روانی بلوچ
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
روانی بلوچوں کا پاڑہ اور رند بلوچ قبیلہ کی ایک مضبوط شاخ ہے۔ قوی تحقیق ہے کہ بلوچ قوم کا تعلق شام کے علاقہ حلب کی وادی بلوص سے ہے۔ مزید تحقیق سے پتہ چلتا ہے۔ کہ ایران۔ پاکستان میں آباد بلوچوں کے ہزاروں پاڑے حلب میں اپنی فطری خصلت یعنی لڑنے اور آگے بڑھنے کے پیش نظر نقل مکانی کرکے وادی بلوص میں آباد ھوئے تھے۔ ایران کے صوبہ بلوچستان اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آباد قبائل میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ پاکستان میں آباد بلوچ قبائل کو دو بڑے گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
- سلیمانی
- مکرانی ۔
کوہ سلیمان کے مغربی اور مشرقی جانب آباد قبائل میر شہلک خان رند کے دور سے پہلے آباد تھے۔ ان میں بگٹی لاشاری رند اور اس کی ذیلی شاخیں شامل ہیں۔ میر چاکر خان رند کی تیس سالہ جنگ جو لاشاریوں کے ساتھ لڑی گئی تھی انتشار کا باعث بنی۔ مزید براں آمدپنجاب میں دودائیوں اور غیر بلوچ اقوام کے ساتھ جنگ نے بلوچوں کے بڑے 44 قبائل کی تنظیم کو منتشر کر دیا تھا۔ میر چاکر خان رند جب پنجاب پر راج کرنے آیا تو جو رندوں کے مشہور پاڑے مختلف امور کی انجام دھی کے لیے ساتھ آے تھے ان میں سرفہرست رند۔ جتوئی۔مندانی۔ دستی گورشیانی۔ اندرا۔ دریشک۔ لنڈ۔ بزدار۔ لغاری۔ نتکانی۔ چنگوانی۔ میرانی۔ چاکرانی۔گبول۔گدائی۔ عالیانی۔ روانی۔ رمدانی۔ میروانی(جتوئی)۔گورمانی۔ برمانی۔ قیصرانی۔ مزاری۔ کچھیلا۔ غزلانی۔ پتافی۔ شر۔گوپانگ احمدانی۔ ناھر۔ وغیرہ وغیرہ شامل تھے۔ رندوں کا ایک قبیلہ روانی بعد ازاں میر چاکر خان رند اور لاشاریوں کی اندرونی لڑائی میں دوسرے بہت سے پاڑوں کی طرح تقسیم ھو گیا تھا۔1555 میں میر چاکر خان نے ھمایوں کے کہنے پر ھندوستان پر حملہ کیا شیر شاہ سوری سے جنگ کر کے مغلیہ سلطنت کے نامور بادشاہ ھمایوں کو چھینی ہوئی سلطنت واپس دلائی جس پر ھمایوں نے تقریبا" آج کے پاکستان کا آدھا حصہ پر محیط علاقے ان کو تحفے میں دے دیا اور بلوچوں سے مضبوط دوستی قائم کر کے مغلیہ سلطنت کو تقویت دے دی۔ بعد ازاں میر چاکر خان نے اپنے بیٹوں کے لیے ستگھرہ میں محل تعمیر کرا دیے۔ رندوں کا ایک گروہ 1610ء تک اندرون سندھ جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنی عملداری قائم کرتا ھوا واپس مکران واپس چلا گیاتھا۔ جبکہ دوسرا گروہ میر چاکر خان رند کے ساتھ اپر پنجاب تک گیا۔ یہی وجہ ہے کہ روانی قبیلہ پنجاب اور بلوچستان میں بکھر کر رہے گیا ہے۔ کچھ ضلع خانیوال اور ضلع ملتان اور کچھ ضلع راجن پور میں آباد ہیں۔ ضلع راجن پور میں 1610ء میں یہ قبیلہ اپنے دیگر ساتھی قبائل کے ساتھ کوہ سلیمان کے دامن میں آباد ھوا تھا۔ پھر حصول روزگار کے لیے قدیمی قصبہ نواں شہر 1850ء میں سردار اللہ وسایا خان روانی بلوچ اور اس کے بیٹے سردار اللہ دھایا خان روانی بلوچ نے ایک قطعہ خرید کیا اور یہی آباد ھو گے تھے سردار اللہ ودھایا خان روانی بلوچ کے تین فرزند رسول بخش خان۔ عبد الرحمان خان۔ اور حسین بخش خان تھے۔ سردار اللہ ودھایا خان کا بڑا بیٹا رسول بخش خان قصبہ نواں شہر میں اپنے رقبہ پر زمین داری کرتا رھا ۔ جس کے دو فرزند فیض احمد جو قانون گو ریٹائرڈ ھوۓ تھے اور نور احمد تھے۔ سردار اللہ ودھایا خان روانی بلوچ کا دوسرا بیٹا عبد الرحمن خان کو پڑھائی کے شوق نے قصبہ نواں شہر سے دیوبند (حالیہ بھارت) پہنچا دیا۔ 1913ء میں ملتان پھر لاہور اور پھر ایک قافلہ کے ساتھ دھلی اور پھر مدرسہ دیوبند میں اپنی دینی دنیاوی اور خاص کر طب کی تعلیم حاصل کی۔ واپس آکر راجنپور شہر میں آباد ھوکر مشہور و معاروف حاذق الحکیم حکیم عبد الرحمن خان رحمانی اپنے نام کی نسبت سے رحمانی کے لقب سے تادم مرگ عوام کی خدمت کرتے رہے۔ حکیم صاحب راجنپور کی وہ واحد شخصیت تھے جنھوں نے طب جراحی اور اخبار بینی کو متعارف کرایا تھا۔ جبکہ تیسرا بیٹا حسین بخش خان زمیندارہ کے ساتھ ساتھ اپنے بھائی حکیم عبدالرحمان خان کے مطب میں ان کے مدومعاون رھے ۔ آج بھی یہی بلوچ خاندان اپنے نسبتی لقب "رحمانی" کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ فیض احمد رحمانی نور احمد رحمانی حکیم بشیر احمد خان رحمانی، حکیم سعید احمد خان رحمانی حکیم فاروق احمد رحمانی حکیم روف احمد خان رحمانی مشتاق احمد رحمانی ماھر تعلیم ڈاکٹر گلزار احمد خان رحمانی۔ حکیم ظہور احمد رحمانی ڈاکٹر انعام الحق خان رحمانی۔ ڈاکٹر خرم گلزار خان رحمانی۔ ڈاکٹر طلحہ گوھر خان رحمانی۔ محمد اقبال رحمانی ماھر تعلیم الطاف احمد رحمانی ۔ احسان الحق خان رحمانی روانی بلوچ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ۔ معیز حسن رحمانی ایڈووکیٹ ۔ حکیم ابوبکر رحمانی حافظ عبید الرحمان رحمانی حکیم عمیر عثمان رحمانی حکیم تنزیل الرحمان رحمانی حکیم مدثر مشتاق رحمانی حکیم وقاص احمد رحمانی محمد فیصل رحمانی حکیم سہیل فاروق رحمانی جنید فاروق رحمانی منظور احمد رحمانی قانون گو۔ نزیر احمد خان رحمانی ماھر تعلیم ۔ رشید احمد رحمانی۔ اعجاز احمد رحمانی ۔ جاوید منظور رحمانی خالد منظور خان رحمانی اشفاق احمد رحمانی۔ محمد احمد رحمانی ۔محمد عزیر رحمانی ایسی رند بلوچ قبیلہ کی ذیلی شاخ بلوچ روانی قبیلہ کے چشم و چراغ ہیں۔[1][2]