رحمت گراموفون ہاؤس، فیصل آباد

رحمت گراموفون ہاؤس (آر جی ایچ)، جو امین پور بازار، فیصل آباد میں ایک ایسی دکان تھی جو پاکستان اور ہندوستان میں موسیقی کے فروغ کے حوالے سے جانی جاتی تھی۔ جسے تقسیم ہند کے بعد امرتسر سے ہجرت کرنے والے چودھری رحمت علی نے 1949ء میں شروع کیا تھا۔ رحمت گراموفون ہاؤس کے پاس نہ صرف گراموفون ریکارڈوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ تھا (جسے پنجابی میں توے کہا جاتا ہے) بلکہ یہ ایک ریکارڈنگ اسٹوڈیو بھی تھا جو کلاسیکی اور لوک موسیقی کے بہت سے گلوکاروں کے لیے لانچنگ پیڈ کی حیثیت رکھتا تھا۔ نصرت فتح علی خان ، عطا اللہ عیسی'خیلوی ، منصور ملنگی ، اللہ دتہ لونے والا اور عزیز میاں قوال تک سبھی نے اپنی پہلی آڈیو کیسٹس یہاں ریکارڈ کیں۔ ان سے پہلے عالم لوہار ، فتح علی خان اور مبارک علی خان جیسے دوسرے موسیقار بھی یہاں سارنگی (وائلن) کے ساتھ ریکارڈنگ کرواتے رہے۔ سرائیکی اور پھوٹوہاری بیلٹ میں معروف گلوکار احمد نواز چینہ ، ماسٹر حسین بخش ، خوش حال خاں اور رحمت خاں وغیرہ کو بھی یہیں سے متعارف کروایا گیا۔ شریف راگی نے 1980ء کی دہائی کے اپنے مشہور البم یہیں ریکارڈ کروائے جنہیں بہت سے ہندوستانی پنجابی گلوکاروں نے نقل کیا آر جی ایچ نے معروف نعت خواں بھی متعارف کروائے جن میں عبد الرؤف روفی ، سعید بھٹی اور عبد الستار نیازی مرحوم شامل ہیں۔

رحمت گراموفون ہاؤس اپنے زمانہء عروج میں ایک مہینے میں ایک البم کی لاکھوں کاپیاں تیار کرتی تھی ۔ موسیقی کی انڈسٹری میں چھ عشروں سے زیادہ عرصے تک اپنا لوہا منوانے کے بعد بالآخر 2016ء میں یہ کمپنی جدید ٹیکنالوجی ،انٹرنیٹ، موبائل وغیرہ کی ترقی کے ساتھ وقت کے بدلتے تقاضوں کی وجہ سے بند ہو گئی اور اب اس دکان میں کپڑوں پردوں وغیرہ کا کاروبار ہوتا ہے چودھری رحمت علی مرحوم کا انتقال 2005ء میں ہوا۔ رحمت گراموفون ہاؤس کے پاس اب بھی بھی آڈیو کیسٹوں اور گراموفون ریکارڈوں کی صورت میں نادر موسیقی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ ریاست پاکستان کی وزارت ثقافت کو کم از کم اس موسیقی کو ڈیجیٹلائز کرکے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کرنے چائیں تاکہ آنے والی نسلیں اپنی موسیقی کی تاریخ سے آگاہ ہوں۔