دل دل پاکستان غالبا پاکستان کا مشہور ترین ملی نغمہ ہے۔ یہ گیت 1987ء میں منظر عام پر آیا۔ اس کو پاکستان کے مشہور عالم سابق پاپ گروپ وائٹل سائنز (Vital Signs) نے گایا۔ اس کو 1989ء میں وائٹل سائنز کی پہلی البم "وائٹل سائنز 1" میں بھی شامل کیا گیا۔ اس کو پاکستان کا دوسرا قومی ترانہ بھی کہا جاتا ہے۔

"دل دل پاکستان"
وائٹل سائنز  کا سنگل
البم وائٹل سائنز 1 میں
رلیز14 اگست 1987ء
صنفپاپ/قومی ترانہ
دورانیہ4:28
مصنفیننثار ناسک
پیش کار موسیقیشعیب منصور
وائٹل سائنز کے سنگلز تاریخ وار سلسلۂ واقعات
سازینہ دل دل پاکستان سمجھانا

شہرتترميم

دل دل پاکستان اپنے منظر عام پر آنے کے فورا بعد ہی عوام میں بے پناہ مقبول ہو گیا۔ اس کی شہرت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے اس کو عملی طور پر پاکستان کے پاپ ترانہ یا دوسرے الفاظ میں ثانوی قومی ترانہ کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔

2003ء میں بی بی سی ورلڈ نیوز نے اپنی ویب سائیٹ پر گیتوں کے ایک عوامی انتخاب کا اہتمام کیا اور ناظرین کو دعوت دی کہ وہ دنیا بھر سے 7000 گیتوں میں سے 10 بہترین گیتوں کو منتخب کریں۔ بی بی سی کے مطابق دنیا کے "155 ممالک/جزائر" سے لوگوں نے اس مقابلے میں ووٹ دیے۔ دل دل پاکستان سرفہرست 10 گیتوں میں سے تیسرے نمبر پر تھا۔۔[1]

ویڈیوترميم

اس کی ویڈیو پاکستان کے دار الحکومت شہر اسلام آباد میں فلمائی گئی۔ یہ ویڈیو پاکستان کی چند اولین پاپ ویڈیوز میں سے ہے۔ اپنی ہمعصر دوسری ویڈیوز کی نسبت دل دل پاکستان کی ویڈیو نہ صرف سادہ تھی بلکہ اسلام آباد کے دلکش مناظر نے اس کو چار چاند لگا دیے تھے۔

ویڈیو کے بیشتر مناظر میں وائٹل سائنز کے ارکان کو سائیکل اور کہیں کہیں ایک جیپ (گاڑی) چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک منظر میں وائٹل سائنز کو ایک پہاڑی ڈھلوان پر کھڑے ہو کر گاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اختتام پر تمام ارکان ایک سٹوڈیو میں دکھائی دیتے ہیں اور اس کے بعد ویڈیو ختم ہو جاتی ہے۔

شاعریترميم

اس گیت کی شاعری پاکستان کے دوسرے ملی نغموں کی نسبت سادہ ہے اور اس میں وہ مبالغہ آرائی نہیں پائی جاتی جو پاکستانی ملی نغموں کا خاصہ رہا ہے۔ اس گیت میں سادہ الفاظ میں ایک عام پاکستانی کے اپنے وطن کے بارے میں جذبات کا اظہار کیا گیا ہے۔

دل دل پاکستان کے شاعر کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن یہ بات یقین سے کی جاسکتی ہے کہ اس گیت کو عوام تک لانے میں اس کے پیش کار شعیب منصور کا بہت بڑا ہاتھ‍ ہے، تاہم اس کے بول لکھنے والے نثار ناسک تھے۔

وائٹل سائنز کے پیشرو گلوکار جنید جمشید کے مطابق وائٹل سائنز اور شیب منصور اصل میں ایک رومانوی گانے پر غور کر رہے تھے جو کسی طرح بن نہیں پا رہا تھا، بالآخر شعیب منصور نے رومانوی گیت کا ارادہ ترک کر کے ایک ملی نغمہ پر کام کرنے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجہ میں "دل دل پاکستان" وجود میں آیا۔

یوں تو یہ گیت بے مثال شہرت کا حامل ہے اور وائٹل سائنز کے ٹوٹ جانے کے باوجود اب بھی ہر عوامی محفل میں جنید جمشید سے اس کی فرمائش کی جاتی ہے لیکن اس کے دو بول "دل دل پاکستان، جاں جاں پاکستان" شاید ہی کوئی ایسا پاکستانی ہو جو نہ جانتا ہو۔ یہی وجہ ہے اس گیت کی شہرت کے ابتدائی دنوں میں جنید جمشید کے نونہال پرستاروں نے اس کو "پاکستان" یا "دل دل پاکستان" کے نام سے پکارنا شروع کر دیا۔

متعلقہ مضامینترميم

حوالہ جاتترميم

  1. عالمی سطح پر دس بہترین گیت - بی۔ بی۔ سی۔ ورلڈ سروس