دانی ایل

پیغمبرِ مسیحیت، یہودیت و اسلام
(دانی ایل (نبی) سے رجوع مکرر)

دانی ایل یا دانیال (انگریزی: Daniel، عبرانی: דָּנִיֵּאל، جدید Daniyyel ، طبری Dāniyyêl ; یونانی: Δανιήλ) مسیحیت، اسلام اور یہودیت میں نبی سمجھے جاتے ییں۔ اور کتاب دانی ایل کے مرکزی کردار ہیں۔ دانی ایل عنفوان شباب میں جنگی قیدی کی حیثیت سے بابل گئے تھے۔ جہاں دانی ایل کو شاہی خدمات پر مامور کیا گیا۔ فقید المثال ذہانت و قابلیت کی بنا پر رفتہ رفتہ بلند ترین مناصب پر پہنچے۔ بادشاہ بخت نصر کے دور میں دیوار پر جو پیشن گوئی نوشتۂ دیوار لکھی گئی تھی، اس کا ترجمہ دانی ایل نے کیا اور بتایا کہ اس کی حکومت تباہ و برباد ہو جائے گی۔ دانی ایل کی کامیابی سے بعض درباری حسد کرنے لگے اور انھوں نے بادشاہ وقت کو دانی ایل سے بدظن کرکے دانی ایل کو تبدیلی مذہب کا حکم دلوایا۔ مگر دانی ایل نے انکار کر دیا تھا۔

دانی ایل
دانی ایل شیروں کے ہمراہ
پیغمبرِ مسیحیت، اسلام اور یہودیت
پیدائشساتویں صدی ق م
فلسطین
وفاتچھٹی صدی ق م
سلطنت بابل (موجودہ بغداد اور شوش)
مزارمزار دانی ایل،شوش، ایران
تہوار21 جولائی: رومن کیتھولک
17 دسمبر: یونانی راسخُ الاعتقاد
منسوب خصوصیاتشیروں کے ہمراہ۔

یہودیت میں ترمیم

یہودی مذہب دانی ایل کو نبی نہیں مانتے کیونکہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ نبوت حجی، زکریا اور ملاکی کے ساتھ ختم ہو گئی تھی۔[1] ان کی کتاب کو عبرانی بائبل میں انبیا میں شامل نہیں کیا جاتا۔(عبرانی بائبل کے تین حصہ ہوتے ہیں: تورات، انبیا اور تحریریں)، شاید اس کی وجہ اس کا مواد ہے جو نبوتی کتابوں سے مطابقت نہیں رکھتا؛ لیکن اس کے باوجود قدیم زمانے کے بحر میت کے مخطوطات اور یونانی متن کی اضافی کہانیوں میں پائے جانے والی کتابِ دانی ایل کی آٹھ نقل شدہ تحریریں دانی ایل کے نبوت و مقبولیت کا ثبوت ہیں۔[2]

مسیحیت میں ترمیم

دانی ایل اور دوسرے تین آدمیوں کو تقریباً 604 قبل مسیح میں یہوداہ سے بابل کے بادشاہ نبو کدنضر نے اپنے دربار میں بطور غلام رکھا تھا۔[3]کتاب یرمیاہ کے مطابق یہ لوگ اور پورا یہوداہ ستر برس تک بادشاہ کے غلام رہے جس کی یرمیاہ نے پیشن گوئی کی تھی۔[4] اس وقت کے دوران، بیلشضر، نبو کدنضر، دارا اول اور کورش کے دورِ بادشاہت میں دانی ایل اہم عہدوں پر فائز رہے۔ دارا کی بادشاہت کے پہلے برس میں، دانی ایل کچھ کتابیں پڑھ رہے تھے۔ ان کتابوں میں انھوں نے دیکھا کہ خداوند سے یرمیاہ نے پوچھا کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گزریں گے؟۔ خداوند نے کہا ستر برس گزرجائیں گے۔[5]

خداوند کے دیانتدار ترمیم

کتاب دانی ایل کے مطابق جب تمام دانشمندوں نے بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتانے سے انکار کر دیا تو بادشاہ غصہ میں آگیا اس نے تمام دانشمندوں کو قتل کرنے کا حکم دیا جن میں دانی ایل اور سدرک، میسک اور عبدنجو بھی شامل تھے۔ جب بادشاہ کے لوگ اس کو قتل کرنے آ رہے تھے تو دانی ایل نے خواب کی تعبیر بتانے کی مہلت مانگی۔ دانی ایل نے اپنے تین دوستوں سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہوں اور اس خواب کے راز کو سمجھنے میں ان کی مدد کرے۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں۔[6] پھر خدا وند نے جواب دیا جس پر دانی ایل خدا کی تعریف کرنا نہیں بھولا اور اُس نے خداوند کا شکر ادا کیا۔[7] دانی ایل اس کے علاوہ بھی خداوند سے دعا کرتا تھا: ”دانی ایل ہمیشہ تین بار خدا کے حضور دعا کیا کر تا تھا۔ ہر روز تین بار گھٹنے ٹیک کر دعا کر تا اور اس کی شکر گزاری کر تا تھا۔ دانیال نے جب اس نئے فرمان کے بارے میں سنا تو وہ اپنا گھر چلا گیا۔ دانیال اپنے مکان کی چھت کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ دانیال ان کھڑکیوں کے پاس گیا جو یروشلم کی جانب کھُلتی تھیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بَل جھکا اور جیسا ہمیشہ کیا کر تا تھا اس نے ویسی ہی دعا کی۔“[8] اسی طرح جب دانی ایل کو شیروں کے آگے ڈالا گیا تو یہ افواہیں سامنے آ رہیں تھیں کہ دانی ایل شیروں کو لقمہ بن جائے گا مگر دانی ایل کیو دیانتداری وایمان اور توکل کی وجہ سے خدا وند نے ایک فرشتہ کو بھیج کر شیروں کے منہ بند کر دیے[9] اور دانی ایل معجزانہ طور پر بچ گیا تھا۔ اسی طرح حزقی ایل کے ذریعے خداوند نے کتاب حزقی ایل میں کہا ہے کہ :”میں اس ملک کو سزا دوں گا چاہے وہاں نوح، دانیال اور ایوب کیوں نہ رہتے ہوں۔ وہ لوگ اپنی زندگی اپنی نیکیوں سے بچا سکتے ہیں، لیکن وہ پورے ملک کو نہیں بچا سکتے۔ خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا۔“[10]

علم، مہارت اور تفہیم ترمیم

  1. خدانے دانی ایل، حننیاہ، میساایل اور عزریاہ کو زیادہ سے زیادہ زبان اور دانشمندی سیکھنے کی قوت عطا کی۔ دانی ایل رویاؤں اور خوابوں کی تعبیر میں ماہر فن بھی تھا۔[11]
  2. بادشا ہ ہر بار ان سے کسی اہم بات کے بارے میں پوچھتا تھا تو وہ اپنی حکمت اور سمجھ بوجھ کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیتے تھے۔ بادشاہ نے دیکھا کہ دانی ایل، حننیاہ، میساایل اور عزریاہ(سدرک، میسک اور عبد نجو) کی حکمت سب ہی جادو گروں اور دانشمندوں سے دس گنا زیادہ بہتر ہیں۔[12]
  3. بادشاہ کے خواب کی تعبیر کو نہ بتا سکا تو رات کے وقت خدا نے رویا میں دانی ایل کو وہ راز سمجھا دیا۔[13] پھر دانی ایل نے بادشاہ کو خواب کی تعبیر بتادی بادشاہ نے دانی ایل کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیے۔ نبوکد نضر نے دانی ایل کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کر دیا۔ اور دانی ایل کو بابل کے تما دانشمندوں میں سب سے زیادہ دانشمند ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔[14]

اس وقت، دانی ایل کی طرف خداوند نے جبرائیل کے ذریعے ایک پیغام بھیجا تھا جس کا ذکر کتاب دانی ایل میں کیا گیا ہے:

میں، دانی ایل نے رویا دیکھی تھی، اور کوشش کی کہ اس کا مطلب سمجھ لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کوئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔ تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی۔ یہ آواز دریائے اولائی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا، ”اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رویا کا مطلب سمجھا دے۔“ اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھائی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا، وہاں آگیا۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، ”اے انسان! سمجھ لے کہ یہ رویا آخری وقت کے لیے ہے۔“[15]

دانی ایل کی غیب دانی ترمیم

دانی ایل کو خداوند آنے والے وقت اور ہونے والے واقعات کا پہلے ہی سے بذریعہ خواب یا رویا میں بتا دیتے تھے جیسا کہ کتاب دانی ایل میں ذکر کیا گیا ہے: ”اے دانی ایل! اب میں تیرے پاس تجھے بتانے کو آیا ہوں جو آگے چل کر تیرے لوگوں کے ساتھ ہو نے والا ہے۔ وہ رویا ایک آنے والے وقت کے بارے میں ہے۔“[16]

اسلام میں ترمیم

 
مزار دانی ایل (دانیال علیہ السلام)

مذہبِ اسلام میں دانی ایل کو (عربی: دانیال) کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کا خیال ہے کہ دانیال علیہ السلام ایک برگزیدہ نبی گذرے ہیں جن کا شمار 124،000 پیغمبروں میں ہوتا ہے۔ لیکن ان کا ذکر نہ ہی قرآن میں ہے اور نہ ہی حدیث میں بلکہ ان کا ذکر صرف اسرائیلیات میں ملتا ہے۔ چونکہ ان کا ذکر نہ ہی قرآن میں ہے اور نہ ہی حدیثوں میں اسی لیے کچھ مکاتب فکر کے نزديک دانی ایل نبی نہیں تھے۔ بلکہ اللہ کے نیک ولی تھے۔

مسلمانوں کی ادبیات میں ترمیم

ابن ابی الدنیا نے اپنی سند کے ساتھ عبد اللہ بن الہزیل سے بیان کیا ہے کہ دانی ایل کی کامیابی سے بعض درباری حسد کرنے لگے تھے کیونکہ دانی ایل اپنی ذہانت و قابلیت کی بنا پر رفتہ رفتہ بلند ترین مناصب پر پہنچ گئے تھے۔ درباریوں نے بادشاہِ وقت کو دانی ایل سے بدظن کر کے دانی ایل کو تبدیلی مذہب کا حکم دلوایا تھا۔ مگر دانی ایل نے انکار کر دیا تھا۔بخت نصر نے دو شیر پالے ہوئے تھے۔ اور بادشاہ نے اُن شیروں کو کنواں میں بھوکا کر کے ڈالا تھا۔ پھر بخت نصر دانی ایل کو قید کرکے لایا اور اِن کو اس کنواں میں ڈال دیا۔ لیکن شیروں نے دانی ایل کو کچھ نقصان نہیں پہنچایا تھا۔ پھر دانی ایل کو اللہ نے جتنا عرصہ چاہا اتنا عرصہ وہاں رکھا مگر دانیال یا دانی ایل آخر ایک انسان ہی تھے۔ ان سے بھوک اور پیاس برداشت نہ ہوئی۔ اللہ نے دانی ایل کی مدد کرنے کے لیے شام کے علاقے میں ارمیاہ علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ ”اے ارمیاہ علیہ السلام! میرے بندے دانیال علیہ السلام کے لیے کھانے اور پینے کا انتظام کر“۔ارمیاہ علیہ السلام نے عرض کی ”اے اللہ میں تو ارض مقدسہ بیت المقدس میں ہوں اور دانیال عراق کے شہر بابل میں ہے اور میں اس کے کھانے پینے کا انتظام کیسے کروں گا؟“ پھر اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ ”ارمیاہ علیہ السلام تم کھانے کی تیاری کرو وہاں تمھیں اور تمھارا تیار کردہ کھانا پہنچانا میرا کام ہے“۔ ارمیاہ نے کھانا تیار کیا اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتے کو بھیجا جس نے ارمیاہ اور ان کی تیار کردہ چیزوں کو وہاں بابل میں کنواں کے پاس پہنچا دیا۔ جب ارمیاہ کنواں کے اندر داخل ہوئے تو دانیال نے سوال کیا کہ ”تم کون ہو؟ اور یہاں کیسے آئے ہو“
ارمیاہ علیہ السلام نے جواب دیا ”آپ کے رب نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے“
دانیال نے کہا ”کیا میرے رب نے مجھے یاد کیا ہے؟“
ارمیاہ علیہ السلام نے جواب دیا ”ہاں“۔
دانیال علیہ السلام نے کہا ”سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو اپنے یاد کرنے والوں کو بھولتا نہیں۔ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو اس سے امید وابستہ کرتا ہے۔ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو اسے کسی کے سپرد نہیں کرتا جو اس پر اعتماد کرے۔ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے جو احسان کا بدلہ احسان سے دیتا ہے۔ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو ہماری پریشانی کے بعد ہماری تکلیف کو دور کرتا ہے۔ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو ہماری اس وقت حفاظت کرتا ہے جب کہ ہماری بد اعمالیوں کی وجہ سے اس سے گمان بُرا ہوجاتا ہے۔ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس پر ہم اس وقت بھی امید قائم رکھتے ہیں جب اسباب و ذرائع ہم سے منقطع ہوجاتے ہیں“۔[17]

بہائیت میں ترمیم

بہائیت میں دانی ایل کو پیغمبر مانا جاتا ہے۔[18]

موت اور مزارِ دانی ایل ترمیم

 
مزارِ دانی ایل، شوش

دانی ایل کا آخری ذکر کتاب دانی ایل میں کورش کے تیسرے سال میں کیا گیا ہے۔ربی ذرائع نے یہ تجویز دی ہے کہ اخسویرس شاہ فارس (المعروف ہتاک بابلی بمطابق کتاب آستر باب 4، 5) کے دور تک دانی ایل حیات تھے، پھر اخسویرس کے شریر وزیر اعظم ہامان نے دانی ایل کا قتل کر دیا تھا۔[19]

پہلی صدی کے یہودی مصنف، فلا ویس یو سیفس کے مطابق دانی ایل، ماد اور فارس کے بادشاہوں کی لاشیں پارتھیا، اكباتان کے ٹاور میں موجود تھیں۔ بعد کے یہودی حکام نے کہا ہے کہ ان کو شوش میں دفن کیا گیا تھا۔ مسلم ذرائع کے مطابق انھوں نے دانی ایل کا تابوت تستر کی فتح کے بعد دریافت کیا تھا ان کو تابوت کے ساتھ مصحف اور ایک مٹکا بھی ملا تھا۔ جس میں جربی، دراہم اور ایک انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی پر ایک نقش بنا ہوا تھا جس میں دو شیر ایک شخص کو چاٹ رہے تھے۔ مسلمانوں کے مطابق انھوں نے خلیفہ وقت عمر بن خطاب کے حکم پر دانی ایل کی دوبارہ تدفین کی تھی۔ جنھوں نے دانی ایل کو دفن کیا وہ ابو موسیٰ اشعری تھے۔ اور ان کے سوائے کسی کو بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ دانی ایل کہاں دفنائے گئے۔ ابن کثیر اپنی تحریر قصص الانبياء میں لکھتے ہیں کہ:

ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے چار قیدیوں کو حکم دیا کہ ایک نہر کھودیں انہوں نے ایک نہر کھودی پھر اس کے درمیان میں ایک قبر کھودی پھر چاروں قیدیوں کی گردنیں اڑادیں پھر اس طرح حضرت ابو موسیٰ کے سوا حضرت دانیال کی قبر سے کوئی واقف نہ رہا۔[17]

جو مزار شوش میں دانی ایل سے منسوب ہے سب سے مستند اسی مزار کو مانا جاتا ہے۔ جس کو ”شوشِ دانیال“ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ ابو موسیٰ اشعری کے مطابق انھوں نے دانی ایل کو نہر کے درمیان میں دفن کیا تھا۔ جو مزار سوسن(شوش) میں موجود ہے اس کے آس پاس بھی ایک نہر موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کے نام سے کئی مزارات منسوب ہیں جن میں بابل، کرکوک، مقدادیہ، مالمیر، ایران اور سمر قند، ازبکستان شامل ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Scott B. Noegel، Brannon M. Wheeler (2002)۔ Historical Dictionary of Prophets in Islam and Judaism۔ en:Scarecrow Press۔ ISBN 978-0-8108-6610-2 
  2. Michael E. Stone (2011)۔ Ancient Judaism: New Visions and Views۔ Eerdmans۔ ISBN 978-0-8028-6636-3 
  3. دانی ایل 4-1:1: نبو کدنضر شاہ بابل تھا۔ نبو کد نضر نے یروشلم پر حملہ کیا اور اپنی فوج کے ساتھ اس نے یروشلم کو چارو ں طرف سے گھیر لیا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاہ یہودا ہ یہویقیم کی حکومت کا تیسرا سال چل رہا تھا۔ خداوند نے نبو کدنضر کو،شاہِ یہودا ہ یہو یقیم کو شکست دینے دیا۔ نبو کدنضر نے خدا کی ہیکل کے کچھ سازومان کو بھی ہتھیا لیا۔ نبو کدنضر ان چیزوں کو سنعار لے گیا۔ نبو کدنضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھوا دیا جس میں اس کے دیوتاؤں کی مورتیا ں تھیں۔ اس کے بعد بادشا ہ نبو کدنضر نے اسپنز کو حکم دیا۔ اسپنز بادشا ہ کے خواجہ سراؤں کا سردار تھا۔ بادشا ہ نے اسپنز سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو اپنے محل میں لانے کے لیے کہا۔ نبو کدنضر چاہتا تھا کہ بادشا ہ کے خاندان اور دوسرے اہم خاندانوں سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو لا یا جا ئے۔ نبو کدنضر کو صرف مضبوط اور ہٹے کٹے لڑکے ہی چاہیے تھے۔ بادشا ہ کو بس ایسے ہی جوان چا ہئے تھے جن کے جسم میں کو ئی خراش تک نہ لگی ہو اور ان کا جسم ہر طرح کے عیب سے پاک ہو۔ بادشا ہ کو خوبصورت،چست اور دانشمند نوجوان لڑکے چا ہئے تھے۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو باتو ں کو جلدی اور آسانی سے سیکھنے میں ما ہر ہوں۔ بادشاہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کے محل میں خدمت کا کام کر سکیں۔ بادشاہ نے اسپنز کو حکم دیا کہ دیکھو ان لڑکوں کو کسدیوں کی زبان اور لکھا وٹ ضرور سکھانا۔
  4. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،یرمیاہ 25:11
  5. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 2-9:1
  6. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 2:18
  7. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 23-2:20
  8. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)، دانی ایل 6:10
  9. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)، دانی ایل 6:22
  10. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)، حزقی ایل 14:14
  11. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 1:17
  12. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 1:20
  13. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 2:19
  14. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)، دانی ایل 2:48
  15. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)،دانی ایل 17-8:15
  16. بائبل:عہدِ عتیق(عہد نامہ قدیم)، دانی ایل 10:14
  17. ^ ا ب مصنف: امام حافظ عماد الدین ابو ابوالفداء ابن کثیر، مترجم: مولانا عبد الرشید، ماہتمام: معاذ حسن، اشاعت: اکتوبر 2011ء، کتاب: قصص الانبياء، تابع: گنج شکر پرنٹرز لاہور
  18. May, Dann J (دسمبر 1993)۔ The Bahá'í Principle of Religious Unity and the Challenge of Radical Pluralism. University of North Texas, Denton, Texas. p. 102.
  19. عہدِ عتیق (عہد نامہ قدیم)، تارجم شینی(Targum Sheini)، آستر، باب 4 اور 11

بیرونی روابط ترمیم