گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور

گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور (Govt. M.A.O College Lahore) یا گورنمنٹ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (Government Muhammadan Anglo Oriental College) سول سیکرٹریٹ لاہور سے متصل ایک عوامی کالج ہے۔ یہ لاہور کے قدیم ترین تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے۔

گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور
معلومات
تاسیس 1933
نوع عوامی
الكوادر العلمية 170±
محل وقوع
شہر پاکستان کا پرچم لاہور
ملک پاکستان
شماریات
طلبہ و طالبات 10,000± (سنة ؟؟)
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں


قیام پاکستان سے قبل یہ ادارہ لاہور میں سناتن دھرم کالج کے نام سے قائم تھا ۔ 1946 ء میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا ایک جلوس سناتن دھرم کالج کے سامنے سے گذرا تو کالج کے اندر سے فائرنگ کی گئی ۔ جس کے نتیجے میں ایک مسلمان طالب علم عبد المالک شہید ہو گیا۔ اس پر لاہور کے مسلمانوں میں شدید رد عمل ہوا اور حضرت قائد اعظم ؒ اپنی لاہور آمد کے بعد بطور خاص شہید طالب علم کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے جو ایک منفرد واقعہ اور منفرد اعزاز ہے۔

انجمن اسلامیہ امرتسر جو سرسید احمد خاں کی تحریک علی گڑھ کو آگے بڑھا رہی تھی اور جس کی ایک شاخ لاہور میں تھی۔ اس انجمن نے لاہور کے سناتن دھرم کالج کو ایم اے او کالج کا نام دے کر یہاں مسلمان پرنسپل اور اساتذہ کا تقرر کیا اور سناتن دھرم کالج امرتسر منتقل ہو گیا ۔ گورنمنٹ ایم اے او کالج کے ہال کے اوپر ایک کتبے پر سناتن دھرم کالج کا پورا احوال درج ہے۔


تدریسی سہولیات

گذشتہ سات سالوں سے گورنمنٹ ایم اے او کالج میں دس مختلف مضامین میں بی ایس (آنرز) اور آٹھ مضامین میں ایم اے ، ایم ایس سی کی کلاسز جاری ہیں۔ جب بی ایس آنرز کی کلاسوں کا اجرا کیا گیا تو تجربہ کار اساتذہ اور لائبریری و لیبارٹریز کی سہولیات کا فقدان تھا لیکن کالج اساتذہ اور متعلقہ پرنسپل صاحبان نے ان کورسز کو کامیاب بنانے کے لیے کوششیں کیں۔ جن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔

کالج کے نامور اساتذہ مختلف ادوار میں ڈاکٹر امداد حسین ، ڈاکٹر دلاور حسین، کرامت حسین جعفری، پروفیسر احمد سعید ، عطاء الحق قاسمی، امجد اسلام امجد ، طفیل دارا، عارف عبد المتین ، پروفیسر ارشد بھٹی، رانا فیاض حسین ، حفیظ صدیقی، خواجہ منصور سرور، ڈاکٹر نسیم ریاض بٹ، پروفیسر حیات محمد خان، چوہدری محمد صدیق، پروفیسر خورشید احمد، انور شاہ ارشد، پروفیسر حیدر ، ارشد خان بھٹی، شیخ منظور علی، خالد محمود ہاشمی، عابدتہامی، احمد علیم، مجید ملک، شاہد چوہدری، ڈاکٹر ناصر رانا ، حسن سلطان کاظمی، شہباز علی ، جواز جعفری، امجد طفیل، ظفر جمال، سعیدالحق ، جلیل حسن نقوی، بشیر احمد قادری اور سینکڑوں ایسے نابغہٗ روزگاراور معتبر اساتذہ اس کالج کے سٹاف سے وابستہ رہے ہیں۔ اس وقت بھی تمام مضامین میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بیرون واندرون ملک سے کوالیفائیڈ اساتذہ کی ایک بڑی تعداد تدریسی فرائض سر انجام دے رہی ہے۔

سربراہان ادارہ

قیامِ پاکستان سے قبل ہی یہاں اعلیٰ درجے کے منتظم پرنسپل صاحبان موجود رہے ۔ جنھوں نے اس ادارے کو عظمت کی بلندیوں سے آشنا کیا۔ ان میں ڈاکٹر امداد حسین ، کرامت حسین جعفری، احمد حسین تاج، میاں بشیر احمد ، ایس اے حامد، مسعودالحق صدیقی، ظفر اقبال چیمہ، مقصودالحسن بخاری، ظفرالمحسن پیرزادہ، ڈاکٹر فرحان عبادت یار خان، راشد نجیب اور موجودہ پرنسپل پروفیسر طاہر یوسف بخاری شامل ہیں۔

کالج میگزین ’’اقرا‘‘

کالج میگزین "اقرا" کا قائد اعظم نمبر پروفیسر ایس اے حامد پرنسپل کے دور میں شائع ہوا ۔ جس کے حصہ اردو کے نگرانی پروفیسر احمد سعید تھے۔ اقرا ایک اعلیٰ معیار کا علمی و ادبی مجلہ ہے۔ جس کی مجلس ادارت میں احمد علیم جیسے معروف اساتذہ شامل ہیں۔ جبکہ کالج میگزین " اقرا" کی مجلس ادارت (اردو)میں ڈاکٹر جوازجعفری اور ڈاکٹر امجد طفیل شامل ہیں۔

پوسٹ گریجویٹ بلاک

کالج میں ایک نوتعمیر شدہ خوبصورت پوسٹ گریجویٹ بلاک شامل ہے ۔ جہاں تمام پوسٹ گریجویٹ شعبہ جات اور ان کے سٹاف روم موجود ہیں۔ پوسٹ گریجویٹ بلاک کے باہر کیفے ٹیریا ہے جبکہ کالج کی لائبریری میں جدید و قدیم کتابوں کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔

ایم اے او کالج کی نیشنلائزیشن

1972 ء میں دیگر کالجوں کے ساتھ ایم اے او کالج کو بھی سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ۔ جس کے بعد اساتذہ کرام کو سہولیات حاصل ہوئیں اور ان کا سماجی معیار بلند ہوا۔

اقامتی سہولیات

آج کل کالج میں طلبہ و طالبات کے لیے اقامتی سہولیات نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے دیگر شہروں سے آنے والے طلبہ و طالبات کو پرائیویٹ ہوسٹلز میں رہنا پڑتاہے۔

قدیم دور کے نامور اساتذہ

انجمن اسلامیہ امرتسر کے قدیم دور کے نامور اساتذہ میں فیض احمد فیض ، صاحبزادہ محمودالظفر، پروفیسر امداد حسین، صغیر حسین، دلدار خان مقبل، ایم ڈی تاثیراور قاضی محمد فرید قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ فزکس میں نصیر احمد پال ، کیمسٹری میں ڈاکٹر ایم اے عظیم جیسے معروف اساتذہ بھی اس ادارے سے وابستہ رہے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم