دریائے نور (اخبار)

1850ء میں لاہور سے شائع ہونے والا اردو اخبار

دریائے نور برطانوی راج میں اردو زبان کا اخبار تھا۔ یہ اخبار کوہ نور کے چند ماہ بعد 1850ء کو یہ اخبار سے جاری ہوا۔ اس اخبار کا دفتر بھی اسی عمارت میں واقع تھا جہاں کوہ نور کا دفتر موجود تھا۔ فقیر سراج الدین اس کے سرپرست ا ور شہسوار الدین مدیر تھے۔ اس اخبار کے ایک مدیر منشی مہدی حسین خاں تھے جو اختلاف رائے کی بنا پر مستعفی ہو گئے تھے اور بعد میں جنھوں نے ملتان سے ریاض نور جاری کیا۔ اس اخبار کو سرکاری سرپرستی حاصل نہیں ہوئی، جس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ یہ پولیس کے حکام کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کیا کرتا تھا اور نظم و نسق پر بھی نکتہ چینی کرتا تھا۔ اس کی اشاعت ایک سو سے زیادہ تھی اور یہ اشاعت ایک ایسے اخبار کے لیے تسلی بخش سمجھی جاتی تھی جسے حکومت کی سرپرستی حاصل نہ ہو۔ یہ اخبار ہر اتوار کو نکلا کرتا تھا اور اس کا سائز کوہ نور سے بڑا تھا۔چوں کہ یہ اخبار کوہ نور کا اولین حریف تھا اس لیے ان دونوں کے درمیان خوب چپقلش رہی[1]۔ دریائے نور زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکا اور بالآخر 1854ء میں ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔[2]

دریائے نور
مالکفقیر سراج الدین
مدیرشہسوار الدین
منشی مہدی حسین خاں
آغاز1850ء
زباناردو
اختتام1954ء
صدر دفترلاہور، برطانوی ہندوستان
تعداد اشاعت100+

حوالہ جات ترمیم

  1. ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 119
  2. نادر علی خاں، اردو صحافت کی تاریخ، ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ، 1987ء، ص 306