیم cr.  ویکی ڈیٹا پر (P78) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2 CR  ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ +506  ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

سلطنت ہسپانیہ کی سولہویں صدی میں آمد سے قبل کوستا ریکا کی مقامی آبادی بہت کم تھی۔ سلطنت ہسپانیہ کے بعد قلیل مدتی میکسیکی سلطنت اول کا حصہ بنا اور اس کے بعد جمہوریہ وسطی امریکا کا رکن بنا اور پھر 1847 میں آزادی حاصل کی۔ آزادی کے بعد کوسٹاریکا لاطینی امریکا کی سب سے مستحکم اور ترقی پسند ریاست کا درجہ رکھتی ہے۔ 1949 کی خانہ جنگی کے بعد کوسٹاریکا نے اپنی فوج تحلیل کر دی۔ کوسٹاریکا فرانسیسی بین الاقوامی تنظیم کا مبصر ممبر ہے۔

2015 میں انسانی ترقیاتی اشاریہ کی فہرست میں کوستا ریکا کا نمبر 69 تھا جو لاطینی امریکا کی ریاستوں می سب سے بہتر ہے۔ اقوامی متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق اس آمدنی والے ممالک میں کوسٹاریکا انسانی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں قدرے بہتر ہے۔ ایک دور میں زراعت پر مبنی یہ ریاست آج فنانس، دواسازی اور سیر و تفریح کی طرف چل پڑی ہے۔

تاریخ ترمیم

قبل از کولمبین دور ترمیم

 
کوستا ریکا کے قومی عجاعب گھر میں موجود گول پتھر جو ملک کی شناختی علامت ہے.

تاریخ دانوں نے کوسٹاریکا کے مقامی باشندوں کو درمیانی امریکی (میزوامریکا) اور انڈیز کا درمیانی علاقہ قرار دیا ہے جہاں ان دونوں مقامی ثقافتوں میں ہم آہنگی ملتی ہے۔

کوستا ریکا میں انسانی آمد کے اثرات 7000 سے 10000 قبل مسیح میں بنے پتھر کے اوزاروں سے تریالبا کی وادی میں ملتے ہیں جب شکار اور اکٹھا کرنے والوں نے یہاں بسیرا کرنا شروع کیا۔ اس کے علاوہ نیزوں اور تیروں کی دریافت سے کلووس تہذیب کا اس خطہ میں برابری سے موجود ہونے کا پتا چلتا ہے۔

زراعت 5000 سال قبل شروع ہوئی اور پیداوار میں زیادہ شمار زمینی جڑوں کا تھا جیسے گاجر اور دیگر سبزیاں۔

اس علاقہ میں 2000 اور 3000 قبل مسیح میں مٹی کے برتنوں کے استعمال شروع ہونے کی نشانیاں ملی ہیں اور مختلف قسم کے برتن جس میں مٹکے، صراحی، پلیٹیں ملی ہیں جن پر رنگ و روغن سے جانوروں کی تصویریں بنائی گئی ہیں۔

کوسٹاریکا میں مقامی باشندوں کی ثقافت کا یہاں کی موجودہ آبادی پر بہت کم اثرات ہیں، اس کے مقابلہ میں دیگر امریکی ریاستوں میں یہ اثرات قدرے زیادہ ہیں۔ اس کی ایک وجہ مقامی آبادیوں کا ہسپانویوں میں شادیاں کر کے زم ہوجانا بنی۔ صرف کورڈیلیریا ڈی تالامانکا کی پہاڑیوں میں کچھ ہی قبیلے جیسے بری بری اور بوروکا ہیں جنھوں نے اپنی ثقافت بچا کر رکھی ہے۔

سلطنت ہسپانیہ ترمیم

ہسپانوی زبان میں لاکوسٹاریکا کے لغوی معنی دولتمند کنارے کے ہیں، اس بات پر اتفاق نہیں کے آیا یہ نام کرسٹوفر کولمبس نے 1502 میں کوسٹاریکا کے مشرقی کناروں پہ اپنے آخری سفر پر دیا جب اسے مقامی آبادی کے پاس بیش قیمت سونے کے زیورات دیکھے، یہ کونسکوئسٹڈور گل گونزالز ڈاویلا نے دیا جو 1522 میں مغربی کنارے پر پہنچا اور مقامیوں سے سونا حاصل کیا۔

 
اروسی، صوبہ کارٹاگومیں 1686 سے 1693 کے درمیان تعمیر شدہ تاریخی چرچ .

نوآبادیاتی نظام کے دوران کوسٹاریکا کیپٹینسی جنرل گواتیمالا کا بالائی صوبہ تھا جو بیشتر دورانیہ نئے ہسپانوی وائسرائی نظام کا حصہ ہونے کے باوجود ہسپانوی سلطنت کا خود مختار علاقہ رہا۔ کوسٹاریکا کا گواتیمالا کے دالرلخلافہ سے فاصلہ، پناما سے تجارت پر پابندی اور سونے اور چاندی کی کمی کیوجہ سے کوسٹاریکا کو ہسپانوی سلطنت کے دورانیہ میں ایک غربت ذدہ، الگ تھلگ اور کم آبادئ والا علاقہ تصور کیا جاتا تھا۔

کوسٹاریکا کی اس دورمیں غربت کی ایک اور وجہ جبری مشقت کرانے کے لیے مقامی آبادی کی کمی بنی اور بیشتر مقامی لوگ اپنے ہی کھیتوں پر کام کرتے تھے جس کے برعکس دیگر آبادیوں کے جہاں بڑے باغات پر جبری مشقت کرائی جاتی تھی۔

آزادی ترمیم

وسطی امریکا کے دیگر ممالک کے برعکس وکٹاریکا کو ہسپانیہ سے آزادی کی جنگ نہیں لڑنی پڑی۔ 15 ستمبر 1821 میں ہسپانیہ کی میکسیکی جنگ آزادی (1810-1821) میں شکست کے بعد گواتیمالا کے حکام نے تمام وسطی امریکاکیلیئے آزادی کا اعلان کر دیا۔ آج بھی یہ دن کوسٹاریکا میں یوم آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے گو کہ 1812 کے ہسپانوی آئین کے مطابق نکاراگوا اور گواتیمالا کو 1820 میں ہی آزاد صوبوں کے طور پر خود مختاری دے دی گئی تھی۔

آزادی کے بعد کوسٹاریکا کے حکام ملک کے مستقبل کی سمت کا فیصلہ کرنے میں ناکام رہے اور اس دوران دو دھڑوں میں بٹ گئے۔ ایک وہ جو سامراجیت پسند تھے اور کارٹاگو اور ہیریڈیا کے شہروں کی پناہ میں تھے اور میکسیکی سلطنت کا حصہ بننے کے حق میں تھے اور دوسرے ریپبلیکن جو سان ہیوز اور آلاجوئیلا کے شہروں کی نمائندگی کرتے تھے اور مکمل آزادی کے حق میں تھے۔ ان دونوں کے اختلاف کے باعث پہلی کوسٹاریکی خانہ جنگی چھڑی۔ 1823 میں اوچوموگو کا محاذ چھڑا جو اوچوموگو کی پہاڑیوں پر لڑا گیا۔ یہ محاذ ریپبلیکنس نے جیتا جس کے باعث کارٹاگو شہر نے دار الخلافہ کی حیثیت کھو دی اور سان ہیوز کو نیا دار الخلافہ قرار دیا گیا۔[5][6][7]

 
1849 میں بنا کوسٹاریکا کا قومی نشان جسے 1862 میں چھپنے والے ڈاک ٹکٹ پر چھاپا گیا

اقتصادی ترقی ترمیم

انیسویں صدی میں کوسٹاریکا میں کافی کی کاشت کا آغاز ہوا اور پہلی بار 1843 میں یورپ برآمد کی گئی اور جلدہی کوسٹاریکا کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شمار ہونے لگی۔ کافی کی کاشت بیسویں صدی تک کوسٹاریکا کی کمائی کا سب سے اہم جزو رہی۔ کافی کی زیادہ تر کاشت درمیانی خطہ میں ہوتی تھی جہاں آبادی کے بڑے مراکز تھے اور وہاں سے اونٹ گاڑیوں پر بحرالکاہل کی طرف واقع پونتاریناس کی بندرگاہ پر لایا جاتا تھا۔ کیونکہ کافی کی سب سے بڑی منڈی یورپ تھی اس وجہ سے بحر اوقیانوس کی طرف سے تجارتی راستہ کی اشد ضرورت پیش آنے لگی۔ ریلوے کا تعمیراتی کام کرنے والے بیشتر مزدور جمیکن نژاد افریقی - کوسٹاریکن تھے جو آبادی کا قریب تین فیصد ہیں۔[8] اس کے علاوہ امریکی جرائم پیشہ افراد، اطالوی اور چینی باشندوں نے بھی اس منصوبہ میں حصہ لیا۔ اس ریل کی پٹری کے عیوض کوسٹاریکی حکومت نے کیتھ کو وسیع اراضی اور ریل کا ٹریک کا حصہ پٹہ پر دی، جو اس نے کیلے کی فصل لگا کر اسے امریکا برآمد کرنا شروع کیا۔ اس کے نتیجہ میں کیلا کافی کے مقابلہ میں کوسٹاریکا کی اہم برآمد بن گیا۔

بیسویں صدی ترمیم

ابتدا سے ہی کوسٹاریکا کی معیشت لاطینی امریکا کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں امن و امان اور سیاسی اعتبار سے مستحکم رہی۔ مگر انیسویں صدی کے بعد کوسٹاریکا میں دو دفعہ دنگا فساد ہوا۔ پہلی دفع 1917 - 1919 میں فوجی آمر جنرل فیڈریکو ٹنوکو گریناڈوس کے دور میں جس کے بعد اس کا تختہ الٹ کر جلاوطن کر دیا گیا۔ ٹنوکے بعد بھی فوج اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل نہ کر سکی اور اس کی مراعات اور اس کے اثر رسوخ میں باالترتیب کمی آتی رہی۔ 1948 میں ہیوز فگریس فیرر نے رافیل اینجل کیلڈرون گارڈیا اور اوٹیلیو یولیٹ بلانکو کے مابین متنازع صدارتی انتخابات کے بعد بغاوت کا اعلان کر دیا۔[9] اس کے نتیجہ میں ہونے والی 44 دن لمبی خانہ جنگی کے نتیجہ میں 2000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

کامیابی حاصل کرنے والے باغیوں نے جنتا حکومت قائم کی جس نے فوج کا محکمہ ختم کر دیا اور جمہوری طور پر منتخب اسمبلی نے نئے آئین کا مسودہ تیار کیا۔[10] ان تمام اصلاحات کے بعد 8 نومبر 1949 میں یولیٹ بلانکو کو حکومت کی باگ دوڑ سونپ دی گئی۔ اس بغاوت کے بعد فگریس کو قومی ہیرو کا درجہ مل گیا اور 1953میں ہوئے نئے آئین کی مطابق پہلے انتخابات میں وہ فاتح قرار پائے۔ اس کے بعد آج تک کوسٹاریکا میں چودہ کامیاب انتخابات ہو چکے ہیں بشمول 2014 کے حالیہ انتخابات کے ۔

جغرافیہ ترمیم

کوسٹا ریکا عرض بلد 8 ° اور 12 ° N اور طول 82 ° اور 86 ° W درمیان سینٹرل امریکن کی پٹی پر واقع ہے۔ اس کے مشرق میں کیریبین اور مغرب میں بحرالکاہل۔ اس کے ساحل کی کل لمبائی 1290 کلومیٹر (800 میل) ہے جس میں سے 212 کلومیٹر (132 میل) کیریبین اور 1016 کلومیٹر (631) میل بحرالکاہل کیطرف ہے۔ شمال میں نکاراگوا (سرحد: 309 کلومیٹریہ 192 میل) اور جنوب اور جنوب مشرق میں پناما (سرحد : 330 کلومیٹر یہ 210 میل)۔ کل ملا کر کوسٹاریکا کا رقبہ 51،100 مربع کلومیٹر یہ 19،700 مربع میل ہے اور اس کے علاوہ 589 مربع کلومیٹر یہ 227 مربع میل کاسمندری علاقہ ہے۔ ملک میں سب سے اونچا مقام سیرو چریپو ہے جس کی اونچائی 3،819 میٹر (12،530 فٹ)، یہ وسطی امریکا میں پانچویں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ ملک میں سب سے بڑا آتش فشاں اراذو آتش فشاں (3،431 میٹر یا 11.257 فٹ) ہے اور سب سے بڑی جھیل جھیل ارینال ہے۔ کوسٹا ریکا میں 14 ا جوالامکھی ہیں اور ان میں سے چھ گذشتہ 75 سالوں میں سرگرم رہے ہیں۔ کوسٹاریکا میں گذشتہ صدی میں شدت 5.7 یا اس سے زیادہ کے کم از کم دس اور 7.0 یا اس سے زیادہ شدت کے تین زلزلے آئے ہیں۔ کوسٹا ریکا میں کئی جزیرے بھی شامل ہیں۔ جزائر کوکوس (24 مربع کلومیٹر یا 9.3 مربع میل) ایک اہمیت کا حامل جزیرہ ہے کیونکہ یہ زمین سے قریب تر ہے، یہ پنٹ اریناس سے 480 کلومیٹر (300 میل) کے فاصلہ پر ہے، جزیرہ کیلرو ملک کا سب سے بڑا جزیرہ ہے (151.6 مربع کلومیٹر یا 58.5 مربع میل) . کوسٹا ریکا کے کل رقبہ کا 25 فیصد SINAC (تحفظ کے علاقوں کے قومی نظام) جو ملک کی محفوظ علاقوں کی تمام ترنگرانی کرتی ہے محفوظ ہے۔ کوسٹا ریکا میں دنیا کے چرند و پرند کی فی کس سب سے زیادہ تعداد موجود ہے۔[11]

موسم ترمیم

 
کوپن درجہ بندی کے حساب سے کوسٹاریکا کا نقشہ.

کیونکہ کوسٹاریکا خط استوا کے شمال میں سے 8 اور 12 ڈگری کے درمیان واقع ہے اس لیے یہاں کا موسم سارا سال ٹروپیکل ہی رہتا ہے۔ کچھ مقامات پر بلندی، بارش اور دیگر وجوہات کی بنا پر مختلف موسم بھی پائے جاتے ہیں۔ کوسٹاریکا کے موسم کا تعین بارش کی مقدار سے کیاجاتا ہے۔ سال کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، خشک دورانیہ گرمیوں کا اور بارشوں کا دور کو سردیوں کا ہوتا ہے۔ مئی سے نومبر تک گرمیاں یعنی خشک موسم اور دسمبر سے اپریل تک سردیاں یعنی بارشوں کا موسم ہوتا ہے جو بحرلاکاہل کے طوفانی موسم کے ساتھ آتا ہے اور اسکیو جہ سے کچھ علاقوں میں مسلسل بارشوں کا سلسلہ لگا رہتا ہے۔

آب ہوا معلومات برائے کوسٹاریکا
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
اوسط بلند °س (°ف) 27
(81)
27
(81)
28
(82)
28
(82)
27
(81)
27
(81)
27
(81)
27
(81)
26
(79)
26
(79)
26
(79)
26
(79)
26.8
(80.5)
اوسط کم °س (°ف) 17
(63)
18
(64)
18
(64)
18
(64)
18
(64)
18
(64)
18
(64)
18
(64)
17
(63)
18
(64)
18
(64)
18
(64)
17.8
(63.8)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 6.3
(0.248)
10.2
(0.402)
13.8
(0.543)
79.9
(3.146)
267.6
(10.535)
280.1
(11.028)
181.5
(7.146)
276.9
(10.902)
355.1
(13.98)
330.6
(13.016)
135.5
(5.335)
33.5
(1.319)
1,971
(77.6)
موجودہ ممکنہ دھوپ 40 37 39 33 25 20 21 22 20 22 25 34 28.2
ماخذ: [12]

چرند پرند ترمیم

 
لال آنکھوں والا درخت کا مینڈک (اگالیچنس کیلیڈریاس)
 
(ہیلی کونیس ڈورس)کوسٹاریکا کی لنیاس تتلی

چرند و پرند کی اقسام کے حساب سے کوسٹاریکا ایک اہم ملک ہے۔ دنیا کے کل رقبہ کا صفر اشاریہ ایک فیصد ہونے کے باوجود دنیا کی حیاتی تنوع کا پانچ فیصد یہاں پایا جاتا ہے۔[13][14][15][16] کوسٹاریکا کا 25 فیصد حصہ محفوظ قومی پارک اور محفوظ علاقوں پر مشتمل ہے (ترقی پزیر ممالک میں یہ اوسط 13فیصد اور ترقی یافتہ ممالک میں یہ اوسط 8 فیصد ہے) ۔[17][18][19] کوسٹاریکا نے کامیابی سے جنگلات کی کٹائی کے عمل کو 1973 سے 1989 تک دنیا کے حساب سے بدترین شرح سے 2005 میں تقریباً صفر پر پہنچا دیا ہے۔[17] ٹورٹوگیرو قومی پارک (معنی:کچھوں سے بھرا ہوا)، مکڑیوں، چیخنے والے بندر، صفید گردن والے کپوچین بندر، تین انگلیوں اور دو انگلیوں والے تنبل(سلوتھ)؛ 320 اقسام کے پرندوں اور کئی قسم کے رینگنے والے جانوروں کی آماج گاہ ہے۔ یہ پارک نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہرے کچھووں کی انڈے دینے کی سالانہ جگہ ہے۔ چمڑے کے پشت والے کچھوے، ہاکس بل اور لوگ رہی ڈ کچھوے بھی اپنے گھونسلے یہیں بناتے ہیں۔ مونٹیورڈ بادلوں کے جنگلات 2000 اقسام کے پودوں اور بیشتر اقسام کے اورچڈ کا گھر ہے۔ یہانپر 400 قسم کے پرندے اور 100 قسم کے ممالیہ جانور پائے جاتے ہیں۔

کوسٹاریکا میں 840 اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں۔ وسطی امریکا کے دیگر علاقوں کیطرح یہاں بھی شمالی اور جنوبی امریکا کے کافی پرندے پائے جاتے ہیں۔

دریا ترمیم

کوسٹاریکا کے دریاؤں کی فہرست

معیشت ترمیم

 
انٹیل کی خرد عملیہ بنانے کی فیکٹری.
 
اوروسی وادی میں کافی کی کاشت

عالمی بینک کے مطابق کوسٹاریکا کی فی کس خام ملکی پیداوار 12،874 امریکی ڈالر مساوی قوت خرید (2013 کے مطابق) ہے۔ البتہ اس ملک میں ابھی بھی بحالی اور مرمت کا کام اور بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری کی کمی ہے۔ یہاں پر غربت کی شرح 23فیصد، [4][20] بے روزگاری کی شرح 7.8%، [4] اور تجارتی خسارہ 5.2% ہے۔ مالی سال 2007 میں اس ملک نے حکومتی وسائل میں اضافہ دکھایا۔ 2008 میں کوسٹاریکا کی اقتصادی ترقی عالمی بحران کیوجہ سے صرف تین فیصد بڑھ سکی جو پچھلے دو سالوں میں 7 اور 9 فیصد تھیں۔[4] 2012 میں کوسٹاریکا میں متوقع افراط زر 4.5% تھی۔ 2006 میں مبادلہ زر کا ایک نیا نظام متعارف کرایا گیا جس سے کولون کی قدر دو پٹیوں کے بیچ میں ہی گردش کر سکے گی۔ اس نظام کا مقصد مرکزی بینک کو افراط زر پر قابو پانے میں مدد دینا اور امریکی ڈالر کے استعمال کو روکنا تھا۔ البتہ اس سب کے باوجود کولون ،امریکی ڈالر کے مقابلہ میں اگست 2009 تک 2006 کے مقابلہ میں اپنی 86 فیصد قدر کھو چکاتھا۔ کوسٹاریکا کی مرکزی حکومت ملک میں نئی سرمایہ کاری لانے والوں ٹیکس کی چھوٹ دیتی ہے۔ کئی عالمی اعلیٰ تکنیکی کمپنیوں نے یہاں اپنے کاروبار لگائے ہیں جس میں انٹیل، پروکٹر اینڈ گیمبل اور گلیکسو سمتھ کلائن شامل ہیں۔ 2006 میں انٹیل کی خردعملیہ بنانے کی فیکٹری اکیلی کوسٹاریکا کی بیس فیصد برآمد کا باعس بنی جو کوسٹاریکا کے خام ملکی پیداوار کا 4.9% تھا۔[21][22] 2014 میں انٹیل نے اپنی فیکٹری بند کرنے کا فیصلہ کیا اور 1500 ملازمین کی چھٹی کر دی۔ اب یہ فیکڑی نئے نمونہ تیار کرنے کے کام آتی ہے۔[23] جنوب مشرقی ایشائی ممالک اور روس سے 2004 اور 2005 میں تجارت عروج پر پہنچی اور اسی دوران کوسٹاریکا کو ایشیاپیسیفک اقتصادی تعاون کی مجلس کی مستقل رکنیت حاصل کی۔ کوسٹاریکا کی اہم صنعتوں میں دواسازی، مالیاتی، مُصَنَّع لَطِیف سازی اور سیاحت شامل ہیں۔ اعلی تعلیم یافتہ آبادی نے کوسٹاریکاکو غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کرنے کے لیے ایک پرکشش منڈی بنا دیا ہے۔ 1999 کے بعد سیاحت ملک کی پہلی تین فصلوں (کیلا، انناس اور کافی) سے زیادہ زر مبادلہ کمانے والی صنعت بن گئی ہے۔[24] کافی کی فصل نے کوسٹاریکا کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور 2006 میں ملک کی تیسری بٹری برآمدی فصل تھی۔[24] کافی کی پیداوار کے اہم علاقہ سان ہیوزے، الاخویلا، ہیریدیا، پونتاریناس اور کارٹاگو میں ہیں۔ کوسٹاریکا میں یہ چار کافی کی مشہور اقسام اگائی جاتی ہیں 1- کوسٹاریکن ترازو2- جمیکن بلیو ماؤنٹین، 3-گواتیمالن انتیگوا اور 4-ایتھوپین سیدامو۔[25][26][27][28] کوسٹاریکن ترازو ارابیکا کافی کی بہترین قسم ہے اور خاص طور پر ایسپریسو کافی بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ کوسٹاریکا کا مھل و وقوع اس کو امریکی منڈیوں میں رسائی کا اہم مرکز بناتا ہے کیونکہ اس کا منطقہ میقات امریکاکے درمیانی حصہ والا ہے اور یورپ اور ایشیائی ممالک سے سمندری راستہ ہے۔ 5 اکتوبر 2007 میں ہونے والی رائہ شماری میں 51.6 فیصد نے آزاد تجارت کے معاہدہ کی حمایت میں ووٹ دیا اور یہ نافذ ہوا۔

 
پواس آتش فشاں کا کھڈا جو سیاحوں کی آمد کا اہم مرکز ہے.

کوسٹاریکا وسطی امریکا میں سیاحت کا اہم مرکز ہے[29] اور 2016 میں انتیس لاکھ سیاحوں نے کوسٹاریکا کا رخ کیا جو 2015 کے مقابلہ دس فیصد زیادہ تھا۔[30]

انتظامیہ ترمیم

انتظامی تقسیم ترمیم

 
کوسٹاریکا کے صوبہ

کوسٹاریکا میں کل سات صوبے ہیں، یہ صوبہ مزید اکیاسی (81) کانٹن میں بانٹے گئے ہیں اور کانٹن مزید چار سو تہتر (473) اضلاع میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ ہر کانٹن کا الگ میئر ہوتا ہے جس کا انتخاب بلدیاتی انتخابات کے ذریعہ ہر چار سال بعد ہوتا ہے۔ کوسٹاریکا کے صوبہ یہ ہیں:# الاخویلا

  1. کارتاگو# گواناکاستے# ایریدیا# لیمون# پونتاریناس# سان خوزے

فہرست متعلقہ مضامین کوسٹاریکا ترمیم

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1.     "صفحہ کوستا ریکا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مارچ 2024ء 
  2. باب: 76
  3. http://chartsbin.com/view/edr
  4. ^ ا ب پ ت Central Intelligence Agency (2011)۔ "Costa Rica"۔ The World Factbook۔ Langley, Virginia: Central Intelligence Agency۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2011 
  5. Cartilla Histórica de Costa Rica۔ EUNED۔ 2005۔ ISBN 9789968313759 
  6. Alarmvogel (1966)۔ Apuntes para la historia de la ciudad de Alajuela۔ San José, Costa Rica: Impr. Nacional۔ OCLC 14462048 
  7. Obregón Loría, Rafael. "Hechos Militares y Políticos de Nuestra Historia Patria". Museo Histórico Cultural Juan Santamaría, Costa Rica, 1981.
  8. "Blacks of Costa Rica"۔ World Culture Encyclopedia۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2007 
  9. See Ian Holzhauer, "The Presidency of Calderón Guardia" (University of Florida History Thesis, 2004) آرکائیو شدہ 2012-07-17 بذریعہ archive.today
  10. "The Happiest People". نیو یارک ٹائمز۔ January 6, 2010.
  11. "estudiofi"۔ Inbio.ac.cr۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2010 
  12. "Costa Rica Weather آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ costaricaguides.com (Error: unknown archive URL)". کوسٹاریکا کا موسم
  13. Leo Hickman (2007-05-26)۔ "Shades of green"۔ London: The Guardian۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2008 
  14. Martha Honey (1999)۔ "Ecotourism and Sustainable Development: Who Owns Paradise?"۔ Island Press; 1 edition, Washington, D.C.: 128–181۔ ISBN 1-55963-582-7  Chapter 5. Costa Rica: On the Beaten Path
  15. "United Nations Framework Convention on Climate Change. "Issues relating to reducing emissions from deforestation in developing countries and recommendations on any further process"" (PDF)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2010 
  16. Earth Trends (2003)۔ "Biodiversity and Protected Areas – Costa Rica" (PDF)۔ World Resources Institute۔ 27 ستمبر 2011 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2008 
  17. ^ ا ب Jessica Brown and Neil Bird 2010. Costa Rica sustainable resource management: Successfully tackling tropical deforestation آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ odi.org.uk (Error: unknown archive URL). London: Overseas Development Institute
  18. "Costa Rica National Parks and Reserves"۔ World Headquarters۔ 2007۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2008 
  19. Leonardo Coutinho، Otávio Cabral۔ "O desafio da economia verde" (بزبان البرتغالية)۔ Revista Veja۔ 23 فروری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2008  Published on website "Pleta Sustentável"
  20. Human development indices 2008. undp.org
  21. "Intel supone el 4,9 por ciento del PIB de Costa Rica" (بزبان الإسبانية)۔ El Economista۔ 2006-10-06۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2008 
  22. "Intel fabrica el procesador "más veloz del mundo" en Costa Rica" (بزبان الإسبانية)۔ La Vanguardia۔ 2007-11-13۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2008 
  23. "Intel closes Costa Rica operation, cuts 1,500 jobs"۔ 2014-04-08۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2017 
  24. ^ ا ب Departamento de Estadísticas ICT (2006)۔ "Anuário Estadísticas de Demanda 2006" (PDF) (بزبان الإسبانية)۔ Intituto Costarricense de Turismo۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2008  Table 44 and 45
  25. Revista VEJA (2008-07-31)۔ "Os melhores grãos do mundo" (بزبان البرتغالية)۔ Editora Abril۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2008  Edition 2071. Print edition p. 140
  26. Betty Fussell (1999-09-05)۔ "The World Before Starbucks"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2008 
  27. Florence Fabricant (1992-09-02)۔ "Americans Wake Up and Smell the Coffee"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2008 
  28. "Ferris Gourmet Coffee Beans: Single origin coffees"۔ Ferris Coffee & Nuts۔ March 20, 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2008 
  29. "Latin American countries with the largest number of international tourist arrivals in 2015 (in millions)"۔ Statista۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2017 
  30. "Costa Rica: Flow of Visitors Up 10% in 2016"۔ Central America Data۔ February 8, 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2017