دار العلوم دیوبند
ضلع سہارنپور کے ایک قصبے نانوتہ کے مولانا محمدقاسم نانوتوی نے 31 مئی 1866ء بمطابق 15 محرم الحرام 1283ھ کو دیوبند کی ایک چھوٹی سی مسجد (مسجد چھتہ) میں مدرسۃ دیوبند کی بنیاد رکھی۔ واضح رہے کہ اس نیک کام میں انہیں مولانا سید محمد عابد دیوبندی صاحب، مولاناذوالفقار علی دیوبندی صاحب اور فضل الرحمن عثمانی دیوبندی صاحب کا عملی تعاون حاصل رہا۔
| ||||
---|---|---|---|---|
![]() |
||||
معلومات | ||||
تاسیس | 31 مئی 1866ء | |||
نوع | اسلامی یونیورسٹی | |||
محل وقوع | ||||
إحداثيات | 29°41′32″N 77°40′39″E / 29.692222222222°N 77.6775°E | |||
شہر | دیوبند، ضلع سہارنپور | |||
ملک | ![]() |
|||
شماریات | ||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | |||
![]() |
||||
درستی - ترمیم ![]() |
دار العلوم دیوبند نے اب تک سینکڑوں مفسر، محدث، مجاہدین، ادیب اور تلامذہ پیدا کیے ہیں جن میں مولانا محمودحسن عثمانی دیوبندی اور شبیر احمد عثمانی کے علاوہ مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا عبید اللہ سندھی، مولانا حسین احمد مدنی اور علامہ سید انورشاہ کشمیری وغیرہ قابل ذکر ہیں ، انہی ہستیوں نے جنوبی ایشیا اور جنوبی ایشیا سے باہر اسلام کی شمع کو روشن رکھنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ شمع سے شمع روشن کرنے کی یہ روایت اور سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
دیوبند سے الحاق شدہ دینی مدارس
الازہر یونیورسٹی مصر کی طرح پورے عالم اسلام میں دیوبند مکتب فکر کو لازوال شہرت نصیب ہوئی۔ آج جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطی میں سینکڑوں کے حساب سے ایسے دینی مرسے اور درسگاہیں ہیں جو علمی اور فکری لحاظ سے دیوبند مکتب فکر سے مربوط ہیں۔ پاکستان میں مدرسہ جامعہ اشرفیہ لاہور، جامعہ مدینہ لاہور ،مدرسہ عربی خیر المدارس ملتان، دار العلوم کراچی اور دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ، ہر سو دیوبند مکتب فکر کی روشنی پھیلانے میں مصروف عمل ہیں۔