خرج حیات (ex vivo) کی اصطلاح سائنس میں ایسے تجربات و اختبارات کے ليے اختیار کی جاتی ہے کہ جن میں درحیات (in vivo) کی کیفیت تو موجود نہیں ہو لیکن اس کے باوجود (یعنی زندہ جسم میں نا ہونے کے باوجود) بھی وہ اختبار ایسے ماحول میں کیا جا رہا ہو کہ جو زندہ جسم میں موجود ماحول سے ممکنہ حد تک قریب تر ہو۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ گویا خرج حیات کہا جانے والا تجربہ زندہ جسم سے باہر (یعنی زندہ ماحول سے خرج[1] ہونے کے بعد) کیا جا رہا ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس کے ليے در مختبر (in vitro) کی اصطلاح کی بجائے خرج حیات کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور ایسا کہنے کی وجہ یہ ہے کہ تجربے میں استعمال کیا جانے والا خلیہ یا کوئی اور شے مثلا نسیج وغیرہ، گو کہ جسم سے باہر تو ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود ممکنہ حد تک زندہ جسم کے ماحول کو پیدا کر دیا جاتا ہے اس ليے وہ تجربے میں استعمال کی جانے والی شے مختبر (laboratory) یا کسی اختباری نلی میں ہونے کے باوجود تجربہ گاہ کے ماحول کی نسبت زندہ جسم کے ماحول سے نزدیک ماحول میں ہوتی ہے۔ اگر تجربہ (عام طور پر چوبیس گھنٹے سے زیادہ) طول اختیار کر جائے اور زندہ جسم کے جیسا ماحول برقرار رکھنا ممکن نا رہے تو پھر اسے در مختبر (in vitro) کہا جا سکتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ایک اردو آن لائن لغت میں خرج کا اندراج۔