رحیمداد خان مولائی شیدائی
رحیمداد خان مولائی شیدائی (پیدائش: 1894ء - وفات: 12 فروری، 1978ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور مؤرخ، صحافی اور مترجم تھے جو اپنی کتاب تاریخ تمدن سندھ اور جنت السندھ کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں۔
رحیمداد خان مولائی شیدائی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 فروری 1894ء سکھر ، سندھ |
وفات | 12 فروری 1978ء (84 سال) سکھر ، پاکستان |
مدفن | مدفون ٹکری میاں آدم شاہ کلھوڑو سکھر |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | مورخ ، صحافی ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی |
کارہائے نمایاں | جنت السندھ |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگی
ترمیمرحیمداد خان مولائی شیدائی 26 اپریل 1894ء کو سکھر، سندھ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام میر رحیم داد خان تھا۔[1][2][3] 1913ء میں ریلوے میں ملازمت اختیار کی جہاں وہ کلینر، فائرمین، ٹرین کلرک، یارڈ فورمین، سیکنڈ گارڈ اور پھر گارڈ مقرر ہوئے۔ 1939ء میں محکمہ ریلوے سے سبکدوشی اختیار کی۔ 1934ء میں مولائی شیدائی کا پہلا مضمون شائع ہوا جس کا نام ممتاز محل تھا۔ یہ مضمون دین محمد وفائی کی نظر سے گذرا تو انھوں نے مولائی شیدائی کو مزید لکھنے کی ترغیب دی۔[1] ریلوے میں ملازمت کے دوران ان کے مضامین ستارہ سندھ، توحید، الوحید اور سندھو نامی اخبارات میں مولائی شیدائی کے قلمی نام سے شائع ہوتے تھے۔ یہ قلمی نام دین محمد وفائی اور پیر علی محمد راشدی نے رکھا تھا۔ 1941ء میں وزیر اعلیٰ سندھ خان بہادر اللہ بخش سومرو کی اخبار روزنامہ آزاد کے سب ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ روزنامہ آزاد کانگریسی اخبار تھا اسی لیے انھوں نے علاحدگی اختیار کرکے 1945ء میں روزنامہ ہلال پاکستان حیدرآباد کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ 1950ء میں سندھ یونیورسٹی میں ریسرچ فیلو مقرر ہوئے جہاں وہ پانچ سال تک رہے۔[4]۔ ان کی تصانیف میں جنت السندھ، تاریخ تمدن سندھ، مختصر تاریخ بلوچستان اور تاریخ قلات خاص کر مشہور ہیں۔[1]
تصانیف
ترمیم- جنت السندھ
- تاریخ تمدن سندھ
- تاریخ اسلام
- مختصر تاریخ بلوچستان
- تاریخ قلات
- بلوچستان میں مہدوی تحریک
- تاریخ ہند و پاک (ترجمہ)
- روضۃ السندھ
- موسوین جی مختصر تاریخ
- تاریخ خاصخیلی
- مقالات شیدائی (4 جلدیں)
- تاریخ سکھر (سندھی)
وفات
ترمیمرحیمداد خان مولائی شیدائی 12 فروری، 1978ء کو سکھر، پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ سکھر میں ٹیکری آدم شاہ میں سپرد خاک ہوئے۔[1][2][3]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ پبلی کیشنز، کراچی، 2010ء، ص 458
- ^ ا ب مولائی شیدائی، بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
- ^ ا ب مولائی شیدائی، پاکستانی کنیکشنز، برمنگھم برطانیہ[مردہ ربط]
- ↑ رحیمداد خان مولائی شیدائی، تاریخ سکھر، سندھی ادبی بورڈ، جام شورو،2005ء، ص 284