درس نظامی

برصغیر کے قدیم دینی مدارس کا نصاب

درسِ نظامی ایک مطالعاتی نصاب یا نظام ہے،[1] جو بہت سے اسلامی اداروں (مدارس) اور دار العلوموں میں رائج ہے، جس کی ابتدا 18ویں صدی عیسوی کے اندر برصغیر میں ہوئی اور اب یہ جنوبی افریقہ، کینیڈا، ریاست ہائے متحدہ، کیریبین اور برطانیہ کے بعض حصوں میں بھی رائج ہے۔[2] علومِ اسلامیہ پر مشتمل آٹھ سالہ مروجہ نصاب جو تقریبًا تمام مکاتب فکر میں آج تک رائج ہے اور جسے عالم کورس بھی کہتے ہیں، اسی نصاب کی کچھ ترمیم شدہ صورت ہے۔

بانی درس نظامی

ترمیم

درس نظامی کے بانی ملا نظام الدین سہالوی لکھنوی تھے، جن کا مرکز فرنگی محل، لکھنؤ تھا۔ درس نظامی کے نام سے جو نصاب آج تمام مدارس عربیہ میں رائج ہے وہ ان ہی کی یاد گار ہے۔ ملا نظام الدین نے دور سوم کے نصاب میں اضافہ کر کے ایک نیا نصاب مرتب کیا اور اس دور میں پڑھائی جانے والی کتابوں کو حتی الامکان جمع کرنے کی کوشش کی۔ درس نظامی میں تیرہ موضوعات کی تقریباً چالیس کتابیں پڑھائی جاتی تھیں۔ فقہ اور اصول فقہ کے ساتھ، تفسیر میں جلالین و بیضاوی اور حدیث میں مشکوة المصابیح داخل تھی۔ انھوں نے ریاضی اور فلکیات کی کئی کتابیں اور ہندسہ (انجینئری) پر بھی ایک کتاب شامل نصاب کی۔ اس میں طب، تصوف اور ادب کی کوئی کتاب شامل نہیں تھی اور منطق و فلسفہ کو خاصی جگہ دی گئی۔[3]

اولین نصاب درس نظامی

ترمیم

ملا نظام الدین کا بنایا ہوا نصاب درس نظامی مندرجہ ذیل ہے:[4][5]

نمبر شمار فن کتابیں
(1) صرف میزان، منشعب، صرف میر، پنج گنج، زبدہ، فصول اکبری، شافیہ
(2) نحو نحو میر، مائۃ عامل، ہدایۃ النحو، کافیہ، شرح جامی
(3) منطق صغریٰ، کبریٰ، ایساغوجی، تہذیب، شرح تہذیب، قطبی مع میر قطبی، سلم العلوم
(4) فلسفہ (حکمت) میبذی، صدرا، شمس بازغہ
(5) ریاضی خلاصۃ الحساب، تحریر اقلیدس (مقالہ اول)، تشریح الافلاک، رسالہ قوشجیہ، شرح چغمینی (باب اول)
(6) بلاغت مختصر المعانی مطول تا انا قلت
(7) فقہ شرح وقایہ، ہدایہ اولین، ہدایہ آخرین
(8) اصول فقہ نور الانوار، توضیح تلویح، مسلم الثبوت
(9) کلام شرح عقائد نسفی، شرح عقائد جالی، میر زاہد، شرح مواقف
(10) تفسیر تفسیر جلالین، تفسیر بیضاوی
(11) حدیث مشکوۃ المصابیح

دور جدید

ترمیم

موجودہ دور میں اس میں چند تبدیلیوں کے ساتھ درس نظامی (عالم کورس) کا مکمل نصاب، جس کے بورڈ تنظیم المدارس، وفاق المدارس، رابطۃ المدارس، وفاق المدارس السلفیہ، وفاق المدارس الشیعیہ [وحدت المدارس الاسلامیہ] کے نام پر پاکستان بورڈ سے منسلک ہیں، جس کی سند یو نیورسٹی گرانٹس کمیشن (University Grants Commission) نے ایم اے عربی و اسلامیات کے مساوی قراردی ہے، یہ نصاب حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہے، جس میں قرآن و حدیث، ترجمہ و تفسیر، فقہ، اصول فقہ، عربی زبان و ادب اور گرامر اور دیگر تحریکی و دینی کتب پڑھائی جاتی ہیں۔[حوالہ درکار]

اسی طرح اس میں اس دور کے زندہ مسائل کے حل سے متعلق بھی مواد شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے، اسی طرح فرقہ واریت میں کمی لانے کے لیے مشترکہ مدارس اور مشترکہ نصاب ترتیب دینے کی بھی ضرورت ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس میں کمپیوٹر اور جدید ٹیکنالوجی کی معلومات بھی شامل کرنے کی ضرورت بھی ہر صاحب دانش محسوس کررہا ہے۔[حوالہ درکار]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اردو لغت - Urdu Lughat - درس نظامی[مردہ ربط]
  2. Van Bruinessen, M. and Allievi, S., (2013). Producing Islamic knowledge: transmission and dissemination in Western Europe. Routledge. p.99
  3. ہندوستان میں مسلمانوں کا نصاب تعلیم
  4. مفتی محمد عبد اللہ قادری قصوری (2012ء)۔ التعريفات للعلوم الدراسيات [تعریفات علوم درسیہ]۔ ترجمہ بقلم مفتی محمد اختر علی قادری اشرفی۔ لاہور: والضحیٰ پبلیکیشنز۔ صفحہ: 241 
  5. پروفیسر اختر راہی (1978ء)۔ "درس نظامی"۔ تذکرۂ مصنفین درس نظامی۔ لاہور: مکتبہ رحمانیہ۔ صفحہ: 18 

بیرونی روابط

ترمیم