گیرت وائلڈرز یا گیرٹ ولڈرز 6 ستمبر سنہ 1963ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک سیاست داں ہیں اور پارٹی آف فریڈم کے بانی اور اس کے موجودہ رہنما بھی ہیں۔[12][13] وائلڈرز ایوان نمائندگان میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے رہنما ہیں۔ 2010ء کے رٹ کابینہ -CDA کی ایک اقلیتی کابینہ- کے قیام کے دوران میں اس نے مباحثہ میں بڑی سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور نتیجتاً ان جماعتوں اور پی وی وی کے درمیان میں ایک تائیدی معاہدہ ہوا، لیکن اپریل سنہ 2012ء کو مجوزہ بجٹ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے اپنی حمایت واپس لے لی۔[14] ولڈرز کی شہرت ان کے انتقاد بر اسلام کی وجہ سے ہے۔[15] نیدرلینڈز اور بیرون نیدرلینڈز میں اس کے اسلام مخالف خیالات نے اسے ایک متنازع شخصیت بنا دیا ہے اور سنہ 2004ء کے بعد سے وہ مسلح محافظ دستہ کے گھیرے میں رہتا ہے۔[16] اس نے اپنی کم عمری میں ہی کلیسیا کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ نوجوانی کی عمر میں اس کے اسرائیل اور عظیم مشرق وسطیٰ کے اسفار نے اس کے سیاسی خیالات کو پختہ کیا۔ اس نے قدامت پسند- آزاد خیال پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی کے لیے تقریریں لکھیں۔ پھر سنہ 1990ء سے 1998ء تک پارٹی لیڈر فرٹس بولکیسٹین کے لیے پارلیمانی معاون کے طور پر کام کیا۔ 1997ء میں اتریخت نگر کونسل کے لیے منتخب ہوا اور ایک سال کے بعد ایوان نمائنگان کے لیے اس کا انتخاب ہوا۔ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت کے سلسلے میں پارٹی کے سخت موقف سے مخالفت کی وجہ سے اس نے وی وی ڈی کو 2004ء میں  چھوڑ دیا اور اپنی ایک الگ پارٹی بنائی جس کا نام پارٹی آف فریڈم رکھا۔ اس نے اپنے خیال کے مطابق نیدرلینڈز کی اسلام کاری کے خلاف مہم چلائی۔ اس نے قرآن کا موازنہ مائن کیمف سے کیا اور نیدر لینڈز میں قرآن کی پابندی کی مہم بھی چھیڑ دی۔[17][18][19] وہ مسلم ممالک سے مہاجرین کی آمد پر پابندی کی وکالت کرتا ہے[17][20] اور مساجد کی تعمیر کو ممنوع قرار دینے کی حمایت بھی کرتا ہے۔[21] وہ 2008ء میں اسرائیل میں منعقدہ فیسنگ جہاد کانفرنس میں ایک مقرر کی حیثیت سے شریک تھا۔ اس کانفرنس میں جہاد کے خطرات پر بحث ہوئی۔ گیرت وائلڈرز کے مطابق اقلیتوں کی جانب سے نیدر لینڈز کے شہروں میں سڑک کی دہشت گردی کے خلاف سخت اقدام کرنا چاہیے۔[22] اس کے خیالات پر مبنی 2008ء کی فلم فتنہ کا دنیا بھر میں چرچا ہوا اور خاصی شدید تنقید سے دوچار ہوئی۔ بغیر اجازت اس فلم میں دکھائے گئے مواد کی وجہ سے اس کی پارٹی پر بھی مقدمہ کیا گیا۔[23] سیاسی طور پر اس کو پاپولسٹ مانا جاتا ہے[24][25][26] اور وہ دایاں بازو کا سیاسی لیڈر ہے۔[27][28][29] اگرچہ دوسرے مبصرین کا اس میں اختلاف ہے۔[24][30][31]

گیرت وائلڈرز
(ڈچ میں: Geert Wilders ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
25 اگست 1998  – 22 مئی 2002 
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
26 جولا‎ئی 2002  – 1 ستمبر 2004 
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2 ستمبر 2004  – 21 نومبر 2006 
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
22 نومبر 2006 
معلومات شخصیت
پیدائش 6 ستمبر 1963ء (61 سال)[2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وینلو [6]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ہیگ [7]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت نیدرلینڈز [8]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب لامعرفت (سابقہ مسیحیت)
جماعت پارٹی فار فریڈم (22 فروری 2006–)[7][9]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [10][8]،  منظر نویس ،  فلم ہدایت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان ولندیزی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ولندیزی زبان [11]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وائلڈرز جنھوں نے جیں مارین لویون اور جورگ حیدر جیسے دائیں بازو کے سیاست دانوں سے اتحاد کرنے سے انکار کیا تھا اور ان کے فاشسٹ دائیں بازو گروپ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا،[32] وہ خود کو دایاں بازو لبرل کہلواتے ہیں۔ حالانکہ ابھی ماضی قریب میں ویلڈرز نے یورپی پارلیمان میں ایک پارلیمانی گروپ بنانے کے لیے فرانسیسی نیشنل فرنٹ مارین لویوں کے ساتھ کام کیا ہے۔ ایک ابتدائی طور پر ناکام مگر نتیجتاً کامیاب کوشش کی۔ یورپی پارلیمان میں فی الحال 10 ارکان ہیں جن میں آسٹریا کی فریڈم پارٹی، اطالیہ کی ناردرن لیگ اور بیلجیم کی فلیمش انٹیریسٹ شامل ہیں۔[33][34][35][36]

گیرٹ ولڈرز پرمتعدد مرتبہ اشتعال انگیزی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔ ولرڈرز پر پہلا الزام مذہبی اور نسلی توہین کرنے اور نفرت پھیلانے اور امتیازی سلوک پر لگایا گیا تھا۔ جون 2011ء میں وہ ملزم ثابت نہیں ہوا۔ 2016ء میں دوبارہ اس کو عدالت میں گھسیٹا گیا اور اس مرتبہ مغربی باشندوں کے خلاف امتیازی سلوک کو بڑھاوا دینے اور اشتعال انگیزی کا الزام صحیح ثابت ہوا۔[37]

ابتدائی زندگی ترمیم

وائلڈرز کی ولادت نیدرلینڈز کے صوبہ لمبرخ کے شہر وینلو میں ہوئی۔ وہ چار بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا ہے۔[38] کاتھولک خاندان میں بڑا ہوا۔ وہ ڈچ ماں باپ کے یہاں ولندیذی شرق الہند میں پیدا ہوا[39][40] جن کی جڑیں ڈچ اور انڈونیشین کا مرکب ہیں۔[41][42] اس کے والد ایک طباعت کی کمپنی Océ میں کام کرتے تھے[43] اور جنگ عظیم دوم کے دوران میں نازی جرمنی سے چھپتے پھر رہے تھے۔[44]

ولڈرز نے وینٹو میں ماوو اینڈ ہاوو مڈل اسکول سے سیکنڈری اور ہائی اسکول پاس کیا۔ پھر ایمسٹرڈیم کے ایک کالج سے ہیلتھ انشورنس میں ایک کورس مکمل کیا اور ڈچ اوپن یونیورسٹی سے قانون میں بہت ساری ڈگریاں حاصل کیں۔

سیکنڈری اسکول سے فراغت کے بعد اس کا ہدف دنیا کی سیر کرنا تھا۔ چونکہ اس کے پاس آسٹریلیا جانے کے لیے وافر مقدار میں رقم نہیں تھی اس لیے اس نے اسرائیل کا سفر کیا[44] اور مغربی کنارہ پہ موشاو تومر میں رضاراکانہ خدمات انجام دیں۔[45] اس نے اس عرصے میں جو پیسے جمع کیے تھے اس سے پڑوسی عرب ممالک کا دورہ کیا۔ عرب ممالک میں اس دوران میں لڑائیوں کی وجہ سے اس کو جمہوریت کی خاصی کمی محسوس ہوئی۔ جب وہ اسرائیل سے لوٹا تو اس کے اندر انسداد دہشت گردی اور قومی یکجہتی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔[46]

اتریخت کے دوران میں قیام میں اس نے ہیلتھ انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ اس کے شوق نے اس کو نیدرلینڈز کی پیپلز پارٹی فار ڈیموکریسی کا تقریر نویس بنا دیا۔[44][47] اس نے باضابطہ طور پر اپنے سیاسی سفر کا آغاز پارٹی لیڈر فریٹس بولکیسٹین کے لیے بطور پارلیمانی معاون کیا، خصوصاً خارجہ پالیسی میں۔ یہاں اس نے سنہ 1990ء سے 1998ء تک کام کیا اور اس دوران میں کثرت سے بیرونی ملک کے اسفار کیے۔[48] خصوصاً مشرق وسطی جیسے ایران، شام، عمان، مصر اور اسرائیل کے اسفار کیے۔ بولکیسٹین ڈچ سماج میں آنے والے مہاجرین پر بولنے والا پہلا سیاست داں ہے۔ اس نے مسلم مہاجرین پر خاص طور پر نشانہ سادھا۔ اس نے ویلڈرس کی نہ صرف خیالی رہنمائی کی بلکہ اس کے اندر تصادمی انداز تکلم بھی پیدا کیا۔[44][48]

ذاتی زندگی ترمیم

10 نومبر 2004ء کو بیگ میں دو مشتبہ حملہ آور ایک عمارت کے ایک گھنٹہ کے محاصرہ کے بعد گرفتار ہوئے۔ وہ تین گرینیڈز جیسے ہتھیار سے مسلح تھے اور ان پر ویلڈرس اور ایک ساتھی ایم پی ایان ھرصی علی کے قتل کی ساز باز کا الزام تھا۔[49] ڈچ محکمہ سراغرسانی جنرل انٹیلجینس اور سکیورٹی سروس کے مطابق وہ تینوں ہوفستاد نیٹورک (Hofstadgroep) سے تعلق رکھتے تھے۔ ان دنوں مسلسل دھمکیوں کی وجہ سے ولڈرز سخت حفاظت میں رہتے تھے۔[50] ستمبر 2007ء کو ولڈرز کو 100 دھمکی بھرے ای میل بھیجنے کے جرم میں ایک عورت کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔[51][52] سنہ 2009ء میں روٹرڈیم کے ایک ریپر کو ایک ریپ کے نغمہ میں ولڈرز کو دھمکانے کے پاداش میں 80 گھنٹے کی سماجی خدمت اور دو ماہ جیل کی سزا سنائی گئی۔[53] سنہ 2008ء میں ولڈرز نیدرلینڈز کا سب سے زیادہ دھمکی وصول کرنے والا سیاست دان بنا۔[54]

اپنی اسلام دشمنی کی وجہ سے ولڈرس ذاتی زندگی میں اچھوت شخص بن گیا۔[44] وہ مستقل طور پر چھ سادہ لباس میں پولس محافظین کے محاصرہ میں رہنے لگا اور کسی کو بھی بغیر مشورے، تحقیق اور حفاظت کے ملنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ وہ ریاست کی طرف سے دیے گئے ایک بلٹ پروف گھر میں رہتا ہے جس کی نگرانی میں ہمہ وقت پولس تعیینات رہتی ہے۔ وہ گھر سے پارلیمان میں اپنے دفتر تک سخت پولس محاصرہ میں بلٹ پروف جیکٹ پہن کر جاتا ہے۔[55][56][57] اس کا دفتر ڈچ پارلیمان میں سب سے الگ ایک کونہ میں واقع ہے تاکہ کسی بھی حملہ آور کے لیے اس تک پہنچنے کا صرف ایک ہی راستہ رہے جسے محافظین آسانی سے پکڑ سکتے ہیں۔[58] ایک ہنگرین خاتون ڈپلومیٹ کرسٹینا ویلڈرس سے اس کی شادی ہوئی[59] جس سے وہ سکیورٹی کی وجہ سے ہفتہ میں صرف ایک بار ہی ملتا ہے۔[44] اس کے مطابق اس کی زندگی کی ایسی حالت ہے کہ وہ کسی کٹر دشمن کے لیے بھی ایسی زندگی کی تمنا نہ کرے۔[42]

جنوری 2010ء میں ایک ڈچ مجلہ ایچ پی-ڈی  ٹچڈ کی صحافی کرین گیورسٹین نے سکیورٹی کے تعلق سے ایک بہت ہی دردناک انکشاف کیا۔ اس نے اپنا حلیہ بدل کر چار ماہ ولڈرز کے ساتھ گزارے۔ وہ پی وی وی پارٹی کے ایک اندرونی رکن کے طور پر کام کر رہی تھی۔ اس کو بغیر کسی تحقیق اور چیک اپ کے بلا روک ٹوک ولڈرز تک رسائی حاصل تھی۔ اس کارروائی کے متعلق چھپے پہلے مضمون کی سرخی تھی "میں اسے مار سکتی تھی"۔ اس کے مطابق اس کے پاس ولڈرز کو مارنے کے درجنوں مواقع تھے۔[60] جولائی 2010ء میں ولڈرز نے شکایت کی کہ اس کی سکیورٹی ناکافی ہے۔[61][62]

جون 2011ء ویلڈرس کے ذاتی مالیات کا انکشاف ہوا کہ ایک سال قبل اس نے ایک ذاتی کمپنی بنائی ہے جس کی اطلاع ایوان نمائندگان اور عوامی ریکارڈ میں دینا ضروری تھی مگر اس نے نہیں دی۔[63]

وہ سنہ 1990ء سے ہی اپنے بال رنگواتے تھے مگر اب سکیورٹی کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتے ہیں۔

مذہبی خیالات ترمیم

ولڈرز ایک لاادری[64] یعنی اِس عقیدے کا حامِل ہے کہ مادّی وجود کے علاوہ خُدا یا کِسی وجود کا عِلم محال ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ مسیحی میرے اتحادی ہیں کیونکہ بنیادی طور پر وہ بھی یہی چاہتے ہیں۔[42][65]

حوالہ جات ترمیم

  1. Parlement.com ID: https://www.parlement.com/id/vg09llkg6xvb — عنوان : Parlement.com
  2. ربط : https://d-nb.info/gnd/137377525  — اخذ شدہ بتاریخ: 26 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  3. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Geert-Wilders — بنام: Geert Wilders — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/wilders-geert — بنام: Geert Wilders
  5. Roglo person ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=7929&url_prefix=https://roglo.eu/roglo?&id=p=geert;n=wilders — بنام: Geert Wilders
  6. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm1770894/bio
  7. ^ ا ب https://www.kiesraad.nl/binaries/kiesraad/documenten/rapporten/2017/2/definitieve-kandidatenlijsten-tk-2017/definitieve-kandidatenlijsten-tk2017-kieskring-s-gravenhage/osv3-9_Definitieve+kandidatenlijsten_TK2017_sGravenhage.pdf
  8. ^ ا ب https://www.kiesraad.nl/binaries/kiesraad/documenten/proces-verbalen/2023/10/23/definitief-vastgestelde-kandidatenlijsten-tk-2023/Kandidatenlijsten_TK2023.zip — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اکتوبر 2023
  9. Parlement.com ID: https://www.parlement.com/id/vg09llkg6xvb — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اپریل 2022 — عنوان : Parlement.com
  10. ربط : https://d-nb.info/gnd/137377525  — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  11. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/203254627
  12. Stephen Castle (5 August 2010)۔ "Dutch Opponent of Muslims Gains Ground"۔ The New York Times۔ Netherlands۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2011 
  13. Vanessa Mock (11 June 2010)۔ "Wilders makes shock gains in Dutch elections"۔ The Independent۔ London۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2010 
  14. Associated Press (20 April 2012)۔ "Dutch prime minister says government austerity talks collapse"۔ The Washington Post۔ 22 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2012 
  15. Wilders kan zich vrijheid nauwelijks herinneren NOS 4 May 2015;
  16. ^ ا ب Surge for Dutch anti-Islam Freedom Party, بی بی سی نیوز, 10 June 2010.
  17. "Nancy Graham Holm: Three Questions to Ask Geert Wilders about Anti-Islam Hate Speech"۔ Huffington Post۔ USA۔ 22 April 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2011 
  18. Geert Wilders، Laura (interviewer) Emmett (7 March 2010)۔ "Ban the Koran? Geert Wilders speaks out on his radical views"۔ RussiaToday۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (flash video) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اکتوبر 2010۔ 2:26: I said it in the Dutch context ... In the Netherlands, a few decades ago, Mein Kampf was outlawed, and at that time the ... politicians in Holland applauded it ... I am not in favour of banning any books normally but if you are consistent ... 
  19. Roger Hardy (28 April 2010)۔ "Dutch Muslim women striving to integrate"۔ BBC News۔ British Broadcasting Corporation۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014۔ Mr Wilders wants the authorities to halt all immigration from Muslim countries. 
  20. Robert Marquand. "Dutch voters boost far-right party of Geert Wilders", The Christian Science Monitor, 10 June 2010.
  21. "PVV: Leger inzetten tegen straatterreur Gouda" (بزبان ولندیزی)۔ Elsevier.nl۔ 15 September 2008۔ 10 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2010 
  22. "JP-tegner klar til sag mod Wilders" (بزبان ڈینش)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2017 
  23. ^ ا ب
  24. James Rothwell (15 March 2017)۔ "Dutch election: Polls open as far-right candidate Geert Wilders takes on Mark Rutte"۔ روزنامہ ٹیلی گراف۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2017 
  25. "Geert Wilders, Dutch Far-Right Leader, Is Convicted of Inciting Discrimination"۔ The New York Times۔ 9 December 2016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2018 
  26. Emily Gosden (11 February 2009)۔ "Far-right Dutch MP Geert Wilders vows to defy UK ban"۔ The Times۔ London۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2009 
  27. (ڈچ میں) In 2010 a research by the Tilburg Institute for Social Policy Research and Consultancy (IVA) of Tilburg University آرکائیو شدہ 2 اپریل 2012 بذریعہ وے بیک مشین studied the Freedom Party and concluded that a number of radical right views persisted, but that the party did not belong to the traditional "far right" (extreem-rechts), Retrieved 29 May 2012
  28. (ڈچ میں) Afshin Ellian, a professor of Social Cohesion, Citizenship and Multiculturalism at Leiden University, and known islam-critic, rejected even the "radical right" label for the PVV "Archived copy"۔ 02 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2011 
  29. "In quotes: Geert Wilders"۔ BBC۔ 4 October 2010۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2011 
  30. "PVV: Wilders and Le Pen join forces on anti-EU group"۔ EU Observer۔ 14 November 2013۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2015 
  31. "Le Pen and Wilders forge plan to 'wreck' EU from within"۔ The Guardian۔ 13 November 2013۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2015 
  32. "Buoyant Le Pen seeks more allies for Eurosceptic group in Brussels"۔ The Guardian۔ 28 May 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2015 
  33. "Le Pen and Wilders fail to form anti-EU bloc"۔ BBC۔ 24 June 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2015 
  34. "Geert Wilders guilty of incitement"۔ POLITICO (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2016-12-09۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2017 
  35. John Tyler (24 January 2008)۔ "Geert Wilders: Pushing the envelope"۔ Radio Netherlands Worldwide۔ 29 مارچ 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2008 
  36. Lizzy van Leeuwen (2 September 2009)۔ "Wreker van zijn Indische grootouders" (بزبان ڈچ)۔ De Groene Amsterdammer۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2013 
  37. Bert Bukman (6 January 2012)۔ "'Waarom is het haar van Geert Wilders blond?'"۔ De Volkskrant (بزبان ڈچ)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2013 
  38. "Geert Wilders' Indonesian roots define his politics, says anthropologist"۔ Vorige.nrc.nl۔ 4 September 2009۔ 20 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2011 
  39. ^ ا ب پ "Iran Warns Netherlands Not to Air Controversial 'Anti-Muslim' Film"۔ Fox News Channel۔ 21 January 2008۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2009 
  40. "G. Wilders – Parlement & Politiek" (بزبان الهولندية)۔ Parlement.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2008 
  41. ^ ا ب پ ت ٹ ث Gerald Traufetter (27 March 2008)۔ "A Missionary with Dark Visions"۔ Der Spiegel۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2009 
  42. Cnaan Liphshiz (29 April 2014)۔ "Geert Wilders and Dutch Jews – end of the affair?"۔ ہاریتز۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2017 
  43. "Verliefd op Israël"۔ De Volkskrant (بزبان الهولندية)۔ 10 April 2007۔ 03 جولا‎ئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2009 
  44. Paul Kirby (27 March 2008)۔ "Profile: Geert Wilders"۔ BBC News۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2009 
  45. ^ ا ب Derk Stokmans (28 March 2008)۔ "Who is Geert Wilders?"۔ NRC Handelsblad۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2009 
  46. Smith, Craig S (11 November 2004)۔ "Dutch Police Seize 2 in Raid on Terror Cell After a Siege"۔ The New York Times۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2008 
  47. "Dutch 'must show' anti-Islam film"۔ BBC۔ 10 March 2008۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2008 
  48. "Death Threats Greet Dutch Lawmaker's Call to Ban the Koran"۔ Cnsnews.com۔ 10 August 2007۔ 11 فروری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2010 
  49. "Kort nieuws binnenland" (بزبان الهولندية)۔ NOS Nieuws۔ 28 September 2007۔ 26 دسمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2008 
  50. "Rapper bestraft voor bedreigen Wilders" (بزبان ڈچ)۔ Nrc.nl۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2010 
  51. "Wilders most threatened politician"۔ Dutch News۔ 13 March 2009۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2009 
  52. Soeren Kern۔ "Geert Wilders: 'Marked for Death: Islam's War against the West and Me'"۔ Gatestone Institute 
  53. Marlise Simons (4 March 2005)۔ "Tired of hiding, 2 Dutch legislators emerge"۔ International Herald Tribune۔ 03 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2009 
  54. "In Netherlands, Anti-Islamic Polemic Comes With a Price"۔ washingtonpost.com 
  55. "Europe's veil of fear"۔ ynet۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2018 
  56. "Echtgenote vroeg Geert Wilders nooit te stoppen – RTL Boulevard" (بزبان ڈچ)۔ Rtl.nl۔ 05 جون 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2011 
  57. "Undercover journalist gains easy access to Geert Wilders"۔ Nrc.nl۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2010 
  58. "Wilders' security breached"۔ RNW۔ 16 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2018 
  59. "Wilders' security stepped up after officials smuggle in gun – DutchNews.nl"۔ DutchNews.nl۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2018 
  60. Merijn Rengers، John Schoorl (19 May 2011)۔ "Wilders verzuimde om eigen BV te melden"۔ de Volkskrant (بزبان ڈچ)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2012 
  61. Geert Wilders (19 July 2010)۔ "Moslims, bevrijd uzelf en u kunt alles" [Muslims, you can free yourself and everything]۔ NRC Handelsblad (بزبان الهولندية)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اکتوبر 2010۔ Zelf ben ik agnost. 
  62. Dale Hurd (19 February 2009)۔ "VIDEO: Can Christians Support Geert Wilders"۔ Christian Broadcasting Network۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2011