دعوت ذو العشیرہ ہے صدر اسلام میں ہونے والی ایک دعوت جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنے سب رشتہ داروں کو بلا کر اسلام کی دعوت دی۔

دعوت کی تفصیلی روداد ترمیم

جب قرآن کی آیت (وانذر عشیرتک الاقربین) نازل ہوئی تو اللہ کے رسول (ص) نے اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے رشتہ داروں کو کھانے کی دعوت دی اور اس میں ان اسلام کی دعوت دی۔ آپ کی دعوت حضرت علی کے علاوہ کسی نے لبیک نہ کہا۔ آپ نے فرزندان عبد المطلب کو مخاطب کرکے فرمایا:

اے فرزندان عبد المطلب! خدا کی قسم! میں پورے عرب میں ایسا کوئی جوان نہیں جانتا جو مجھ سے بہتر کوئی چیز اپنی قوم کے لیے لایا ہو؛ میں تمھارے لیے دنیا اور آخرت کی بھلائی لایا ہوں؛ خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمھیں اس کی طرف بلاؤں؛ پس کون ہے جو اس کام میں میری پشت پناہی کرے، جو میرا بھائی اور تمھارے درمیان میرا خلیفہ اور جانشین ہو؟

کسی نے جواب نہیں دیا؛ امیر المومنین(ع) جو سب سے چھوٹے تھے، اٹھے اور عرض کیا: "یا رسول اللہ! میں آپ کی پشت پناہی کروں گا"۔ چنانچہ رسول اللہ(ص) نے علی(ع) کے شانے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا:

"إِنَّ هَذَا أَخِی وَ وَصِیی وَ خَلِیفَتِی فِیکُمْ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِیعُوا۔

یہ (علی(ع)) میرے بھائی، میرے وصی اور تمھارے درمیان میرے جانشین اور خلیفہ ہیں، پس ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔

سب لوگ وہاں سے ہنستے ہوئے اٹھے اور کہنے لگے: ابو طالب تم کو تمھارے بيٹے کي اطاعت و پيروي کا حکم ديا گيا ہے۔