گرین ہاؤس (انگریزی: greenhouse) اُس عمارت کو کہتے ہیں جو گرم علاقوں کے پودے کسی سرد علاقے میں اگانے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ ان کی دیواریں اور چھتیں عام طور پر شیشے کی بنی ہوتی ہیں کیونکہ شیشہ گرمی روکتا ہے۔

جرمنی میں واقع ایک گرین ہاؤس

سورج کی روشنی شیشے میں سے گذر کر گرین ہاؤس میں داخل ہو سکتی ہے اور اندر کی چیزوں پر پڑتی ہے جو گرم ہو کر انفرا ریڈ شعاعیں خارج کرتی ہیں۔ لمبی طول موج والی انفرا ریڈ شعاعیں شیشے میں سے نہیں گذر سکتیں اور اندر ہی قید ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے گرین ہاؤس اندر سے گرم ہوتے ہیں۔ اسی اصول کی وجہ سے دھوپ میں کھڑی ہوئی کار بھی باہر کی نسبت اندر زیادہ گرم ہوتی ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ صنعتوں کے فروغ سے دنیا میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے دنیا کا درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس کے لیے بھی گرین ہاؤس ایفکٹ green house effect کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ یہ گرین ہاؤس شیشے کا بنا ہوا نہیں ہے بلکہ دنیا کے گرد لپٹے ہوئے کرۂ ہوا میں موجود کچھ گیسوں پر مشتمل ہے۔ ہوا میں 99 فیصد گیسیں آکسیجن اور نائٹروجن ہیں جو سورج کی حرارت جذب نہیں کرتیں۔ لیکن پانی کے بخارات اور کاربن ڈائی آکسائڈ سورج کی حرارت جذب کو کر کے دنیا کو گرم کرتے ہیں۔ پانی کے بخارات اور کاربن ڈائی آکسائڈ کی طرح میتھین، نائٹرس آکسائڈ، اوزون اور CFC بھی انفرا ریڈ شعاعیں جذب کر کے دنیا کو گرم رکھتی ہیں۔ اگر دنیا کا اوسط درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے تو قطب شمالی اور قطب جنوبی پر موجود برف کے عظیم ذخیرے پگھل جائیں گے اور سمندر کی سطح اونچی ہو جائے گی۔ اس وجہ سے بہت سے ساحلی شہر پانی میں غرق ہو جائیں گے۔
اگر گرین ہاؤس ایفیکٹ نہ ہوتا تو دنیا کا اوسط درجہ حرارت جو 14 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے وہ گر کر ‎منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ رہ جاتا۔ سیارہ زہرہ پر کاربن ڈائی آکسائڈ بہت زیادہ ہے اور وہاں اس کا جزوی دباؤ 90 bar ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہاں درجہ حرارت 467 ڈگری سینٹی گریڈ ہے ‎ کیونکہ کاربن ڈائی آکسائڈ سورج سے آنے والی ساری حرارت جذب کر لیتی ہے۔

Pattern of absorption bands created by greenhouse gases in the atmosphere and their effect on both solar radiation and upgoing thermal radiation
کرہ ہوائ میں ہونے والے گرین ہاوس ایفکٹ کا مختصر جائزہ

گرین ہاوس گیسوں کی ہوا میں مقدار ترمیم

 

نگار خانہ ترمیم