خود رہنمائی (انگریزی: Self-directedness) کسی شخصیت کی خوبی ہو سکتی ہے کہ وہ خود کے برتاؤ کو صورت حال کے تقاضوں امیں ڈھال سکتا ہے اور شخصی طور پر چنے ہوئے مقاصد اور اقدار کو حاصل کر سکتا ہے۔ یہ صورت حال ویسے تو کسی بھی شخصیت میں دیکھی جا سکتی ہے، مگر یہ دنیا بھر کے سیاست دانوں میں بہ طور خاص دیکھی جا سکتی ہے۔[1]

مثلًا، بھارت وزیر اعظم نریندر مودی اپنے سیاسی فائدے کے لیے حسب ذیل متزاد موقف اختیار کیے:

  1. 2012ء میں ٹویٹر پر اپنے نجی کھاتے سے ملک میں راست بیرونی سرمایہ کاری کی مخالفت کی، تاہم 2016ء میں وزارت عظمٰی کے ٹویٹر کے کھاتے کئی شعبہ جات صد فی صد راست بیرونی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔
  2. 2014ء کے انتخابات سے قبل مودی نے غیر قانونی طور ملک سے منتقل پیسے کو واپس لانے اور غیر قانونی پیسوں کے بڑے کھاتہ گیرندوں کے ناموں کے اعلان کرنے کا وعدہ کیا، جسے کبھی پورا نہیں کیا گیا۔ اسی طرح سے مودی نے کئی اقدامات وقت اور حالات، نیز سیاسی مفاد کے پیش نظر بدل دیے۔ یہ کام ملک کے اور سیاست دانوں نے بھی کیا ہے اور کئی ملکوں کے رہنماؤں نے بھی کیے۔ اس طرح کی قلا بازیاں کئی کاروباری، تجارت پیشہ اور عام لوگ بھی اپنی زندگی میں کرتے رہتے ہیں۔ [2]


مزید دیکھیے

ترمیم


حوالہ جات

ترمیم
  1. C.R. Cloninger، DM Svrakic، TR Przybeck (December 1993)۔ "A psychobiological model of temperament and character"۔ Archives of General Psychiatry۔ 50 (12): 975–90۔ PMID 8250684۔ doi:10.1001/archpsyc.1993.01820240059008 
  2. 10 BIG U-Turns That BJP Has Taken After Coming To Power! All Modi Fans Need To Read This!