رئیس احمد صمدانی

اردو زبان کے ادبی ناقد، کالم نگار، سوانح نگار، شاعر اور لائبریری سائنس کے پروفیسر

پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی (پیدائش: 25 مارچ 1949ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور ادبی ناقد، کالم نگار، کتابیات ساز، سوانح نگار، شاعر، پروفیسر اور پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ کے صدر ہیں۔ وہ چار دہائیوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور پاکستان کی مختلف جامعات میں لائبریری سائنس کے شعبے میں تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں۔اس منہاج یونیورسٹی لاہور میں بطور پروفیسر امریطس خدمات انجام دے رہے ہیں۔

رئیس احمد صمدانی

معلومات شخصیت
پیدائش 25 مارچ 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میلسی،  پنجاب،  پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی
جامعۂ ہمدرد  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ماسٹر آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس،  پی ایچ ڈی  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ پروفیسر،  ادبی نقاد،  کتابیات ساز،  کالم نگار،  شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،  یونیورسٹی آف سرگودھا،  منہاج یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی 25 مارچ 1949ء[1] میں صوبہ پنجاب کے شہر میلسی، ضلع ملتان (موجودہ ضلع وہاڑی) میں اپنے ماموں محبوب احمد سبزواری کے گھر پیدا ہوئے۔ وہ اپنے والدین کی پہلی اولاد تھے۔ انھوں نے پرائمری کی تعلیم کراچی کے ایک نجی اسکول غازی محمد بن قاسم سے حاصل کی، میٹرک بوائز سیکنڈری اسکول پی اے ایف ماڑی پور سے کیا۔ پھر ایف ایس سی کی تعلیم گورنمنٹ ایس ایم کالج کراچی سے اور بی اے کی تعلیم حاجی عبد اللہ ہارون گورنمنٹ کالج کراچی سے حاصل کی۔1972ء میں انھوں نے ایم اے لائبریری سائنسز اور پھر 1985ء میں ایم اے سیاسیات کی ڈگریاں جامعہ کراچی سے حاصل کی۔[2] 2009ء میں جامعہ ہمدرد کراچی سے پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار کے عنوان سے مقالہ تحریر کر کے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ رئیس احمد صمدانی پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل 1986ء سے 2012ء تک کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر بھی رہے ہیں۔ وہ مختلف علمی، ادبی،صحافتی، سماجی اداروں اور کالم نگاری کی ویب سائٹس سے وابستہ ہیں۔[3]

تدریسی خدمات ترمیم

رئیس احمد صمدانی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز 1973ء میں جامعہ کراچی کی مرکزی لائبریری میں بحیثیت ریسرچ اسسٹنٹ سے کیا۔ 1974ء میں حاجی عبد اللہ ہارون گورنمنٹ کالج سے بطور لائبریرین منسلک ہوئے اور 23 برس اس کالج میں گزارے۔ اس کے بعد گورنمنٹ کالج فار مین ناظم آباد میں 12 برس گزار کر 2009ء میں سبکدوش ہو گئے۔ کالج کی ملازمت کے بعد جامعہ سرگودھا میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر تدریسی خدمات انجام دیں۔ خرابی صحت کی وجہ سے جامعہ سرگودھا کی ملازمت کو خیرباد کہا۔ جنوری 2012ء میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ لائبریری سائننسز کے بانی و چیئرمین کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا اور اس عہدے پر 2017ء تک معمور رہے۔[4]

تدریسی و پیشہ ورانہ تجربہ ترمیم

  • پروفیسر امریطس، منہاج یونیورسٹی لاہور، (ستمبر 2020ء - تا حال )
  • بانی چیئرمین، شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، منہاج یونیورسٹی لاہور، (2012ء - 2017ء )
  • پروفیسر، شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، منہاج یونیورسٹی لاہور، (2017ء - تا حال )
  • ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ سرگودھا (2010ء - 2011ء )
  • ٹیوٹر، ایم ایل آئی ایس کلاسز، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
  • ڈائریکٹر، اسکول آف لائبریرین شپ (1974ء - تا حال )
  • لائبریرین، گورنمنٹ کالج فار مین، ناظم آباد کراچی (1997ء - 2009ء)
  • لائبریرین، حاجی عبد اللہ ہارون گورنمنٹ کالج، کراچی (1974ء - 1997ء)
  • ریسرچ اسسٹنٹ ،ڈاکٹر محمود حسین لائبریری، جامعہ کراچی (1974ء)

تصانیف و تالیفات ترمیم

  • رپورٹ کارگزاری، ینگ میں حسین پوری ایسوسی ایشن 1990ء - 1991ء (1991ء)
  • رپورٹ جنرل سیکریٹری، ینگ میں حسین پوری ایسوسی ایشن یکم جولائی - جون 1991ء
  • روداد اجلاس عام، ینگ میں حسین پوری ایسوسی ایشن 26 - 27 دسمبر 1992ء
  • روداد گولڈن جوبلی اجلاس، ینگ میں حسین پوری ایسوسی ایشن 22 - 23 مارچ 1990ء
  • Prospectus: School of Librarianship, P.B.W.G, Karachi (1990)
  • First Famous Facts of Muslim World (Co-Author, 2012)
  • Books on Pakistan in Haji Abdullah Haroon Govt. College Library (1993)
  • Bibliographical Sources on Islam (1993)
  • Cumulative Index of Pakistan Library Review (PLLR), Karachi (1998)
  • Index of Pakistan Library Bulletin: 1968 – 1994, Karachi (1996)
  • Periodical Literature in Library & Information Science: An Index of 50 Years Works in Pakistan (1947 – 1997), 1999
  • The National Bibliography of Pakistan: Vol. III, Government of Pakistan, 1999
  • کتابیات طب و صحت: ورکنگ گروپ (1992ء)
  • پاکستان میں سائنسی و فنی ادب: 1947ء - 1974ء (1975ء)
  • جدید لائبریری و اطلاعاتی سائنس (بہ اشتراک، 1993ء)
  • تعلیمی لائبریری سائنس (1995ء)
  • نظری لائبریری سائنس (1994ء)
  • مبادیات لائبریری سائنس (1985ء)
  • ابتدائی لائبریری سائنس (1980ء)
  • کتب خانے تاریخ کی روشنی میں (قمر کتاب گھر کراچی، 1977)
  • سلام (السلام علیکم): قرآن و سنت کی روشنی میں (صمدانی اکیڈمی کراچی، 2012ء)
  • دعا کی اہمیت و فضیلت اور 101 قرآنی و مسنون دعائیں معہ ترجمہ (2008ء)
  • ادب و کتب خانہ (بہ اشتراک، 1980ء)
  • Akhtar H. Siddiqi: A Bibliography (1995)
  • Muhammad Adil Usmani: A Bio-bibliographical Study (2004)
  • ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری: شخصیت و علمی خدمات(2006ء)
  • یادوں کی مالا ( الفیصل ناشران و تاجران کتب لاہور، 2009ء)
  • جھولی میں ہیرے اور موتی (شخصی خاکے، فضلی سنز کراچی، 2012ء)
  • شیخ محمد ابراہیم آزاد (شخصیت و شاعری، صمدانی اکیڈمی، 2013ء)
  • رشحاستِ قلم (روزنامہ جناح میں شائع شدہ کالموں کا مجموعہ، فضلی سنز کراچی، 2018ء)
  • وہ جو اب ہم میں نہیں (مضامین، فضلی سنز کراچی، 2019ء)
  • ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کے نثری مضامین (ترتیب: مرتضیٰ شریف، فضلی سنز، 2019ء)
  • کالم پارے (کالموں کا مجموعہ، فضلی بک سپر مارکیٹ کراچی، 2020ء)
  • کالم نگری (کالموں کا مجموعہ، فضلی بک سپر مارکیٹ کراچی، 2020ء)
  • جواہر الکالم (کالموں کا مجموعہ، فضلی بک سپر مارکیٹ کراچی، 2021ء)
  • نقطہ ہائے نظر (کتابوں پر دیباچے اور پیش لفظ، ترتیب: سید محمد اصغر کاظمی، فضلی بک سپر مارکیٹ کراچی، 2022ء)

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کے فن و شخصیات پر شائع شدہ کتب و تحقیقی مقالات ترمیم

  • پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کے فن و شخصیت پر خصوصی شمارہ سہ ماہی سلسلہ کراچی، شمارہ 35، اکتوبر 2017ء
  • ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: علمی و ادبی خدمات (کتابیاتی جائزہ، مولفین: خالد ندیم، مہر شاہد محمود، 2016ء)
  • محمد عدنان: رئیس احمد صمدانی کی تخلیقی نثر (مقالہ برائے ایم فل)، نگران: محمد تنویر مظہر، یونیورسٹی آف لاہور (سرگودھا کیمپس)، سیشن 2017ء - 2019ء
  • پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: شخصیت، فن و خدمات، افضل رضوی، پاکستان آسٹریلیا لٹریری فورم، 2021ء

علمی، ادبی، سماجی اداروں سے وابستگیاں ترمیم

  • صدر، ہماری ویب رائٹرز کلب
  • سرپرست، اردو گلابلی (ویب گاہ)
  • صدر، پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ
  • سربراہ مقننہ، اردو ادبی یونین
  • ایڈمن، ندائے وقت کالم نگار
  • رکن کونسل، پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمنسٹ
  • لائف ممبر و سابق صدر سندھ برانچ کونسل، پاکستان لائبریری ایسوسی ایشن

ہم عصر ادیبوں کی رائے ترمیم

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی ایک ہمہ صفت موصوف ہیں۔ اس دور میں جب جہل اندھیرے پھیلانے والے ہات اپنے عمل پر ذرا بھی شرمندہ نہیں ڈاکٹر صمدانی حرفِ خیر اور فروغ کتب کی شمعیں روشن کرتے جاتے ہیں۔ کتب خانوں اور فنِ کتب داری کے تو وہ بانیوں میں سے ہیں، لیکن انہوں نے کتابوں اور مقالات کی تصنیف کا بھی حق ادا کر دیا۔ مطبوعہ کتب کی تعداد 33 ہے اور مقالات کی تعداد پانچ سو سے زائد ہے۔ ہمارے ملک میں اشاریہ سازی اور کتابیات کی ترتیب و تدوین کو عموماً غیر ضروری سمجھا جاتا ہے لیکن اہلِ علم اور اہلِ تحقیق جانتے ہیں کہ یہ تحقیق کی دنیا کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہے۔ مقامِ مسرت ہے کہ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی تحریروں کی توضیحی کتابیات شائع ہو رہی ہے۔ ان میں اسلوب اور موضوعات کا جو تنوع ہے وہ یقیناً محققین کے کام آئے گا۔[5] (پروفیسر سحر انصاری)


ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کا تعلق تعلق شاعرِ مزدور احسان دانش کے وطن مظفر نگر سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ احسان دانش کی طرح محنتی، واقعات و مناظر کی تصویر کشی اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرنے والے لکھاری ہیں۔ زبان شستہ اور پاکیزہ ہے۔ اپنے موضوع پر خوب لکھتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ان کی حیثیت ایک صاحبِ نظر ادیب و محقق کی ہے۔ واقعہ نگاری اور واردات کے بیان کو خوبصورتی سے قلم بند کرنے کا سلیقہ رکھتے ہیں۔ ادب میں سوانح نگاری، خاکہ نویسی اور رپورتاژ ان کے خاص موضوعات ہیں۔ سوانح نگار کی حیثیت سے انہوں نے بے شمار علمی و ادبی شخصیات پر مضامین، خاکے اور تصانیف مرتب کیں۔ ادب کی دنیا میں انہوں نے سوانح نگاروں اور خاکے لکھنے والوں میں اپنی الگ شناخت قائم کی۔ ڈاکٹر صمدانی کی تحریروں میں دھیما پن اور سادگی ہے ، وہ اپنے پڑھنے والوں کے ذہنوں میں شخصیت کا دلفریب اور مکمل نقشہ چھوڑنے میں کامیاب و کامران نظر آتے ہیں۔[6] (ڈاکٹر طاہر تونسوی)

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی، ڈاکٹر رئیس صمدانی کی زندگی کی کہانی خود ان کی زبانی، مشمولہ: سہ ماہی سلسلہ (کراچی)، ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی شخصیت و فن پر خصوصی شمارہ، شمارہ 35 - اکتوبر 2017ء، چیف ایڈیٹر: مرتضیٰ شریف، ص 46
  2. محمد عدنان: رئیس احمد صمدانی کی تخلیقی نثر (مقالہ برائے ایم فل)، یونیورسٹی آف لاہور (سرگودھا کیمپس)، سیشن 2017ء - 2019ء، ص 10
  3. محمد عدنان: رئیس احمد صمدانی کی تخلیقی نثر، ص 11
  4. محمد عدنان: رئیس احمد صمدانی کی تخلیقی نثر، ص 12
  5. پروفیسر سحر انصاری، ایک ہمہ صفت موصوف، مشمولہ: سہ ماہی سلسلہ (کراچی)، ص 14
  6. ڈاکٹر طاہر تونسوی، ایک صاحبِ نظر ادیب و محقق، مشمولہ: سہ ماہی سلسلہ (کراچی)، ص 15