سکھ عبادت گاہ کو گردوارہ (گرو کا در) کہا جاتا ہے۔ گردوارہ بالعموم ایک بڑا کمرا ہوتا ہے جس میں گرنتھ صاحب کو درمیان میں چوکی پر ادب سے رکھا جاتا ہے۔ اس کمرے کے دروازے چاروں طرف کھلے ہوتے ہیں۔ سمت کی کوئی تخصیص نہیں کہ کتاب کا رخ کس جانب ہو۔ تاہم شمال اور مشرق کو افضل سمجھا جاتا ہے۔ گردوارہ کی عمارت کے اوپر بالعموم گنبد اور برجیاں ہوتی ہیں، گنبد کی شکل گولائی لیے ہوئے ہوتی ہے اور اس کے اوپر کلس ہوتا ہے۔ عمارت یک منزل، دومنزلہ یا سہ منزلہ وغیرہ ہو سکتی ہے۔ بالعموم گرودوارے کے سات سرائے یا مسافر خانہ ہوتا ہے جہاں زائرین اور حاجت مند لوگ آکر ٹھہر سکتے ہیں۔ گرودواروں کا خرچ زائرین کے چڑھاوے سے پورا ہوتا ہے۔ ہر گرودوارے کے ساتھ ایک لنگر خانہ ہوتا ہے جہاں ہر روز جو بھی آئے اسے راہ مولا کھانا مل جاتا ہے خواہ وہ حاجت مند ہو یا کھانا تبرک کے طور پر کھانے آئے۔ دعا کے بعد اور خاص موقعوں پر حلوہ بٹتا ہے جسے پرشاد (خدا کی طرف سے نعمت) کہا جاتا ہے۔ ہر گرودوارے میں مذہبی فرائض کو سر انجام دینے والے اور دعا کے وقت امامت کرنے والے شخص کو گرنتھی کہا جاتا ہے۔ یہ شخص کسی بھی ذات کا ہو سکتا ہے۔ سکھوں کے نزدیک اونچی نیچی ذات والوں کی نفی نہیں ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ مذہبی اصول کے مطابق اعتبار کے قابل ہو اور امامت کے کام کو سر انجام دینے کی تعلیم کے اعتبار سے اہلیت رکھتا ہو، سکھوں کی مذہبی تعلیمات میں ذات پات کی تمیز اور تقسیم کی مخالفت کی گئی ہے، نہ براہمن کی تقدیس تسلیم کی جاتی ہے اور نام نہاد اچھوتوں کو نیچ سمجھا جاتا ہے گروؤں کی تعلیم کے مطابق فضیلت عمل سے حاصل ہوتی ہے، نسب سے نہیں۔ اسلام کے نزدیک بھی شخصی فضیلت کا معیار یہی ہے

گردوارہ

حوالہ جات ترمیم