یزیدی

ایک خدا کا عقیدہ رکھنے والا ایک کرد مذہب

یزیدی یا ایزدی بین النہرین کا کرد مذہبی اقلیتی گروہ اور شمالی بین النہرین کے مقامی لوگ ہیں، یہ لوگ قبیلے سے باہر شادی کے سخت خلاف ہیں۔[18] ان کا مذہب یزدیت ایک توحیدی اور دوسرے توحیدی مذاہب زرتشتیت، اسلام، مسیحیت اور یہودیت کا ملاپ ہے۔[19][20][21][22] اگر کوئی یزیدی کسی غیر یزدی سے شادی کر لے تو اس کو دائرہ مذہب سے خارج سمجھا جاتا ہے اور اس شخص کو خود کو یزیدی کہلوانے کی اجازت بھی نہیں ہے۔[23][24] یہ بنیادی طور پر شمالی عراق کے محافظہ نینوی میں آباد ہیں جو قدیم اشوریہ کا حصہ ہے۔ آرمینیا، جارجیا اور شام میں آباد یزیدی برادری میں 1990ء کی دہائی کے بعد خاصی کمی ہوئی ہے، کیونکہ یہ یورپ خاص کر جرمنی میں منتقل ہو گئے ہیں۔[25]

یزیدی
ایزدی
یزیدی کوہ سنجار، عراق/شامی سرحد پر، 1920 کی دہائی
کل آبادی
700,000[1][2][3]
اہم آبادی والے علاقے
 عراق650,000[4]
 جرمنی100,000–120,000[5][6][7]
 سوریہ70,000[8][9]
 روس40,586 (2010 مردم شماری)[10]
 آرمینیا35,272 (2011 مردم شماری)[11]
 جارجیا12,174 (2014 مردم شماری)[12]
 سویڈن7,000[7]
 مجارستان118 (2011 مردم شماری)[13]
 بیلاروس45 (2009 مردم شماری)[14]
 جمہوریہ نگورنو کاراباخ16 (2015 مردم شماری)[15]
 آسٹریلیا15 (2016 مردم شماری)[12]
 لٹویا4 (2018 باضابطہ شماریات)[16]
 جنوبی اوسیشیا1 (2015 مردم شماری)[17]
مذاہب
یزیدیت
کتابیں
کتاب جلوہ
مصحف رش
زبانیں
عربی اور کردی (لاطینی طرز تحریر )

عراقی شہر موصل کے مغرب میں واقع یزیدی برادری کے مرکزی علاقے کوہ سنجار میں اس یزیدیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ان کے بارے میں کچھ غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ داعش کے شدت پسندوں کے خیال میں اس برادری کا تعلق بنو اُمیہ سے ہے، جب دوسرے اسے انتہائی غیر مقبول حکمران یزید بن معاویہ سے جوڑتے ہیں۔ جدید تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فرقے کا یزید بن معاویہ یا ایران کے شہر یزد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم جدید فارسی لفظ ایزد سے ہے جس کا مطلب خدا۔ ایزدیز نام کا عام مطلب خدا کے عبادت کرنے والے ہیں اور یزیدی بھی اپنے فرقے کا نام اسی طرح سے بیان کرتے ہیں۔

عقائد و نظریات ترمیم

اس مذہب کے لوگ خدا کو یزدان کہتے ہیں اور اس کا اتنا اعلیٰ مقام مانا جاتا ہے کہ اس کی براہ راست عبادت نہیں کی جا سکتی۔ یزدان کو متحرک طاقت کا مالک سمجھا جاتا ہے اور وہ زمین کا نگہبان نہیں بلکہ خالق سمجھا جاتا ہے۔ اور اس سے سات عظیم روحانی طاقتیں نکلی ہیں جن میں ایک مور فرشتہ ملک طاؤس ہے اور جو خداوندی احکامات پر عمل درآمد کراتا ہے۔ ملک طاؤس کو خدا کا ہمزاد تصور کیا جاتا ہے۔ یزیدی ملک طاؤس کی دن میں پانچ بار عبادت کرتے ہیں۔ یزیدیوں کے نزدیک ملک طاؤس کا دوسرا نام شیطان ہے، جو عربی میں ابلیس کو کہتے ہیں اور اسی وجہ سے یزیدی فرقے کو شیطان کی عبادت کرنے والا کہا جاتا ہے۔

یزیدی قرآن اور بائبل کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کی اپنی روایات زبانی ہی ہیں۔ رازداری کی وجہ سے یزیدی فرقے کے بارے میں غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں کہ اس فرقے کا تعلق پارسی مذہب سے بھی بیان کیا جاتا ہے، جس میں یہ روشنی اور تاریکی کے علاوہ سورج تک کی پوجا کرتے ہیں۔ یزیدی عقائد کے مطابق روح ایک جسم سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے اور بار بار پیدائش کا عمل روح کو خالص بناتا ہے۔ موجودہ تحقیق کے مطابق اگرچہ ان کے عبادت خانے سورج کی تصاویر سے سجائے جاتے ہیں اور ان کی قبروں کا رخ مشرق کی جانب سے طلوع آفتاب کی طرف ہوتا ہے، تاہم ان کے عقیدے میں اسلام اور مسیحیت کے کئی جز شامل ہیں۔[26]

رسومات ترمیم

شادی کی تقریب میں یزیدی راہب روٹی دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ دولہا اور ایک حصہ دلہن کو دیتا ہے۔ شادی کی تقریب میں دلہن سرخ لباس پہنتی ہے۔ دسمبر میں یزیدی راہب سے سرخ شراب پینے کے بعد تین دن روزہ رکھتے ہیں۔ 15 سے 20 دسمبر کے دوران یہ موصل کے شمال میں واقع وادی لالش میں شیخ عدی بن مسافر کے مزار پر جاتے ہیں اور وہاں دریا میں مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں جس میں جانوروں کی قربانی بھی شامل ہے۔ کسی بھی یزیدی کی بدترین سزا یہی ہو سکتی ہے کہ اسے برادری سے خارج کیا جائے اور اس کا مطلب ہوتا ہے اس کی روح کا خالص ہونے کا عمل رک جاتا ہے۔ اسی وجہ سے یزیدیوں کا کسی دوسرا مذہب اختیار کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

تصاویر ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Christine Allison (2004-02-20)۔ "Yazidis i: General"۔ انسائیکلوپیڈیا ایرانیکا۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 20, 2010۔ There are probably some 200,000-300,000 Yazidis worldwide. 
  2. "Yezidi"۔ Adherents.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2008  Cites estimates between 100,000 and 700,000.
  3. "Deadly Iraq sect attacks kill 200"۔ بی بی سی نیوز۔ 2007-08-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2008 
  4. Iraq Yezidis: A Religious and Ethnic Minority Group Faces Repression and Assimilation آرکائیو شدہ 9 جنوری 2006 بذریعہ وے بیک مشین، aina.org, 25 ستمبر 2005.
  5. Christian Jakob۔ "Jesiden in Deutschland: Das Trauma der Vorfahren"۔ die Tageszeitung (بزبان جرمنی)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2014 
  6. Kemal Hür۔ "Die Religion der Yeziden" (بزبان جرمنی)۔ Deutschlandradio Kultur۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2014 
  7. ^ ا ب Muhammad Shamsaddin Megalommatis (28 فروری 2010)۔ "Dispersion of the Yazidi Nation in Syria, Turkey, Armenia, Georgia and Europe: Call for UN Action"۔ American Chronicle۔ 6 مارچ 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2010 
  8. "Yazidi in Syria Between acceptance and marginalization" (PDF)۔ KurdWatch۔ kurdwatch.org۔ صفحہ: 4۔ 07 اپریل 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2014 
  9. Andrea Glioti (18 اکتوبر 2013)۔ "Yazidis Benefit From Kurdish Gains in Northeast Syria"۔ al-monitor۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2014 
  10. "Приложение 2. Hациональный состав населения по субъектам Российской Федерации"۔ Statistics of Russia (بزبان الروسية)۔ Statistics of Russia۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018 
  11. "2011 Armenian census" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2014 
  12. ^ ا ب "Population by national and/or ethnic group, sex and urban/rural residence"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018 
  13. "Detailed tables – National regional data"۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018 
  14. "u:Национальный статистический комитет Республики Беларусь" (PDF)۔ Statistics of Belarus۔ صفحہ: 5۔ 18 اکتوبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018 
  15. "Таблица 5.2-1 Население (городское، сельское) по национальности، полу" (PDF) (بزبان الروسية)۔ 10 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018 
  16. "Latvijas iedzīvotāju sadalījums pēc nacionālā sastāva un valstiskās piederības (Datums=01.01.2018)" (PDF) (بزبان اللاتفية)۔ 25 نومبر 2020 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2018 
  17. "4.5. Национальности или их самоназвания по самоопределению населения По республике южная осетия" (PDF) (بزبان الروسية)۔ صفحہ: 128۔ 07 اگست 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 اگست 2018 
  18. Fred Attewill (15 اگست 2007)۔ "Background: the Yezidi"۔ دی گارڈین۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2018 
  19. Frank Eckardt، John Eade (2011-01-01)۔ The Ethnically Diverse City (بزبان انگریزی)۔ BWV Verlag۔ صفحہ: 73۔ ISBN 978-3-8305-1641-5۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2018 
  20. Philip G. Kreyenbroek۔ "Yezidism in Europe"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2015 
  21. Michael D. Palmer، Stanley M. Burgess (2012-03-12)۔ The Wiley-Blackwell Companion to Religion and Social Justice۔ John Wiley & Sons۔ صفحہ: 405۔ ISBN 978-1-4443-5536-9۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2014 
  22. Diana Darke، Robert Leutheuser (8 اگست 2014)۔ "Who, What, Why: Who are the Yazidis?"۔ Magazine Monitor, BBC News۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2018 
  23. "Marriage and family – Yezidis"۔ www.everyculture.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2016 
  24. Mirren Gidda۔ "Everything You Need to Know About the Yazidis"۔ TIME.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2016 
  25. Bob Reeves (2007-02-28)۔ "Lincoln Iraqis call for protection from terrorism"۔ Lincoln Journal Star۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2007 
  26. http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/08/140808_iraq_who_are_yazidi_zz.shtml