کھیئل داس فانی

بھارتی سندھی شاعر

کھیئل داس فانی (انگریزی: Khialdas Fani) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے مشہور اور معروف شاعر تھے۔ شیخ ایاز انھیں اپنا استاد تسلیم کرتے تھے۔ وہ مدھیہ پردیش سندھی ساہتیہ اکیڈمی کے وائس چیئرمین بھی رہے۔

کھیئل داس فانی
(سندھی میں: کيئل داس فاني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 4 اپریل 1914ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع شکارپور،  سندھ،  بمبئی پریزیڈنسی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 اپریل 1995ء (81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھوپال،  بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص شیخ ایاز  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر،  پروفیسر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

کھیئل داس فانی 4 اپریل 1914ء کو میاں جو گوٹھ، ضلع شکارپور، سندھ، بمبئی پریزیڈنسی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام ولی رام بیگوانی تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ سے حاصل کی۔ مزید تعلیم شکارپور میں مکمل کی۔ بمبئی یونیورسٹی سے ایم اے (انگریزی) کی ڈگری حاصل کی۔[1] 1947ء میں چیلا رام اینڈ سیتلداس کالج شکارپور میں سندھی کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت منتقل ہو گئے اور ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں سکونت اختیار کی۔ بھوپال کالج میں میں بطور پروفیسر تدریسی خدمات انجام دیں اور 1973ء میں اسی کالج سے ریٹائر ہوئے۔ مدھیہ پردیش کی حکومت نے فانی کی گراں قدر تدریسی خدمات کے صلے میں اسی کالج میں تا حیات پرنسپل مقرر کیا۔ وہ جامعہ ممبئی میں پی ایچ ڈی ڈگری کے سپروائزر بھی رہے۔[2] وہ ایک مفکر شاعر تھے۔ ان کے کلام میں گہری سنجیدگی کے اثرات نمایاں ہیں۔ وہ علامہ اقبال کی طرح زندگی کے مسائل کو فلسفیانہ انداز میں دیکھتے سمجھتے اور بیان کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی شاعری میں گھمبیرتا پیدا ہو گئی ہے۔ وطن کی محبت ان کی شاعری کا بنیادی موضوع ہے۔ ایک عام آدمی کی مشکلات کو انھوں نے اپنی شاعری میں نہایت موثر انداز میں پیش کیا ہے۔ فانی ایک دردمند دل اور سنجیدہ فکر کے حامل شخص ہیں، چنانچہ ان کے کلام میں ایک طرح کی کسک بھی ملتی ہے، غم ناک فضا بھی جو دراصل ان موضوعات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جو وہ اپنی شاعری میں اختیار کرتے ہیں۔شیخ ایاز کے شاعری میں استاد مانے جاتے ہیں۔[3] انھوں نے پہلی سندھی فلم ایکتا کے گیت بھی لکھے تھے۔ یہ فلم 1942ء میں ریلیز ہوئی اور اس کے پروڈیوسر پروفیسر رام پنجوانی تھے۔[4] فانی بھوپال کے تھیٹر گروپ کلاکار منڈل کے بانی تھے، وہ اس کلاکار منڈل کے تقریباً پنتیس سال چیئرمین رہے۔ ان کی تصانیف میں ریڈیو راگ، سموڈی لہروں (سمندری لہریں)، سک، سوز ائیں ساز، خزاں جی خوشبو پیلا پن (خزاں کی خوشبو اور پیلے پتے)، مکتی مرگ، پچھتاوَ جا گوڑھا (پچھتاؤ کے آنسو) اور سمونڈ سمایو بوند میں (سندر سمایا بوند میں) مشہور ہیں۔ سنٹرل ہندی ڈائریکٹوریٹ، حکومت ہند نے فانی کو ان کے شعری مجموعے سک، سوز ائیں ساز پر اعزاز سے نوازا۔

وفات ترمیم

کھیئل داس فانی 8 اپریل 1995ء میں بھوپال، بھارت میں وفات پا گئے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Ishaque Samejo (2015)۔ "Khealdas Fani" (PDF)۔ Keenjhar۔ 18: 1–12۔ 27 نومبر 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2021 
  2. "هند سنڌ جو مشهور شاعر: ۽ شيخ اياز جو استاد کيئلداس "فاني""۔ SindhSalamat۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2021 
  3. سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زبان اسلام آباد، 2017ء، ص 208
  4. "ايڪتا"۔ انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (بزبان سندھی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2021