راجستھان
راجستھان کے لغوی معنی راجاوں کا استھان یا راجاوں کی جگہ[8] ہے۔ تقسیم ہند اور تشکیل راجستھان سے قبل یہاں کثیر تعداد میں چھوٹی بڑی ریاستیں اور رجواڑے آباد تھے جن میں اکثریت راجپوتوں کی تھی اسی لیے اسے راجپوتانہ بھی کہا جاتا تھا۔ راجستھان بھارت کی ایک شمالی ریاست ہے۔[9][10][11] اس کا کل رقبہ 342,239 کلومربع میٹر (132,139 مربع میل) ہے جو بھارت کے کل جغرافیائی رقبہ کا 10.4 فیصد بنتا ہے۔ یہ بلحاظ رقبہ بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے اور بلحاظ آبادی ساتویں بڑی رہاست ہے۔ راجستھان بھارت کے شمال مغربی حصہ پرواقع ہے جہاں اس کی زیادہ تر سزرمین بنجر اور بے آب و درخت صحرائے تھار پر مشتمل ہے۔ صحرائے تھا کی جانب اس کی سرحد پاکستان سے ملتی ہے۔ شمال مغرب میں پنجاب، پاکستان ریاست اور مغرب میں سندھ ریاست ہے جہاں دریائے ستلج اور دریائے سندھ کی گھاٹیاں ہیں۔ دوسری جانب یہ 5 بھارتی ریاستوں سے گھرا ہوا ہے۔ شمال میں پنجاب، بھارت، شمال مشرق میں ہریانہ اور اتر پردیش، جنوب مشرق میں مدھیہ پردیش اور جنوب مغرب میں گجرات ہے۔ جغرافیائی حساب سے یہ 23.3 to 30.12 to 69.30 to 78.17 پر واقع ہے اور ریاست کے بالکل جنوبی حصہ سے خط سرطان گزرتی ہے۔ راجستھان کے کالی بنگا میں وادیٔ سندھ کی تہذیب کے باقیات موجود ہیں وہیں جین مت کی مشہور مقدس جگہ دلوارا مندر بھی اسی ریاست میں ہے جس کی طرف جین مت کے لوگ مقدس سفر کرتے ہیں۔ یہ راجستھان کے واحد پہاڑی مستقر ماؤنٹ آبو کے دامن میں واقع ہے۔ راجستھان میں دنیا کے قدیم ترین پۃاری سلسلوں میں مشہور سلسلہ کوہ اراولی بھی موجود ہے۔ ان کے علاوہ بھرت پور، راجستھان میں پرندوں کے لیے مشہور یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کیولاڈیو نیشنل پارک ہے[12] اور تین نیشنل ٹائیگر ریزور بھی ہیں؛ سوائی مادھوپور میں رنتھمبور نیشنل پارک، سرسکا ٹائیگر ریزرو الور میں اور مکندر ہل ٹائیگر ریزرو کوٹہ ضلع میں۔
برطانوی راج میں اس علاقہ کا نام راجپوتانہ تھا لیکن جب 30 مارچ 1949ء کو نئی ریاست کی تشکیل عمل میں آئی تو اس کا نام راجستھان کر دیا گیا۔[13] اور راجسپوتانہ کا پورا علاقہ بھارت ڈومینین میں شامل ہو کر راجستھان کا حصہ بن گیا۔ راجستھان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر جے پور ہے۔ دیگر اہم شہروں میں جودھ پور، کوٹہ، راجستھان، اجمیر، بیکانیر اور سوائی مادھوپور ہیں۔ راجستھان کی معیشت ₹10.20 lakh کروڑ (امریکی $140 بلین) کے ساتھ 9ویں بڑی معیشت ہے۔ اس کا خام ملکی پیداوار ₹118,000 (امریکی $1,700) فی کس ہے۔[3] فہرست بھارتی ریاستیں اور علاقہ جات بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ میں 29ویں نمبر پر آتا ہے۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ PTI (1 ستمبر 2019)۔ "Kalraj Mishra is new governor of Rajasthan, Arif Mohd Khan gets Kerala | India News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 ستمبر 2019
- ↑ "Rajasthan Profile" (PDF)۔ بھارت میں مردم شماری۔ 16 ستمبر 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2016
- ^ ا ب "MOSPI Net State Domestic Product, Ministry of Statistics and Programme Implementation, Government of India."۔ 23 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اپریل 2020
- ↑ "Report of the Commissioner for linguistic minorities: 52nd report (جولائی 2014 to جون 2015)" (PDF)۔ Commissioner for Linguistic Minorities, Ministry of Minority Affairs, Government of India۔ صفحہ: 34–35۔ 28 دسمبر 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2016
- ^ ا ب "Sub-national HDI – Area Database – Global Data Lab"۔ hdi.globaldatalab.org (بزبان انگریزی)۔ 23 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2018
- ^ ا ب "Census 2011 (Final Data) – Demographic details, Literate Population (Total, Rural & Urban)" (PDF)۔ planningcommission.gov.in۔ Planning Commission, Government of India۔ 27 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2018
- ↑ "Symbols of Rajasthan"۔ Government of Rajasthan۔ 14 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2016
- ↑
- ↑ "INTER-STATE COUNCIL SECRETARIAT – Ministry of Home Affairs, Government of India"۔ وزارت داخلی امور، حکومت ہند۔ 17 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 دسمبر 2018
- ↑ "North Zone Cultural Centre"۔ www.culturenorthindia.com۔ Ministry of Culture, حکومت ہند۔ 19 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 دسمبر 2018
- ↑
- ↑ "World Heritage List"۔ 30 اکتوبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2011
- ↑ R.K. Gupta، S.R. Bakshi (1 جنوری 2008)۔ Studies in Indian History: Rajasthan Through The Ages The Heritage Of Rajputs (Set Of 5 Vols.)۔ Sarup & Sons۔ صفحہ: 143–۔ ISBN 978-81-7625-841-8۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 نومبر 2015