ایک پرندے کا نام ہے جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔

ہدہد

مزید دیکھیے ترمیم

سلیمان علیہ السلام

ہُد ہُد کی خوبی ترمیم

حضرت سلیمان کی بادشاہت کا اعلان ج اس زمین پر ہوا تو درندوں چرندوں کے ساتھ پرندے بھی اطاعت کے لیے بارگاہ عالی میں حاظر ہوئے انھوں نے حضرت سلیمانؑ کو زبان داں اور محرم راز پایا تو جان و دل سے آپؑ ہر فدا ہو گئے اپنی چوں چوں ترک کی اور پیغمبر خدا کی صحبت اختیار کی چند ہی دنوں کے اندر اندر سب پرندے بنی آدم۔سے زیادہ فصیح و بلیغ زبان میں باتیں کرنے لگے حضرت سلیمانؑ کے دربار میں کیا چرند کیا پرند سبھی حکمت و دانائی کی باتیں کرتے یہ اصل میں اپنی خلقت کا ا ظہار تھا غرور یا شیخی کا اس میں دخل نہ تھا اور ان باتوں کا مقصد یہ بھی تھا کہ پیغمبر خدا کو تعلیم و ہدایت کی۔تبلیغ کرنے میں کچھ مدد ملے ایک دن دربار لگا ہوا تھا اور معمول کے مطابق حاظرین دربار اپنی اپنی بولیاں بول رہے تھے علم حکمت اور دانائی کی۔نہریں جاری تھیں اس روز پرندے اپنی صفات اور ہنر بیان کر رہے تھے آخر میں ہد ہد کی باری آئی اس نے کہا اے علم حکمت کے بادشاہ مجھ میں ایک خوبی سب سے ادنی ہے صرف وہی عرض کرنے کی۔جسارت کرتا ہوں کہ داناوں نے کہا ہے مختصر کلام ہی سود مند ہوتا ہے حضرت سلیمان نے فرمایا وہ کون سی ادنی خوبی تیری ذات میں ہے؟ ہد ہد نے ادب سے عرض کیا وہ خوبی یہ ہے کہ جب میں بے پناہ بلندیوں پر پرواز کرتا ہوں تو پانی اگر زمین کی گہرائیوں میں بھی ہو تو مجھے نظر آ جاتا ہے میں یہ بھی جان لیتا ہوں۔کہ اس پانی کی خاصیت کیا ہے کتنی گہرائی میں ہے اس کا رنگ کیا ہے زمین سے نکل رہا ہے یا پتھر سے رِس رہا ہے

اے پیغمبر تو مجھے اپنے لشکر جرار کے ساتھ لے کر چل تاکہ پانی کی ضرورت پڑے تو میں نشان دہی کروں حضرت سلیمانؑ نے ہد ہد کی اس خاصیت کی بہت تعریف و توصیف فرمائی اعر اجازت عطا ہوئی کہ بے آب و گیاہ صحراوں میں سفر کے دوران تو ہمارے ہر اول کے ساتھ رہا کر تاکہ پانی کا۔کھوج لگاتا رہے اُدھر بری عادات والے کوے نے جب سنا کہ ہد ہد کو ہر اول میں۔شریک رہنے کا اعزاز حضرت سلیمانؑ کی۔جانب سے عطا ہوا ہے تو مارے حسد کے سیاہ پڑ گیا انگاروں پر لوٹنے لگا فوراً پیغمبر خدا کے سامنے آ کر کہا اس ہد ہد نے آپؐ کے حضور سخت گستاخی کی ہے اور قطعی جھوٹا دعوی کیا ہے اسے اس جھوٹ اور غلط بیانی کی سزا دی جائے اس سے ہوچھیے کہ اگر تیری نظر ایسی تیزی نظر ایسی تیز ہے کہ زمین کی گہرائیوں میں چھپے ہوئے پانی کی خبر لاتی ہے تو پھر ذرا اسی خاک میں چھپا ہوا وہ پھندا کیوں نہیں دکھائی دیتا جو شکاری تجھے پھانسنے کے لیے لگاتا ہے ایسا ہی ہنر رکھتا ہے تو گرفتار کیوں ہوتا ہے آسمان کی بے پناہ بلندیوں سے وہ جال کیوں نہیں دیکھ لیتا؟ کوے کی یہ بات سن کر حضرت سلیمانؑ نے ہدہد سے کہا اے ہدہد کوے نے جو بات کہی وہ تو نے سنی اب اس کا جواب تیرے ذمے ہے اہنے دعوے کی صداقت کا ثبوت پیش کرو ورنہ سزا کے لیے تیار ہو جاو ہدہد نے بے خوف ہو کر عرض کیا اے بادشاہ ناراض مت ہوئیے اور بدنیت دشمن نے حسد سے جل بھن کر میرے خلاف جو بات کی ہے اس پر دھیان نہ دیجیے اب رہا یہ سوال کہ مجھے وہ مُٹھی بھر خاک میں چھپا ہوا پھندا کیوں نظر نہیں آتا تو اس بارے میں کیا عرض کروں اگر حق تعالی کی حکمت و مرضی میری عقل کی۔روشنی نہ بجھائے تو میں یقیناً پرواز کے دوران وہ حقیر پھندا بھی دیکھ لوں لیکن جب فرمانِ قضا و قدر جاری ہو اور میرا وقت آجائے تو نگاہ کی۔خوبی کیا کرے ایسے موقع پر عقل کام نہیں کرتی چاند سیاہ ہو جاتا ہے اورسورج گہن میں آجاتا ہے میری عقل اور بسارت میں یہ طاقت کہاں کہ فرمانِ۔خداوندی کا مقابلہ کر سکے اے عزیز اسی طرح جب قوموں اور افراد پر عذابِ الہی ان کے بد اعمالوں کے سبب نازل ہوتا ہے تو ان کی عقل اور بینائی سلب کر لی جاتی ہے (حکایت مولانا رومی )

ہدہد کے بارے میں بہترین حقائق ترمیم

ہدہد وہ واحد پرندہ ہے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہے۔۔ اور اپنے جیون ساتھی کی وفات کے بعد بھی اکیلے ہی زندگی گزارتا ہے۔۔۔ یہ اپنی مادہ کو مہر میں کھانے کی کوئی چیز پیش کرتا ہے اگر وہ اسے کھالے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شادی کے لیے راضی ہے۔۔۔ پھر نر اس مادہ کو اپنے گھونسلے کی طرف لے کر جاتا ہے جو اکثر اوقات کسی درخت میں سوراخ کرکے بنایا ہوتا ہے اگر اسے گھر پسند آجائے تو دونوں رشتہ زواج میں منسلک ہوجاتے ہیں۔۔۔

مادہ عموما ہر موسم میں چھ سے آٹھ انڈے دیتی ہے اور بچے پیدا ہونے کے بعد باری باری بچوں کی خوراک کا بندوبست کرتے ہیں

عجیب بات یہ ہے کہ دونوں میں سے کسی کو بھی کھانے کی کوئی چیز مل جائے وہ اکیلے نہیں کھاتا بلکہ دونوں کے اکھٹا ہونے کے بعد ہی اسے کھاتے ہیں۔۔۔

ہدہد کی چھٹی حس اتنی تیز ہوتی ہے کہ وہ زمین کے اوپر سے ہی پانی کو محسوس کر لیتا ہے اسی وجہ سے سلیمانؑ اس سے زیر زمین پانی ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے۔۔۔

ہدہد ہزاروں میل کا سفر بغیر رکے طے کرنے کی طاقت رکھتا ہے اسی وجہ سے سلیمانؑ نے اسے دوسرے ملک ملکہ بلقیس کے پاس خط دے کر بھیجا تھا۔۔۔

ہدہد کی ازدواجی زندگی آج کے دور کے انسانوں کے لیے ایک مثال ہے کہ وہ عقل نہ رکھنے کے باوجود بھی ایک دوسرے کا کتنا خیال رکھتے ہیں اور انسانوں کے آپس کے جھگڑے ہی ختم نہیں ہوتے۔“

ہد ہد دنیا کا انوکھا پرندہ جو زمین کی پوشیدہ چیزوں کی کھوج لگا کر حضرت سلیمانؑ کو بتایا کرتا تھا ترمیم

ہد ہد کے بارے میں آپ سبھی نے سن رکھا ہوگا یہ ایک بہت نایا ب اور خوبصورت ترین پرندہ ہے اس کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ پرندہ نہایت وفادار محبت کرنے والا اور وعدہ پورا کرنے والا ہوتا ہے اس کے سر پر موجود تاج ہدہد کے حسن کی رعنائیوں میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے اس وقت دنیا میں ہدہد کی سات انواع کو دریافت کیا گیا ہے کیڑے مکوڑوں چھوٹے مینڈکوں اور چھوٹے جاندار وں کو اپنی خوراک باآسانی بنا لیتا ہے اس کام میں اس کی لمبی تیز اور مضبوط چونچ بخوبی ساتھ نبھاتی ہے

اس کے علاوہ دوسرے پرندوں کے انڈے اور ان کے بچوں کو بھی اپنی خوراک کے طور پر استعمال کرلیتا ہے اہل عرب کا نظریہ ہے کہ اس کی چھٹی حس اتنی تیزس ہوتی ہے کہ ہدہد زمین کے اوپر سے ہی زیر زمین پانی کو ایسے محسوس کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے کوئی انسان سامنے رکھے گئے برتن میں موجود پانی کو دیکھتا ہے اسی خاصیت کی بدولت حضرت سلیمانؑ سے ہدہد سے زیر زمین پانی ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے اس کے علاوہ بھی ہدہد دور دیسوں کی خبریں لاکر حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں پیش کیاکرتا تھا۔کہاجاتا ہے کہ ہدہد کے پروں کی دھونی جب گھر میں دی جاتی ہے تو وہاں سے کیڑے مکوڑے اور دوسرے حشرات تتر بتر ہوجاتے ہیں اس کے بارے میں ایک اور بات بھی خاصی شہرت رکھتی ہے اگر کوئی شخص بھولنے کی یا یادداشت کی کمزوری کی بیماری میں مبتلا ہے تو اس کی گردن میں ہدہد کی آنکھ لٹکا دی جائے تو اس کی بیماری دور ہوجاتی ہے ہدہد کی دم اگر کسی نکسیر کے مریض کی گردن میں لٹکا دی جائے

تو وہ ٹھیک ہوجائے گا اگر اس کا پنجہ کسی بچے کی گردن میں لٹکا دیا جائے تو بچہ نظر بد سے محفوظ رہتا ہے خواب میں اگر کوئی ہدہد کو دیکھتا ہے تو اسے مال و دولت حاصل ہوگی ان باتوں کا حقائق سے کتنا تعلق ہے یہ تو ہم نہیں جانتے ۔ تاریخ دانوں نے جو باتیں قلمبند کی ہیں آپ ان سے متفق ہیں یا نہیں یہ الگ مسئلہ ہے یہ پرندہ ویران وادیوں اور فلک شگاف پہاڑوں کی چوٹیوں جہاں پر بلند و بالا درخت ہوتے ہیں وہیں اپنی رہائش کا مسکن بناتا ہے یہ اپنی نوکیلی اور تیز دھار والی چونچ سے درختوں پر ایسی کاری ضربیں پیوست کرتا ہے جیسے ایک لکڑہارا اپنا کام سر انجام دینے میں بخوبی مصروف ہو ایک مکمل سوراخ کرنے اور اپنا گھونسلا بنانے میں مسلسل تین ہفتوں کی محنت درکارہوتی ہے اور پھر بارشوں اور آندھیوں سے محفوظ اپنا ٹھکانہ بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے اس جانور کے بارے میں یہ بات بھی مشہور ہے کہ یہ جانور ایک سے زائد گھونسلے بناتا ہے تا کہ اس کا دفاع بہت مضبوط ہو اور دشمن کی جانب سے ہونے والے کسی بھی حملے سے بچا جاسکے

ہدہد کو مرغ سلیمانی بھی کہاجاتا ہے حضرت سلیمانؑ ایک جلیل القدر پیغمبر تھے جنہیں رب کائنات نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جنات اور حیوانات پر بھی حکومت عطا کی تھی نو سو ستر قبل مسیح ملک شام اور فلسطین پر ان کی حکومت قائم تھی پرندہ ہدہد بھی ان کی فوج کا حصہ تھا جب کبھی لشکر کسی علاقے میں ٹھہر جاتا تو حضرت سلیمان ؑ ہدہد کو پانی کی تلاش کا حکم دیتے جب یہ پرندہ پانی کی نشان دہی کرتا تو لشکر میں موجود انسانوں اور جنوں کے ذریعے زمین کھود کر پانی کو حاصل کیاجاتا پھر ایک دفعہ جب شاید لشکر کو پانی کی ضرورت آن پڑی ہوگی تو اسی لیے حضرت سلیمانؑ نے اس پرندے کو یاد فرمایا اور غیر موجود پاکر حضرت سلیمانؑ غصہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر وہ معقول وجہ نہ بتاسکے تو اس کو سزا دی جائے گی کچھ ہی دیر بعد جب ہدہد واپس آیا تو اس نے حضرت سلیمان ؑ کو ملکہ سبا کا واقعہ سنایا یہ ملک جنوبی عرب یعنی آج کے یمن کے مقام پر واقع تھا اس کا صدر مقام شہر ثنا سے پچاس کلومیٹر دور مآرب تھا ہدہد نے اس ملک کی ملکہ اور اس کے تخت کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں کے لوگ سورج کی پرستش کرتے ہیں حضرت سلیمان ؑ نے ہدہد کی سچائی کو جانچنے کے لیے

ملکہ سبا کے نام ایک خط بھجوایا یہاں یہ بات واضح رہے کہ حضرت سلیمان ؑ چرند پرندکی آواز سمجھتے اور ان سے بات بھی کرسکتے تھے یہ ایسا جانور ہے جو ہزاروں میل دو ر سفر بغیررکے طے کرنے کی صلاحیت سے بھی لیس ہے اب بات کرتے ہیں اس کے جسم کی ساخت کے بارے میں یہ لمبی چونچ والا ایک نہایت ہی خوبرو پرندہ ہے یہ لمبی چونچ سے کسی بھی کیڑے کو زمین سے کھود کر نکال سکتا ہے۔اس کے سر پر ایک شاہی تاج کی مانند ایک تاج بناہوتا ہے یہ تاج مالٹا اور کالے کلر پر مشتمل ہوتا ہے اس کا جسم رنگ برنگے پنکھوں پر مشتمل ہوتا ہے اس کے جسم پر سفید اور سیاہ دھاریاں نمایاں ہوتی ہیں اس کے دو پنجے ہوتے ہیں اور ہر پنجہ چار انگلیوں پر مشتمل ہوتا ہے اس کی لمبائی پچیس سے بتیس سینٹی میٹر اور جب کہ اس کا ونگس پین چوالیس سے اڑتالیس سینٹی میٹر تک ہوتا ہے۔اس کا وزن چھیالیس سے نواسی گرام تک ہو سکتا ہے۔اس کی اوسطا عمر دس سال تک ہوتی ہے

اس کا گھونسلا صاف ستھرا نہیں ہوتا یہ گندگی میں رہنا پسند کرتا ہے یہ اسرائیل کا قومی پرندہ بھی ہے فارسی ادب میں اسے ایک پراسرار پرندہ تصور کیاجاتا ہے اگر کسی ایک کو کھانے کی چیز مل جائے تودوسرے ساتھی کا انتظارکرتا ہے اور پھر اس چیز کو کھایاجاتا ہے ایک ہدہد اپنی پوری زندگی میں صرف ایک بار ہی جوڑا بناتا ہے اگر اس کا ساتھی ساتھ چھوڑ جائے یا کسی حادثے کا شکار ہوجائے تو یہ ساری زندگی اکیلا رہنا پسند کرتا ہے کہاجاتا ہے کہ تنہائیوں کے ان لمحات میں ہدہد اتنا رزق لیتا ہے جس سے اس کی جان بچ جائے اور ایسی حالت میں اسے باآسانی پکڑاجاسکتا ہے مادہ ہدہد چھ سے آٹھ انڈے دیتی ہے انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد نر اور مادہ دونوں ہی بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش کی ذمہ داری نبھاتے ہیں تقریبا تین سے چار ہفتوں کے دورا بچے اپنے گھونسلوں سے باہر آجاتے ہیں پوری طرح خود مختار ہونے کے لیے مزید دوہفتے والدین کی زیر نگرانی رہتے ہیں ہد ہد کو درختوں میں سورخ کرنے کی ایک خاص مہارت رکھنے والا ایک خاص جانور تصور کیاجاتا ہے

کی درختوں میں سوراخ کرنے کی تین وجوہات ہیں ایک تو وہ انڈے دینے کے لیے اپنی رہائش کاانتظام کرتاہے اس کی دوسری وجہ یہ کہ وہ درخت کو کاٹتے وقت مخصوص آوازوں سے ایک دوسرے کو اپنے پیغامات بھی پہنچاتے ہیں جب کہ اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ یہ سردیوں میں اپنی خوراک کو محفوظ کرنے کے لیے بھی جگہ کا انتظام کرتے ہیں یہ اتنی سخت تنوں کو کھودنے کے بعد بھی چاق و چوبند اور تندرست رہتے ہیں اس پوری کارروائی کے دوران ان کے سر کو ایک زوردار جھٹکے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کے سر کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا دراصل ان پرندوں کے سر میں نرم ٹشوزاور ایئر پاکٹس موجود ہوتے ہیں جس کے باعث ہدہد کسی بھی بڑے خطرے سے محفوظ رہتا ہے زمیں کی گہرائی میں موجود پانی کو پہچاننا اس جانور کا خاصا سمجھاجاتا ہے کہاجاتا ہے کہ ہدہد زمین میں موجود چشموں اور پانی کی لہروں کو پہچاننے کی صلاحیت سے مالا مال ہے

حوالہ جات ترمیم