خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی

دوسرے ممالک کی تہذیب و ثقافت سے آگہی مملکتوں کے آپس میں دوستی کے رشتوں میں قربت اور استحکام کا سبب بنتی ہے۔چنانچہ اس مقصد کے پیش نظر سر زمین ایران کی ثقافت ،تہذیب و تمدن اور تاریخ کے بارے میں پاکستانی بھائیوں کو معلومات فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے مختلف شہروں میں ایرانی ثقافتی مراکز کھولنے پر دونوں حکومتوں کا اتفاق ہوا اس سلسلے میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتاتھا لہٰذا شہر کراچی میں ایرانی ثقافتی مرکز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی 1962میں قائم ہوا اور اس مرکز کی موجودہ عمارت 1989میں مکمل ہوئی اور اسی سال خانہ فرہنگ کا ادارہ اس نئی عمارت میں منتقل ہوا۔ ۔خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی کی جانب سے وقتافوقتا مختلف مناسبتوں کے حوالے سے کراچی کے مختلف علمی اور تعلیمی اداروں کے تعاون اور اشتراک سے علمی سیمیناز،کانفرینسیں اور نمایشگاہوں کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔

ایران کلچر سینٹر کراچی

شعبہ جات ترمیم

۔خانہ فرہنگ کے اہم شعبوں میں لائبریری ،شعبہ فارسی،شعبہ تعلقات عامہ۔شعبہ نشریات،شعبہ سمعی و بصری ،نمایشگاہ ،آڈیٹوریم،آرٹ گلیری اور انتظامیہ کے شعبے شامل ہیں

کتاب خانہ ترمیم

خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی کی لائبریری اس ادارے کا ایک اہم اور فعال شعبہ ہے۔جس میں مختلف علوم سے متعلق ہزاروں جلد کتابیں دستیاب ہیں۔زیادہ تر کتابیں فارسی زبان میں ہیں لیکن علمی ،ادبی اور تحقیقاتی موضوعات پر مبنی کافی مواد اردو،عربی ،انگریزی اور دوسری زبانوں میں بھی موجود ہے۔عمومی لائبریری دو ائرکنڈیشنڈ اور کارپیٹٹ ہالوں پر مشتمل ہے جہاں زیادہ تر پروفیشنل علوم سے متعلق طلباو طالبات اور ریسرچ اسکالر استفادہ کرتے ہیں جن میں ڈاکٹر،وکیل چارٹرڈ اکاوٹنٹس اور سی ایس ایس کی تیاری کرنے والے طلباو طالبات شامل ہیں۔ان کے علاوہ بہت سے مطالعے کے شوقین ،ریسرچ کرنے والے افراد اور فارسی زبان کے طلباو طالبات بھی اکثر یہاں کی کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں۔یہاں پر کتابوں کے علاوہ ایران و پاکستان سے شائع ہوانے والے فارسی ،اردو ،انگریزی ،عربی اور سندی زبانوں کے اہم اخبارات اور مجلات بھی دستیات ہیں۔لائبریری میں موجود کتابوں کی جدید لائبریری سسٹم کے مطابق درجہ بندی کی گئی ہے ۔

شعبہ فارسی ترمیم

فارسی زبان کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رہبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی فرماتے ہیں : ’’فارسی زبان نے ذمہ داریوں کا بھاری بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھارکھا ہے اور آج معارف کا عظیم فریضہ فارسی کے سپرد ہے۔فارسی زبان نے نہ صرف ایران بلکہ فارسی بولنے والے دیگر ممالک اور پوری دنیا میں بھی ثقافت کا علم اٹھا رکھا ہے۔ اس کی حفاظت اور اسے یادرکھنا بہت بڑی ذمہ داری ہے ۔’’ فارسی زبان اور ادبیات کی اہمیت کے پیش نظر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی میں فارسی زبان کے فروغ کے سلسلے میں مختلف کورسز کرائے جاتے ہیں ۔ فارسی زبان کے کورسز چار لیول پر مشتمل ہوتے ہیں اور ہر لیول کا دورانیہ تین مہینہ کا ہوتا ہے۔اکثر کلاسیں شام کے وقت منعقد ہوتی ہیں لیکن موجودہ حالات میںکورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کے پیش نظر آن لائن کلاسوں کا اہتمام کیا گیا ہے ۔

شعبہ نشریات ترمیم

خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی کے اہم شعبوں میں سے ایک شعبہ نشر و اشاعت ہے۔اس شعبے کے قیام کا مقصد عوام الناس بالخصوص اسلامی اور ایرانی تہذیب و تمدن اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے شائقین کو وسیع معلومات فراہم کرنا ہے۔اس شعبے کے تحت اب تک ایرانی اور پاکستانی دانشوروں کی کئی ایک کتابیں شائع کی گئی ہیں اس کے علاوہ اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف دانشوروں کی کئی ایک کتابوں کے اردوتراجم بھی شائع کیے گئے ہیں ۔

خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک مختصر تعارف ترمیم

کشف الالفاظ اقبال ترمیم

کشف الالفاظ اقبال پاکستان میں فارسی زبان و ادب کے استاد اور شعبہ فارسی جامعہ کراچی کے سابق سربراہ جناب پروفیسر ڈاکٹر ساجد اللہ تفہیمی کی کئی سالوں کی محنت شاقہ کا ثمر ہے۔جسے فاضل مولف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔ڈاکٹر صاحب نے زیر نظر کتاب میں شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے فارسی کلام کے ایک لفظ پر تحقیق کی ہے کہ کونسا لفظ کلیات اقبال میں کتنی مرتبہ استعمال ہوا ہے اور کون کونسے صفحات میں وہ لفظ موجودہے اور وہ بھی صرف ایک ادارے سے شائع ہونے والی دیوان کانہیں بلکہ تین مختلف اداروں جیسے اقبال اکادمی لاہور ،شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور اور کتابخانہ سنائی ایران سے شائع ہونے والے کلیات اقبال میں سے ہر ایک کا صفحہ نمبر تک درج کیا۔زیر نظر کتاب یقیناً علامہ اقبال کے فارسی کلام پر تحقیق کرنے والے محققین کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے ۔

مجموعہ مقالات سمینار بعنوان زبان و ادبیات فارسی در سند ترمیم

یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک طویل عرصہ تک برصغیر کی سرکاری زبان فارسی رہی ہے۔جس کے نتیجے میں یہاں کے کتب خانے بڑے بڑے علما،دانشوروں اور شعرا کے فارسی آثار کے مجموعوں سے بھرے پڑے ہیں۔اس سلسلے میں اگر صوبہ سند کے کتب خانوں کا جائزہ لیا جائے تو یہاں کے کتب خانے بھی فارسی آثار سے بھرے نظرآتے ہیں۔سر زمین سند پر مختلف ادوار میں مختلف خاندانوں کی حکومت رہی ہے۔لہٰذا اس بات کے پیش نظرخانہ فرھنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی اور شعبہ فارسی جامعہ کراچی نے سند میں مختلف ادوار میں فارسی زبان و ادبیات کا عہد بعہد جائزہ لینے کے لیے ایران و پاکستان کے مختلف جامعات کے اساتیذ اور علما کو مقالات لکھنے اور ان مقالات کو سمینار میں پیش کرنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا اس سلسلے میں خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی اور شعبہ فارسی جامعہ کراچی کے تعاون تین علمی سمینار منعقد کیے گئے۔جہاں ایران و پاکستان سے تعلق رکھنے والے دانشورں نے اپنے پر مغز مقالات پیش کیے۔جنہیں بعد ازآں خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی نے تین جلدوں میں شائع کیا ہے ۔ اس سلسلے کا پہلے سمینار کا عنوان تھا :زبان و ادبیات فارسی در سند (ازآغاز تا پایان دورہ مغول)جس میں ابتداسے لے کر مغول دور کے آخر تک کا جائزہ لیا گیا ہے۔مقالات ،فارسی،اردو ،سندی اور انگریزی زبانوں پر مشتمل ہے۔زیر نظر مجموعہ مقالات سندبالخصوص مغول دور کے فارسی آثار پر تحقیق کرنے والے محققین کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے ۔ اس سلسلے کا کا دوسراسمینارجس کا عنوان تھا’’زبان و ادبیات فارسی در سند(ازدورہ مغولان تا پایان دورہ تیموریان)جس میں مغولوں کی حکومت کے خاتمے کے بعد تیموریوں کے دور حکومت کے فارسی آثار کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ اس سلسلے کا تیسرا اور آخری سمینار ’’زبان و ادبیات فارسی در سند(از آغاز دورہ کلھوران تاپایان دورہ تالپوران) کے فارسی آثار کا جائزہ لیا گیا ہے۔یقینایہ تینوں مجموعے سندمیں سندمیں عہد بعہد فارسی زبان و ادبیات پر کام کرنے والے محقیقن کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

ڈھائی سو سالہ انسان ترمیم

کتاب ڈھائی سو سالہ انسان رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تقاریر،پیغامات اور مقالات کا مجموعہ ہے جس میں رہبر معظم نے ائمہ اہل البیت علیہم السلام کی زندگی کا ایک انتہائی دلچسپ انداز میں جائزہ لیا ہے جس کو تاریخ میں نظر انداز کیا جاتا رہاہے۔اگرچہ رہبر معظم ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیاسی زندگی کے موضوع پر جو کچھ بیان کیا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو اس مختصر کتاب میں جمع کیا گیا ہے لیکن پھر بھی زیر نظر کتاب رہبر معظم کے نظریات کی روشنی میں ائمہ اطہار علیہم السلام کی زندگی سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین تمہید کی حیثیت رکھتی ہے ۔

ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کا کردار ترمیم

زیر نظر کتاب درحقیقت جامعہ الازہر مصر سے متعلق رکھنے والے ایک عالم عبدالمنعم النحر کا ہندوستان کا سفر اور وہاں کی علمی شخصیات سے ان کی ملاقاتوں کا نچوڑ ہے۔جسے انھوں نے ’’کفاح المسلمین فی تحریر الہند‘‘ کے عنوان سے شائع کیا تھا۔رہبر معظم نے موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اس مقالے کا نہ صرف فارسی زبان میں ترجمہ کیا بلکہ اپنی معلومات کے مطابق اس میں اضافہ بھی کرتے گئے یہاں تک کہ اصل متن سے اضافات زیادہ ہوئے اس لیے کتاب کی جلد پر صرف ترجمہ لکھنے کی بجائے ترجمہ و تالیف لکھا گیا ہے۔زیر نظر کتاب مذکورہ بالا موضوع پر تحقیق کرنے والے محققین کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے ۔

اسلام و ایران کے تقابلی خدمات جلد اول و دوم ترمیم

کتاب’’اسلام و ایران کے تقابلی خدمات‘‘ عالم اسلام کا ممتاز دانشور ،عالم دین،ادیب اور عظیم مذہبی و سیاسی رہنما استاد شہید مرتضی مطہری کی بیش بہا علمی اور تحقیقی کاوشوں میں سے ایک گرانقدر علمے اور تحقیقی دستاویز ہے۔اگرچہ شہید کی ساری تالیفات و تصنیفات اسلامی و سماجی علوم پر ان کی مضبوط گرفت کی غماز ہیں لیکن زیر نظر کتاب میں شہید نے جس عرق ریزی سے متعلقہ موضوع اور اس کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ یہ کتاب شہید کی نو تقاریر کی تفصیل اور تکمیل شدہ مجموعہ ہے جو محرم و صفر 1967ء کے دوران حسینیہ ارشاد تہران میں کی گئی ہیں۔ان تقاریر میں شہید نے درج ذیل تین بنیادی نکات کو اپنی گفتگو کا عنوان قرار دتا تھا(1) اسلام ایرانی قوم کی نظر میں (2) اسلام کی ایران کے لیے خدمات(3) ایران کی اسلام کے لیے خدمات۔ اس مناسبت سے کتاب کوتین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے پہلے حصے میں اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیا ایرانیوں کے قومی اور مذہبی احساسات کے بیچ کسی قسم کا تضاد اور تناقض تو نہیں پایا جاتا؟ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے کہ کیا ایرانی قوم دو متضاد (مذہبی اور قومی) احساسات کے حامل تو نہیں ؟ جبکہ دوسرے ھصے میں اس سوال کا جواب دی اگیا ہے کہ آج سے چودہ سو سال پہلے جب ایران میں اسلام کی آمد ہوئی ،اس وقت ایران میں کیا تبدیلیاں رونماز ہوئین ؟ دوسرے الفاظ میں اسلام کا ورود اس مملکت کے لیے نعمت تھا یا المیہ ؟ کتاب کا تیسرا حصہ جو دوسری جلد پر مشتمل ہے اس میں اس سوال کا جواب دیا گیا ہے کہ ایرانیوں نے اسلام کی نشر و اشاعت کے سلسلے میں چین سے برصغیر اور جنوبی ایشیاسے افریقی براعظم تک کیا کردار اداکیا ہے اور اس کا اصل محرک کیا تھا۔

فارسی زبان و ادب کے امین ترمیم

فارسی زبان و ادب کے امین رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی بیش قیمت علمی کاوشوں میں سے ایک انتہائی گرانقدر علمی سرمایہ ہے۔جو فارسی زبان و ادب کے حوالے سے مختلف اداروں کی جانب سے منعقدہ پروگراموں سے آپ کے خطابات اور پیغامات کا مجموعہ ہے جسے جناب ڈاکٹر محمد حسن مقیہسہ نے کتابی شکل دی ہے۔قومی زبان کسی بھی ملک و قوم کی شناخت اور پہچان ہوا کرتی ہے۔جو قومیں اپنی قومی زبان چھوڑ دیتی ہیں وہ آہستہ آہستہ اپنی تہذیب و ثقافت بھی کھو دیتی ہیں لہٰذا جو قومیں اپی تہذیب و ثقافت سے محبت کرتی ہیں وہ ہمیشہ اپنی قومی زبان کو بھی خاص اہمیت دیتی ہیں۔فارسی صرف ایران کی قومی زبان نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں لوبی اور سمجھی جاتی ہے اور ایک طویل عرصہ تک برصغیر کی بھی سرکاری زبان رہی ہے۔جس کے نتیجے میں یہاں کے کتب خانے ،بڑے بڑے علمااور دانشوروں اور شعراکے فارسی آثار کے مجموعوں سے بھرے پڑے ہیں۔موضوع کی افادیت کے پیش نظر یہ کتاب اردو میں شائع کی گئی ہے۔امید ہے کہ اردو زبان کے قارئین کے لیے انتہائی مفید اورکارآمد ثابت ہو گی ۔

دعا:آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے بیانات کی روشنی میں ترمیم

کتاب’’دعا:آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کے بیانات کی روشنی میں ‘‘ رہبر مسلمیں جہاں حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تقاریر ،پیغامات اور بیانات کا مجموعہ ہے جس میں رہبر معظم نے دعا جیسے اہم موضوع کے مختلف پہلوؤں کو ایک نئے اور دلچسپ انداز میں بیان فرمایا ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دعاکے اسرار و رموز سے آگاہی کے سلسلے میں تشنگان معرفت کے لیے ایک بہترین تحفہ ہو گی ۔