یہودی قبرستان (عبرانی: בית עלמין) اس قبرستان کو کہا جاتا ہے جہاں یہودی عقیدہ رکھنے والوں کو یہودی روایات کے مطابق دفنایا جائے۔ عبرانی زبان میں اسے بیت علمین اور بیت کفاروت کہتے ہیں، جس کے معنی ہمیشگی کا گھر یا ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے۔ یہودیت میں قبرستان کی زمین کو مقدس مانا جاتا ہے۔ کسی جگہ نئی یہودی آبادی کے لیے، قبرستان کا قیام پہلی ترجیح ہوتا ہے۔ یہودی قبرستان کی زمین کو عام طور پر خریدا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے یہودی عوام سے چندہ اکٹھا کیا جاتا ہے۔[1]

کوہ زیتون پر ایک قدیم یہودی قبرستان

عہد نامہ عتیق ترمیم

عہد نامہ قدیم جو یہودی کا مذہبی کتاب ہے، اس میں، مردوں کے دفن کرنے کا ذکر کئی بار آیا ہے۔ بنی اسرائيل کے دستور کے مطابق لاش کا پڑے رہنا اور پرندوں اور درندوں کی خوراک بننا معیوب سمجھا جاتا تھا۔[2][3][4] یہودی شریعت کے مطابق پھانسی پانے والے مجرم کو بھی شام سے پہلے دفنایا جانا ضروری تھا۔[5]

بعض جنسی جرائم میں شریک مجروموں کو جلانے کآ ذکر عہد نامہ قدیم میں ملتا ہے،[6] اسی طرح ساؤل اور اس کے بیٹون گی لاشوں کو جلانے کا ذکر آیا ہے۔[7]

عہد نامہ قدیم میں غاروں کو بطور خاندانی قبرستان، کے استعمال کرنے کا ذکر آیا ہے۔ بعض دفعہ پتھر کے مقبرے بنا کر اس میں لاشوں کو ڈال دیا جاتا تھا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "IAJGS cemetery site"۔ Iajgs.org۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2012 
  2. کتاب یرمیاہ، باب 7، آیت33 اور باب 14 آیت 16
  3. زبور، زبور 79، آیت3
  4. کتاب سلاطین، باب 13، آیت22
  5. کتاب استشنا، باب21، آیت 22
  6. کتاب احبار، باب 20، آیت 14 اور باب21 آیت 19
  7. کتاب سموئیل-1، باب31، آیت 12