غلام عسکری (خطیب اعظم)
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
مولانا سید غلام عسکری صاحب مرحوم سید محمد نقی صاحب بجنور ضلع لکھنؤ کے صاحبزادے تھے آپ 1928ء میں زہر رائے بریلی میں پیداہوئے۔ 7۔ 1346ھ/1928ء
1405ھ/1985ء
ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد والدین کو تمنا ہوئی کہ بچہ سے خدمت دین لی جائے اس بنا پر جامعہ ناظمیہ لکھنؤمیں داخلہ ہوا جہاں سے ممتاز الافاضل کی سند حاصل کی، ساتھ ہی ساتھ منشی، مولوی، عالم، فاضل، فاضل طب، فاضل فقہ وغیرہ کے اسناد سے بھی مزین ہوئے ۔ [1] ناظمیہ سے فارغ ہونے کے بعد مدرسہ الواعظین میں داخلہ لیا اور علامہ سید عدیل اختر صاحب طب ثراہ سے کماحقہ فیض حاصل کرتے ہوئے خود کو خدمت ملت جعفریہ کے لیے مکمل طور سے آمادہ کر لیا۔ مدرسۃ الواعظین سے 18 سال تک وابستہ رہے۔ اور بحیثیت واعظ و بحیثیت آنریری سکریٹری اس تبلیغی ادارے کی کامیاب خدمتیں انجام دین۔ ادارہ مدرسۃ الواعظین سے انھیں گہرا لگاؤ تھامولانا چند سال سے ادارہ کو سالانہ ایک ہزار روپیہ مرحمت فرما رہے تھے۔ ان کا ارادہ تھا کہ ان پر جوادارہ کا صرف ہوا تھا اسے بالا اقساط ادا کریں طرز بیان میں تاثیر اتنی تھی کہ بہت جلد مقبول ترین ذاکر بن گئے۔ تبلیغی سلسلے میں قریہ، قریہ جانے سے انھیں اندازہ ہوا کہ قوم میں علم کی بہت کمی ہے لہذا 1968ء میں تنظیم امکاتب کی بنیاد ڈالی جس نے 17 سال میں قابل ذکر ترقی کی۔ یہ ان کا وہ ٹھوس کارنامہ ہء جس کا قوم کو تہ دل سے اعتراف ہے۔ اصلاح قوم کے جذبے کے تحت تنظیم المکاتب کے قیام کے علاوہ دینی لٹریچر کی اشاعت پر بھی توجہ دی اور ادارہ کی جانب سے ایک اخبار کا اجرا ہوااور متعدد کتب و رسائل منظر عام پر آئے ۔
قیام تنظیم المکاتب
ترمیم1968 کا وہ مبارک سال تھا جب مولانا نے ادارہ تنظیم المکاتب کی بنیاد رکھدی۔ قوم کو اس جانب متوجہ کیا اور مرحوم کے انتقال کے وقت پورے ملک میں 515 مکتب عالم وجود میں آچکے تھے اور دینی تعلیم دینے میں سرگرم تھے۔ مدرسین مکاتب کی تربیت کا انتظام کیا افسران معائنہ و برائے امتحانات انسپکٹروں کی تقرری کی۔ ایسا نظام تعلیم مرتب کیا کہ آسانی سے ہرقریہ کے لوگ اپنے یہاں دینی مکتب قائم کرسکیں۔ نیز دفتر کے لیے عمارت خریدی۔ بیرون ہند سے بھی ادارہ تنظیم المکاتب کی شاخیں قائم کیں۔ ہندی، اردو ا،نگریزی، بنگالی اور گجراتی زبانوں میں دینیات کا مکمل نصاب تیار کرتے ہوئے شائع کیا تاکہ ہر بولنے والے کو اس کی مادری زبان میں دین کی واقفیت ہوتی رہے۔ 1983ء میں جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب قائم کیا۔ تاکہ اس ادارہ کے تحت دین کی اعلی سے اعلی تعلیم ہو سکے ۔
تصانیف
ترمیممیں کیوں شیعہ ہوا، تنویر الشہادتین،دس مجلسیں، پیاس[2]
وفات
ترمیمشب جمعہ18شعبان1405ھ مطابق 9،مئی 1985ء کو مینڈر، ضلع پونچھ( کشمیر)میں اچانک حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوا۔ تبلیغی مجلس کے سلسلہ میں تشریف لے گئے تھے۔ جہاں سے لاش وطن لائی گئی۔ 11مئی 1985ء کو مقبرہ سادات قصبہ بجنور میں والد بزرگوار کا پہلو آخری آرام گاہ قرار پایا ۔